بارش : سندھ ، جنوبی پنجاب ، بلوچستان ، گلگت میں تباہی ، 29 جاں بحق ، لاہور کی سڑکیں ڈوب گئیں
کراچی؍ گلگت؍ ڈیرہ غازیخان؍ بلتستان؍ لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ بیورو رپورٹ) سندھ کے مختلف شہروں اور گلگت بلتستان میں بارش اور سیلاب نے مزید تباہی مچا دی ہے۔ سندھ میں بارش حادثات کے باعث 29 افراد زندگی سے محروم ہو گئے۔ ہنزہ کے نزدیک 50 گھر ریلے کی نذر ہونے کی اطلاعات ہیں۔ تفصیل کے مطابق سندھ میں بارشوں اور سیلاب سے تباہ کاریاں جاری ہیں۔ لاڑکانہ میں 2 دن کے دوران چھتیں گرنے کے واقعات میں جاں بحق افراد کی تعداد 11 ہو گئی۔ خیرپور میں گھر کی چھت گرنے سے تین بچوں سمیت 5 افراد جاں بحق ہوگئے۔ دادو میں چھتیں گرنے سے چار افراد چل بسے جبکہ 20 زخمی ہوئے ہیں۔ ادھر نوابشاہ میں مکان کی دیوار گرنے سے 2 بچے دم توڑ گئے۔ شکارپور میں چھت گرنے سے 2 بہنیں جاں بحق ہوئیں۔ کوٹ ڈیجی میں سیلابی ریلے میں بہہ کر 2 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ جوہی ہالہ اور عمر کوٹ میں بارش کے بعد ندی نالے بپھر گئے۔ شہروں کو بارش کے پانی نے ڈبویا، دیہی آبادی سیلاب کی زد میں آگئی۔ شہری اپنی مدد آپ کے تحت نکل مکانی پر مجبور ہوگئے۔ شہر کے گلیاں بازاروں میں بھی پانی بھر گیا۔ کندھ کوٹ میں بارش کے باعث دو واقعات میں تین افراد جاں بحق ہو گئے۔ گھر کی چھت گرنے سے بچہ اور بچی جاں بحق اور سات افراد زخمی ہو گئے۔ گائوں سوکڑ میں گھر کی دیوار گرنے سے ایک بچہ جاں بحق ہو گیا کراچی کی بھینس کالونی میں تالاب میں ڈوب کر دو بچے جاں بحق ہو گئے۔ جنوبی پنجاب میں 7 اور جعفر آباد میں 3 بہنوں سمیت 5 افراد زندگی ہار گئے۔ بلوچستان میں کئی پل، سڑکیں بہہ گئیں۔ لسبیلہ میں پولیس اہلکار ریلے میں پھنس گئے۔ حالیہ بارشوں سے جیکب آباد کی تحصیل ٹھل میں بارشوں سے 30 سے زائد مکانات گر گئے۔ سکھر، خیر پور، نوشہرو فیروز میں سڑکیں تالاب بن گئیں۔ بجلی کا نظام درہم رہم ہو گئیں۔ سکھر میں ضعلی انتظامیہ نے ایمرجنسی نافذ کر دی۔ تعلیمی ادارے بند رکھنے کی ہدایت کی گئی۔ سیلاب نے گلگت کا نواحی علاقو گورو جگلوٹ میں تباہی مچا دی۔ دریائے ہنزہ کے قریب آباد 50 سے زائد گھرانے سیلاب میں بہہ گئے۔ متاثرہ علاقوں میں پاک آرمی اور سول انتظامیہ کا ریلیف آپریشن جاری ہے۔ متاثرہ افراد کی رہائش کیلئے شاہراہ قراقرم پر عارضی ٹینٹ ویلیج قائم کر دیئے گئے۔ ادھر لاہور میں وقفے وقفے میں ہونے والی بارش کے باعث نشیبی علاقوں اور سڑکوں پر کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہو گیا جس سے ٹریفک کا نظام شدید متاثر ہوا۔ دریائے سندھ میں بھکر کے مقام پر پانی کی سطح بلند، انتظامیہ کی جانب سے سیلاب کا ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا۔ دریا کنارے مکینوں کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے کی ہدایات کر دی گئی ہیں۔ دریائے سندھ میں پانی کی سطح بلند‘ تونسہ بیراج کے پانڈا ایریا قادر پور بند اور بے نظیر اپروچ روڈ میں رات گئے شگاف پڑ گیا جس سے فصلیں تباہ ہوگئیں۔ سیلابی ریلوں سے ہزاروں گھر تباہ اور مسلسل بارشوں سے مواصلاتی نظام درہم برہم ‘ مختلف مقامات پر مکانات گرنے سے خاتون سمیت 7 افراد جاں بحق‘9 افراد زخمی ہو گئے۔ روجھان سٹی کی کچی آبادی کو بچانے کے لئے سڑک میں شگاف ڈال دیا گیا جس سے رودکوہی کا سیلابی پانی دریائے سندھ میں داخل‘ سیلاب اور بارش سے 200 سالہ قدیمی قبرستان شہید‘ تونسہ 80‘ ڈیرہ 70‘ جام پور اور راجن پور تحصیلوں کا 90 فیصد حصہ تباہ ہو گیا ادھر محکمہ موسمیات نے لاہور سمیت پنجاب کے بیشتر علاقوں میں مزید بارش کی پیشگوئی کی ہے۔پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق 24 گھنٹوں میں بارش‘ سیلاب سے مزید 9 افراد جاں بحق ہو گئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں 5 خواتین اور چار بچے شامل ہیں۔ بلوچستان میں جاں بحق افراد کی تعداد 216 ہو گئی۔