• news

فیصل آباد : بیٹی کی سہیلی پر تشدد، ملزم کا سا تھیوں سمیت 2روزہ جسمانی ریمانڈ 


فیصل آباد (نمائندہ خصوصی) میڈیکل کی طالبہ کو اغوا کرکے انسانیت سوز سلوک کرنے، بال اور بھنویں کاٹنے ، جوتے چٹوانے کے الزام میں مقامی صنعت کار دانش، اسکی بیوی، بیٹی اور درجن بھر ساتھیوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ مدعیہ لڑکی کا کہنا ہے کہ ملزم دانش نے شادی سے انکار پر اس کے ساتھ ایسا ظلم کیا ہے۔ تفصیل کے مطابق تھانہ ویمن پولیس کو دی گئی درخواست میں یونیورسٹی ٹاؤن کی رہائشی خدیجہ نامی میڈیکل کی طالبہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ اس کی کلاس فیلو انا شیخ کے والد مقامی صنعتکار دانش نے اپنی سیکرٹری ماہم، بیٹی انا شیخ اور درجن بھر ساتھیوں کی مدد سے گھر میں گھس کر اسے اور اس کے بھائی کو 9  اگست کو اغوا کیا اور اپنے گھر لے گئے۔ طالبہ کا مؤقف ہے کہ ملزموں نے اس کے گھر سے پانچ لاکھ روپے نقد اور ساڑھے چار لاکھ روپے مالیت کے طلائی زیورات بھی چرا لئے۔ ملزموں نے دونوں بہن بھائی کو اپنے گھر لے جا کر تشدد کا نشانہ بنایا۔ ملزم دانش نے اس کے بھائی کے سامنے طالبہ کے ساتھ زیادتی کرنے کی کوشش کی۔ اس کے سر کے بال اور بھنویں کاٹ دیں۔ اس سے اپنے جوتے چٹوائے اور معافی منگوائی۔ اس سب کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کر دیںجبکہ یہ سب کرنے کے بعد دونوں بہن بھائیوں کو رہا کر دیا اور مزید دس لاکھ روپے کی ڈیمانڈ کی۔ صورتحال سامنے آنے پر سی پی او فیصل آباد عمر ملک نے پولیس ٹیمیں تشکیل دے کر ملزم دانش اور دیگر ملزموں کو گرفتار کروایا۔ گھر کی تلاشی کے دوران ملزم دانش کے گھر سے شراب کی بوتلیں اور اسلحہ بھی برآمد ہوا۔ پولیس نے ملزم کے خلاف شراب رکھنے کا مقدمہ الگ سے درج کرلیا ہے۔ ابتدائی انکوائری میں سامنے آیا ہے کہ گرفتار ملزمہ ماہم جسے مدعیہ نے ملزم دانش کی سیکرٹری قرار دیا تھا وہ دانش کی بیوی ہے جبکہ مقدمہ میں نامزد دیگر ملزم بھی دانش کے ملازم اور رشتہ دار ہیں۔ پولیس نے ملزمان کو مقامی مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کرکے دو روزہ ریمانڈ حاصل کرلیا ہے‘  تاہم عدالت نے ملزمہ ماہم کا جسمانی ریمانڈ نہیں دیا اور اسے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا ہے۔ عدالت پیشی کے موقع پر میڈیا کے سوال کا جواب دیتے ہوئے ملزمہ ماہم کا کہنا تھا کہ مدعیہ خدیجہ بلیک میلنگ ریکٹ کی رکن ہے اور اس گروہ نے ہماری فیملی کو بدنام کرنے اور بلیک میل کرکے پیسے اینٹھنے کیلئے یہ سب کیا ہے۔ بہت جلد حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں گے۔ جبکہ ویڈیو وائرل کرنے کے معاملے پر سائبر کرائم کے تحت تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں اور اس کیلئے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ اور پولیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دیدی گئی ہے۔ ملزمان اور مدعیہ کے موبائل فون فرانزک انویسٹی گیشن کیلئے بھجوائے جا رہے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن