• news

شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ تک پہنچنے میں پی ٹی آئی لیڈر شپ آڑے آگئی

اسلام آباد (عزیزعلوی)تھانہ کوہسار میں درج بغاوت کے مقدمہ میں ملزم شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ تک پہنچنے میں تحریک انصاف کی پوری لیڈر شپ آڑے آگئی اڈیالہ جیل میں شہباز گل کو ننگا کرکے مارنے کے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے بیان کے بعد پی ٹی آئی کے رہنمائوں کی اڈیالہ جیل کے باہر لائنیں لگادی گئیں اور اسلام آباد کی عدالت سے شہباز گل کے مزید دوروزہ جسمانی ریمانڈ کی روبکار لے کر وفاقی پولیس کی ٹیم اڈیالہ جیل پہنچی تو وہاں راولپنڈی پولیس کی بھاری نفری لگاکر شہباز گل کو اسلام آباد پولیس کے حوالے کرنے کی بجائے انہیں راولپنڈی پولیس کی نگرانی میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ز ہسپتال منتقل کرنے کے تانے بانے  بنے گئے لیکن وفاق کی جانب سے رینجرز اور ایف سی کو اڈیالہ جیل سے شہباز گل کو لانے کیلئے بھیجنے کا فیصلہ آنے پر اڈیالہ جیل کے باہر ساری کشیدگی اچانک زائل ہوگئی بعد میں اڈیالہ جیل سے پمس ہسپتال منتقلی کے بعد تحریک انصاف کی لیگل ٹیم قانونی اقدامات سے شہباز گل کو وفاقی پولیس کے پاس جسمانی ریمانڈ میں پہنچنے سے روکنے میں مصروف رہی اور پمس ہسپتال کے سینئر ڈاکٹروں پر مشتمل میڈیکل بورڈ نے شہباز گل پر جسمانی تشدد کے پی ٹی آئی کے سارے الزامات اور دعوے اپنی متفقہ رپورٹ میں مسترد کردئے اور پولیس نے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کے بعد شہباز گل کو طبی طور پر کلیئر ہونے پر پمس ہسپتال سے جسمانی ریمانڈ پر تحویل میں لے لیا لیکن ڈاکٹر شہباز گل ویل چیئرپر مسلسل زور زور سے سانس لینے، کھانسنے اور گھٹن کی شکائت کرنے لگے جس پر انہیں دوبارہ پمس ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں شام کے وقت عمران خان بھی جلوس لیکر پہنچے اور پولیس سے تقاضا کیا کہ انہیں شہباز گل سے ملنے دیاجائے پولیس کے انکار پر انہوں نے وہیں پریس کانفرنس کر ڈالی اور اعلان کیا کہ وہ ہفتہ کی شام شہباز گل کے حق میں اسلام آباد میں ریلی نکالیں گے بعد ازاں رات کو فواد چوہدری، ڈاکٹر شیریں مزاری و دیگر پی ٹی آئی رہنما پمس پہنچ گئے اور وہاں ایس پی سٹی نوشیروان سے طویل توں تکرار کی اور ان کے بارے میں ذاتی جملے تک کسے لیکن ایس پی سٹی نے بھی انہیں شہباز گل سے ملاقات کی اجازت سے یکسر انکار کر دیا اس دوران ڈاکٹر شیریں مزاری ایس پی سٹی پر خوب برسیں اور اپنے سامنے سے رکاوٹیں ہٹانے لگیں لیکن پولیس اہلکاروں نے ان کی باتیں بھی سنی ان سنی کردیں پولیس نے بھی پی ٹی آئی کے طرزعمل کا قانونی پہلوانوں سے جائزہ لینا شروع کر دیا ہے لیگل برانچ کی  مشاورت سے جس کی رپورٹ بھی مرتب کی جارہی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن