شرح سود 15فیصد بر قرار ، کرنٹ اکا ئونٹ خسارہ رو کا جا ئے : سٹیٹ بنک
کراچی (کامرس رپورٹر) سٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ ڈیڑھ ماہ کیلئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا۔ مرکزی بینک نے شرح سود میں اضافہ یا کمی نہیں کی بلکہ15 فیصد پر برقرار رکھا ہے۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان نے زری پالیسی بیان کہا کہ مہنگائی کی صورتحال توقعات کے مطابق ہے، شرح سود میں اضافہ دیگر ایمرجنگ مارکیٹس سے مطابقت رکھتا ہے، بیرونی دباؤ اور روپے کو استحکام دینے کیلئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو روکا جائے، آئی ایم ایف پروگرام کے تحت جاری جائزے پر بورڈ کا اجلاس 29 اگست کو ہوگا اور توقع ہے کہ اس میں 1.2 ارب ڈالر کی مزید ایک قسط جاری کی جائے گی۔ سٹیٹ بینک نے کہا کہ تجارتی خسارہ کم ہونے سے ملک کی بیرونی صورتحال میں بہتری ہے، آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی سے بھی بہتری ہے، سٹیٹ بینک کی پالیسی کمیٹی سمجھتی ہے کہ یہاں وقفہ لیا جائے، مانیٹری پالیسی کمیٹی کو 8 فیصد شرح سود بڑھانے کے اثرات کا پتہ چلے گا، مانیٹری پالیسی کمیٹی کی توجہ اعداد پر رہے گی، مہنگائی کے ماہانہ اعداد، مہنگائی کی توقعات، مالی اور بیرونی صورتحال پر ہوگی، عالمی اجناس کی قیمتیں اور بڑے مرکزی بینکوں کے شرح سود فیصلے پر نظر رہے گی، سیلاب سے زرعی پیداوار کم ہونے کے خدشات ہیں، کرنٹ اکائونٹ قابو کرنے کے لئے معاشی نمو کو 3 سے 4 فیصد کرنا ضروری ہے۔ سٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ مانیٹری پالیسی بیان کے مطابق زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے پیر کو ہونے والے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 15 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اوورہیٹنگ معیشت کو ٹھنڈا کرنے اور جاری کھاتے کے خسارے کو قابو میں کرنے کے لیے پالیسی ریٹ کو گذشتہ ستمبر سے اب تک مجموعی طور پر 800 بیسس پوائنٹس بڑھایا گیا ہے، درآمدات کو کم کرنے کے لیے حال ہی میں کچھ عارضی انتظامی اقدامات کیے گئے ہیں۔ اول، عمومی مہنگائی جولائی میں مزید بڑھ کر 24.9 فیصد ہوگئی اور قوزی مہنگائی بھی بڑھی۔ علاوہ ازیں پاکستان کو مالی سال 23ء میں اپنی بیرونی مالکاری ضروریات سے بڑھ کر دوست ممالک سے اضافی 4 ارب ڈالر کامیابی سے مل چکے ہیں۔ نتیجے کے طور پر سال کے دوران زر مبادلہ کے ذخائر مزید بڑھیں گے جس سے بیرونی لحاظ سے کمزوری کم کرنے میں مدد ملے گی۔ مستقبل میں، مالیاتی اور زری پالیسیوں کی سختی کے باعث ایم پی سی کو مالی سال 23ء کے دوران نمو کے 3 تا 4 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔ اس سے مہنگائی اور جاری کھاتے پر طلب کے لحاظ سے دباؤ کم ہوگا اور مستقبل میں بلند نمو کے لیے زیادہ پائیدار بنیادوں پر حالات سازگار ہوں گے۔ وسط مدت میں بلند اور پائیدار ترقی کے لیے پاکستان کے نمو کے ماڈل کو کھپت سے ہٹا کر قطعی طور پر برآمدات اور سرمایہ کاری کی طرف لے جانے کے لیے ساختی اصلاحات کی بھی ہنگامی ضرورت ہے۔ مرکزی بینک نے بیرونی شعبہ کے حوالے سے کہا کہ تجارتی خسارہ ماہ جون میں نمایاں اضافے کے بعد گذشتہ ماہ نصف ہوکر 2.7 ارب ڈالر رہ گیا کیونکہ توانائی کی درآمدات میں خاصی کمی واقع ہوئی جبکہ غیر توانائی درآمدات نے اعتدال پر آنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ تاہم، اگلے آئی ایم ایف جائزہ پروگرام کی متوقع تکمیل اور دوست ممالک سے اضافی اعانت کے حصول سے مالی سال 23ء کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر پیش گوئی کے مطابق تقریباً 16 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔ غذائی مہنگائی سے نمٹنے کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ حوصلہ افزا امر یہ ہے کہ کاروباری اداروں کی جانب سے مہنگائی کی توقعات کافی کم ہونے کے شواہد ہیں۔ آگے چل کر پیش گوئی کے مطابق عمومی مہنگائی پہلی سہ ماہی میں عروج پر پہنچ جائے گی اور پھر مالی سال کے بقیہ حصے کے دوران بتدریج کم ہوگی۔ اس کے بعد اس کے تیزی سے کم ہونے کی توقع ہے اور مالی سال 24ء کے آخر تک گر کر یہ 5سے7 فیصد کے ہدف تک پہنچ جائے گی، جس کے اسباب سخت زری اور مالیاتی پالیسیوں کے موخر اثرات، اجناس کی عالمی قیمتوں کا معمول پر آنا اور فائدہ مند اساسی اثرات ہوں گے۔ یہ بنیادی منظرنامہ غیریقینی کیفیت سے مشروط ہے اور اسے اجناس کی عالمی قیمتوں کے رجحان، ملکی مالیاتی پالیسی کے موقف اور ایکسچینج ریٹ سے خطرات لاحق ہیں۔ زری پالیسی کمیٹی مہنگائی، مالی استحکام اور نمو کے وسط مدتی امکانات پر اثر انداز ہونے والی تبدیلیوں کی محتاط نگرانی برقرار رکھے گی۔ سٹیٹ بنک آف پاکستان نے آئندہ ڈیڑھ ماہ کیلئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا۔ اعلامیے کے مطابق سٹیٹ بنک نے شرح سود میں اضافہ یا کمی نہیں کی اور 15 فیصد پر برقرار رکھا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی کی صورتحال توقعات کے مطابق ہے۔ شرح سود میں اضافہ دیگر ایمرجنگ مارکیٹس سے مطابقت رکھتا ہے۔ اعلامیے کے مطابق بیرونی دبائو اور روپے کو استحکام دینے کیلئے کرنٹ اکائونٹ خسارے کو روکا جائے۔ سٹیٹ بنک نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام جلد شروع ہو جائے گا۔ مختلف ترقی پذیر ممالک نے شرح سود میں کمی نہیں کی۔ جاری کھاتوں کے خسارے کو قابو میں رکھنا پہلا ہدف ہے۔ روپے کی قدر کنٹرول کرنے کیلئے جاری کھاتوں کا خسارہ کم کرنا ہوگا۔ سٹیٹ بنک کے مطابق تجارتی خسارہ جون میں نمایاں اضافے کے بعد گزشتہ ماہ نصف ہوکر 2.7 ارب ڈالر رہ گیا۔ درآمدات کو کم کرنے کیلئے حال میں کچھ عارضی اقدامات کئے گئے ہیں جبکہ مہنگائی کی شرح جولائی میں مزید بڑھ کر 24.9 فیصد ہو گئی۔