• news

بنی گالہ  ہوں جس نے پکڑنا ہے آجا ئے ، عمران : گرفتار ہونے دینگے نہ اسمبلی جا ئینگے


اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+نوائے وقت رپورٹ) سابق وزیراعظم و پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بنی گالا میں پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں کہا ہے کہ میں یہاں بیٹھا ہوں جس نے گرفتار کرنا ہے کر لے۔ عمران خان کی زیرصدارت بنی گالا میں ہونے والے پارلیمانی پارٹی اجلاس میں پارلیمانی پارٹی نے اسمبلی میں واپسی کے آپشن کو ایک بار پھر مسترد کر دیا اور فیصلہ کیا کہ اسمبلی میں کسی صورت واپس نہیں جائیں گے اور نئے انتخابات کے سوا کوئی آپشن قبول نہیں۔ گرفتاری کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ میں یہاں بیٹھا ہوں جس نے گرفتار کرنا ہے کر لے۔ جس طرح عوام رات باہر نکلی‘ یہ کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ یہ صرف لوگوں میں خوف پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حقیقی آزادی کی تحریک سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ پارلیمانی پارٹی اجلاس میں عمران خان پر مقدمے کی مذمت کی گئی۔ فیصلہ کیا گیا چیئرمین کو کسی صورت گرفتار نہیں ہونے دیا جائے گا۔ پرویزالٰہی نے عمران خان کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا عمران خان کی گرفتاری میں پجاب حکومت بڑی رکاوٹ ثابت ہوگی۔ مونس الٰہی نے کہا کہ عمران خان کو اسلام آباد پولیس کی سکیورٹی کی ضرورت نہیں‘ پنجاب حکومت سکیورٹی دے گی۔  عمران خان کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا۔ عمران خان نے کہا کہ ان کا منصوبہ مجھے پرسوں رات کو گرفتار کرنے کا تھا اس سے پارٹی مزید اوپر چلی گئی۔ مراد سعید نے جس طریقے سے لوگوں کو موبالائز کیا وہ قابل تعریف ہے۔ شہباز گل پر تشدد ہوا میں نے کہا کارروائی کریں، الٹا مجھ پر پرچا دیدیا۔ اللہ تعالیٰ نے تحریک انصاف کو موقع دیا ہے۔ عوام میں جتنی پی ٹی آئی کو مقبولیت ملی کبھی کسی جماعت کو نہیں ملی۔ ملک میں انقلاب آ رہا ہے۔ آپ سب انقلاب کا حصہ ہیں۔ ملکی تاریخ میں ایسا نہیں ہوا ایک کال پر عوام سڑکوں پر نکل آئے۔ ہم ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔ یہ حقیقی آزادی کی تحریک ہے۔ ہمارے لئے 9 حلقوں کا الیکشن فائدہ مند ہو گا۔اپنے بچوں کیلئے ہمیشہ ایمان کی دعا کرتا ہوں۔ شہباز گل کے بیان کے بارے میں مجھے شروع میں پتہ نہیں تھا۔ شہباز گل کا اتنا بڑا جرم نہیں تھا کہ اسے اغوا کیا اور پھر مارا جاتا، قانون کی حکمرانی نہ ہوئی تو ملک معاشی تباہی سے نہیں بچ سکتا۔ کہتے تھے بجلی کی قیمت دوگنا کر دی گئی، عام طبقے کا برا حال ہے۔ یہ پاکستان کے مستقبل کی جنگ ہے۔ فضل الرحمن جیسے طاقتور شخص کیخلاف کچھ نہیں ہوتا۔ مجھے کہا جاتا ہے آپ میں تکبر بڑا ہے۔اعتزاز احسن نے مجھ سے کہا کہ آصف زرداری سے مفاہمت کر لیں، کرپشن اور چوروں سے کوئی مفاہمت نہیں ہوتی، ۔ اگر گھر میں کوئی ڈاکا مارے تو کیا آپ اس کے ساتھ مفاہمت کریں گے۔ جس نے ملک پر ڈاکا مارا اس سے کیسے مفاہمت کروں۔  عدلیہ کی آزادی سے متعلق سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ یہاں قرضوں کا کینسر پھیلتا جا رہا ہے۔ وزیراعظم بننے سے پہلے اندازہ نہیں تھا کہ پاکستان میں ہر قسم کی نعمتیں ہیں، ہمارے ملک میں قانون کی بالادستی نہیں ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کے پاس جو ڈالر  ہیں وہ ملک کا قرض ختم کر سکتے ہیں۔ شہباز گل کو برہنہ کرکے مارا اور اس کی تصویریں لیں۔ میں غیر قانونی اقدام پر کارروائی کا کہہ رہا ہوں تو دہشتگردی کا مقدمہ کرکے وارنٹ نکال دیا۔ اس ملک میں طاقتور قانون سے اوپر ہے۔ سندھ میں کون سی آزادی ہے۔ میں شہباز گل ہوتا تو مجھے بھی پکڑ کر پھینٹی لگانا تھا۔ مجھ پر صرف اس بات پر پابندی لگا دی کہ خاتون مجسٹریٹ کے بارے میں کچھ کہا۔  علاوہ ازیں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے وزیر داخلہ پنجاب ہاشم ڈوگر نے ملاقات کی۔ پنجاب میں امن  و امان اور سکیورٹی صورتحال پر تبادلہ  خیال کیا گیا۔ عمران خان نے وزیر داخلہ پنجاب کو اہم ہدایات دیں۔شہباز گل امریکہ کی یونیورسٹی میں پروفیسر تھا، وہ کوئی عادی مجرم تو نہیں تھا، عمران خان نے کہا کہ جنہوں نے شہباز گل کے ساتھ ایسا سلوک کیا انکو قانون سے کوئی خوف نہیں تھا، جو بھی اس طرح کے تشدد کے پیچھے تھا وہ اپنے آپ کو قانون سے اوپر سمجھتا ہے، یہ ہمارا سب سے بڑا المیہ ہے، میرے خلاف دہشتگردی کا پرچہ بنا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ آنے پر ثابت ہوا کہ شہباز گِل کر تشدد ہوا، مجسٹریٹ صاحبہ نے دوبارہ اسکو پولیس کے پاس بھیج دیا، کیا مجسٹریٹ صاحبہ کا کوئی احتساب نہیں ہونا چاہئے تھا، آئی جی اور ڈی آئی جی میں سے کون ذمہ دار ہے کہ ایک آدمی کو غیر قانونی طور پر اٹھا کر تشدد کیا گیا، میں نے کہا کہ قانونی کارروائی کریں گے تو دہشتگرد بنا دیا، یہ سب بتاتا ہے کہ ہمارے ملک میں قانون کی حکمرانی کی بجائے طاقت کی حکمرانی ہے، عام آدمی کھڑا نہیں ہو سکتا۔ عمران خان نے کہا میری گرفتاری کے خلاف رات کو ساری قوم سڑکوں پر آ گئی یہ اللہ کا کرم ہے۔ انہوں نے کہا ہمارے کئی صحافیوں نے کہا کہ عمران خان کی تقریر پر بھی اب پابندی لگ گئی تو نواز شریف کو بھی کیا تھا، نواز شریف کو پانامہ پیپر میں دو سال کی تفتیش کے بعد کرپشن ثابت ہونے پر عدالت نے نااہل کیا اور اسکی تقریر بند کی، میری تقریر کو مجسٹریٹ، آئی جی اور ڈی آئی جی کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی بات کرنے پر بند کیا گیا، یہ دونوں چیزیں ایک کیسے ہیں؟ طاقتور کو قانون کے نیچے لانے میں سب سے بڑی رکاوٹ خوف ہے، جب ایک قوم خوف کا بت توڑ کر آزاد ہو جاتی ہے تو پھر معاشروں میں انصاف ہوتا ہے۔ 

ای پیپر-دی نیشن