آٹومینوفیکچرنگ ، تمباکو کے شعبے میں اربوں کی ٹیکس چوری، پی اے سی کا سپیشل آڈٹ کرانے کا حکم
اسلام آباد (نامہ نگار) پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ اور تمباکو کے شعبے میں اربوں کی ٹیکس چوری ہو رہی ہے۔ کمیٹی نے آٹو مینوفیکچرنگ اور تمباکو کے شعبے کا سپیشل آڈٹ کرانے کا حکم دے دیا۔ کمیٹی نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو تمام وزارتوںکے پرفارمنس آڈ ٹ کی بھی ہدایت جاری کردی۔ چئیرمین نور عالم خان نے پبلک سیکٹر کمپنیوں میں بھاری تنخواہ لینے و الے بورڈ ممبران کو فارغ کرنے کی سفارش کردی ہے۔ چئیرمین کمیٹی نے انکشاف کیا ہے کہ کچھ سرکاری کمپنیوں کے بورڈ ممبران 70سے 80لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ لے رہے ہیں دیگر مراعا ت ملا کر یہ تنخواہ کروڑ روپے سے بڑھ جاتی ہے، ایسے افسران کو فارغ کردینا چاہیے، افسران پانچ سے چھ لاکھ روپے پر بھی بہتر کام کرسکتے ہیں۔ اجلاس میں وزارت قانون و انصاف کی آڈٹ رپورٹ 2019-20 کا جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین نور عالم خان نے سیکرٹری وزارت قانون کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کون سا کام سرانجام دے رہے ہیں۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ وزات قانون کو 55کروڑ 50لاکھ کی گرانٹ جاری کی گئی، وزارت قانون نے سپلیمنٹری گرانٹ لی اور پھر سرنڈر کی، سرنڈر کرنے کے بعد پھر اخراجات میں اضافہ ہو گیا۔ پی ٹی آئی کے رکن شبلی فراز نے پی اے سی کے عملے کے رویے پر برہم ہوتے ہوئے کہاکہ میں نے بنیادی معلومات مانگی لیکن مجھے نہیں دی گئی، انہیں اتنا نخرہ کس چیز کا ہے، مجھے معلومات کیوں نہیں دی گئی، جس پر نور عالم خان نے کہا کہ شبلی فراز آپ مجھ سے رابطہ کرتے، اجلاس میں ممبر کمیٹی برجیس طاہر نے پوچھا کہ سیکرٹری خارجہ مراسلہ چھپانے کے حوالے سے خبروں پر وضاحت کریں۔ سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ مراسلہ چھپانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ہم نے انکوائری کرائی لیکن مراسلہ چھپانے کے حوالے سے کوئی حقیقت سامنے نہیں آئی۔
پی اے سی