• news

سیلاب : تونسہ شریف ، کشمیر ، ٹنڈو اللہ یار، چترال میں 7بچوں سمیت 20جاں بحق 


نارووال؍ تونسہ شریف؍ ڈیرہ غازی خان؍ کوئٹہ؍ چترال (نامہ نگاران+ نوائے وقت رپورٹ) بارش اور سیلاب نے جنوبی پنجاب کے متعدد شہروں، کشمیر، چترال اور کوئٹہ سمیت مختلف شہروں میں مزید تباہی مچا دی ہے۔ مختلف حادثات میں 7 بچوں، 2 خواتین سمیت 18 افراد جاں بحق، متعدد زخمی ہو گئے  ہیں۔ ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ  اور سینکڑوں بستیاں ملیٹ میٹ ہو گئی ہیں۔ تفصیل کے مطابق  رودکوہیوں کے سیلاب کی تباہ کاریاں جاری‘ ہزاروں ایکڑ فصلیں اور سیکڑوں بستیاں ملیا میٹ‘ بارشوں سے شہری دوہری مصیبت میں مبتلا‘ تونسہ میں 5 بچیوں سمیت 6 افراد جاں بحق ہو گئے۔ چک دلبر قاضی کواٹر بند ٹوٹ گیا۔ کھچی کینال میں گہرا شگاف۔ امدادی کارروائیاں جاری‘ بعض علاقوں میں متاثرین کا کوئی پرسان حال نہیں۔  ڈی جی خان ڈویژن میں  25 اگست سے بارشوں کے چوتھے سپل کی بھی پیش گوئی کردی گئی ہے۔ تونسہ شریف میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ کوہ سلیمان کی بستی ڈومبار میں مکان کی چھت گرنے سے تین بچے  جاں بحق ہو گئے ہیں۔ بستی لیلانی میں 2 بچیاں سیلابی پانی میں بہہ گئی ہیں۔ کھاربن میں مکان کی چھت گرنے سے محمد یوسف بزدار کی بیوی جاں بحق۔ جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 15 ہو گئی۔ جبکہ بستی ببی، بستی ناڑی، بستی جت والا مکمل طور پر پانی میں ڈوب گئی جبکہ  100 سے زائد بستیاں سیلابی پانی سے زیرآب ہیں۔ تحصیل بھر میں تباہی کے مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ ہزاروں مکانات مال مویشی سیلابی پانی اپنے ساتھ بہا کے لے گیا ہے۔ مکین بے یارومددگار حکومتی امداد کے منتظر دکھائی دے رہے ہیں۔ بچے کھانا نہ ملنے سے بھوک سے نڈھال ہو رہے ہیں۔  بپھرے رود کوہی سیلابی ریلے نے چک دلبر اور قاضی کواٹر کا حفاظتی بند توڑ دئیے۔ سیلابی پانی سے چک دلبر کی معتدد بستیاں زیر آب آگئی جبکہ مسلسل بارش کے باعث کوہ سلیمان کے دامن سے نکلنے والے رود کوہی سیلابی ریلے زنگی سوری میں طغیانی آگئی جس سے بستی غلام مصطفی چونگلی سمیت معتدد بستیاں زیر آب آگئی سیلابی علاقوں سے سیلاب متاثرین کو پاک فوج کے جوانوں ریسکیو ون ون ٹو ٹو اہلکاروں باڈر ملٹری پولیس پنجاب پولیس کے اہلکاروں نے محفوظ جگہ پر منتقل کیا سینکڑوں سیلاب متاثرین نے کھلے آسمان تلے برستی بارش میں انڈس ہائی وئے کے کنارے ڈیرے ڈال لیے اور حکومتی امداد کے منتظر ہیں ۔  بستی ہڈیانی، ائرپورٹ روڈ کے پاس کچھی کینال کا مشرقی کنارہ ٹوٹ گیا، پانی ڈی جی کینال کی جانب رواں دواں، سیلابی پانی میر چاکر خان یونیورسٹی میں داخل ہو چکا ہے۔ جام پور میں امدادی کارروائیوں کا آغاز شمس آباد کے علاقے سے کرتے ہوئے پاک آرمی کی طرف سے میراں پور جنوبی ٹول پلازہ پر کیمپ آفس قائم کردیا گیا۔ پاک آرمی کی طرف سے سیلاب متاثرین کو ریسکیو کرنے کے ساتھ ساتھ خیمے اور راشن فراہم کرنے کا عمل جاری ہے۔  آزاد کشمیر میں رتی گلی  حادثہ کی نذر ہونے والوں میں دو بھائی عمیر سجاد، زبیر سجاد جو نارووال کے نواحی گائوں ندوکے کے رہائشی محمد سجاد کے بیٹے تھے، ان کا فرسٹ کزن طلحہ جاوید موضع ڈھوڈا تلونڈی بھنڈراں، محمد اکمل جو ان کا کلاس فیلو تھا نارووال ممتاز کالونی کا رہائشی اور ان کا دوست حسنات خٹک جو اسلام آباد میں زیر تعلیم تھا اور میانوانی ضلع کا رہائشی تھا، شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق ’’کلائوڈ برسٹ‘‘ میں طغیانی اچانک آئی اور پانچوں کو بہا کر لے گئی۔   ذرائع کے مطابق طلحہ جاویدکی نعش  صندوق سیداں سے اور زبیر سجاد کی  نعش آٹھ مقام سے ملنے کی اطلاعات ہیں۔  ٹنڈو الہ یار کے علاکقے میرکا گوٹھ میں گڑھے میں نہاتے ہوئے پانچ بچے ڈوب گئے۔  دو بچوں کی لاشیں نکال لی گئیں جبکہ تین بچوں کو بچا لیا گیا ہے۔ ملیر  ندی میں ڈوبنے والے خاندان کے مزید دو افراد کی لاشیں نکال لی گئیں۔  ذیشان انصاری اور تین بچوں کی لاشیں نکال لی گئیں جن میں بچوں کی شناخت موسی، عباد اور آمنہ کے نام سے ہوئی ہے۔  دریائے چناب میں سیلابی ریلا آنے سے پانی میں اضافے سے نشیبی چنیوٹ، بھوآنہ، لالیاں کی قریبی فصلیں زیر آب گئیں۔ متعدد علاقوں کے سرکاری سکول بھی متاثر ہو گئے۔  چترال کے علاقوں پرساد، پورگل اور گوارن گولی میں اسسٹنٹ کمشنر دورش عبدالحق کے مطابق 2 خاتون سمیت سات افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے پانچ افراد کی لاشیں نکال لی گئیں دو کی تلاش جاری ہے۔ ادھر سوئی سدرن حکام کے مطابق شکار پور سے کوئٹہ آنے والی 24 انچ گیس پائپ لائن بولان کے مقام پر سیلاب ریلے میں بہہ گئی کوئٹہ آنے والی 12 انچ کی دوسری گیس پائپ لائن پہلے ہی زیر مرمت ہے دونوں گیس پائپ لائنیں بند ہونے سے کوئٹہ پیشن، مستونگ، زیارت، قلات اور مچھ میں بھی گیس کی فراہمی بند ہے۔ ماہرین نے کہا ہے کہ حالیہ آنے والے بارشوں اور سیلاب میں بنیادی انفراسٹرکچر اور سکول عمارات کو شدید متاثر کیا ہے۔ بچیوں کی تعلیم کے فروغ کے راستے میں کھڑے مسائل کو حل کرنے کے لیے تمام متعلقہ اداروں، پالیسی ساز اداروں، ماہرین تعلیم اور سول سوسائٹی کی باہم رابطہ اور تعاون کی ضرورت ہے اس سلسلے میں انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی کے زیر اہتمام برطانیہ کے ادارے یو کے ایڈ کے تعاون سے پاکستان نیشنل کونسل فار آرٹس اسلام آباد میں تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ اس تقریب کا مقصد بلوچستان میں بچیوں کی تعلیم کے مسائل کو سامنے لانا تھا۔ شیما کرمانی کے حصوصی سٹیج پرفارمنس کا بھی انعقاد کیا گیا۔ پروگرام میں شامل ماہرین شبانہ بلوچ کنٹری ڈائریکڑ انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی برٹش ہائی کمیشن کے تعلیم اور صحت کے شعبے کے سربراہ گراہم گاس،یو ایس ایڈ کی ڈائریکٹر مس این فلیکر، ماہر تعلیم قرۃ العین بختیاری، جاپان انٹرنیشنل کواپریشن ایجنسی کے چیف ایڈوائزر عابد گل، بلوچستان ایجوکیشن کے میجننگ ڈائریکڑر شیر زمان بحث میں حصہ لیا۔ ادھر محکمہ موسمیات نے ملک میں مزید بارشوں کی پیشگوئی کر دی ہے۔ 

ای پیپر-دی نیشن