مجاہد اوّٖل کو سزائے موت بھی سنائی گئی
23 اگست…یوم نیلا بٹ ،تحریک کشمیرا آغاز
محمد خالد قریشی
m_khalid_q@yahoo.com
23 اگست 1947 ء کو دھیر کوٹ کے خوبصورت مقام ’’نیلا بٹ ‘‘کے تاریخی مقام سے سردار محمد عبدالقیوم خان نے تحریک آزادی کشمیر کا باقاعدہ آغاز کیا تھا،اس تاریخی دن انہوں نے قرآن پاک پر شرکاء سے حلف لیا تھا کہ کوئی شخص اس وقت تک گھر واپس نہیں جائے گا جب تک کشمیر آزاد نہیں ہوجاتا ۔اس تاریخ ساز جلسہ کی صدارت مولانا سید منظور حسین ندوی نے کی، سردار عبدالقیوم خان (چولی چیڑ)کے رہائشی برٹش آرمی میں رہ کر 1946 ء میں واپس آئے تھے ،اس تاریخی جدوجہد کا نکتہء آغاز ’’نیلا بٹ‘‘کے تاریخی مقام سے ہوا، اس حوالے سے برطانیہ کے تاریخ نویس نے بھی سردار عبدالقیوم خان کے حوالے سے ذکر کیا ہے۔دانشور، صحافی اورتجزیہ نگار سید بشیر حسین جعفری جو اس وقت کم عمر تھے ،ان کے آنکھوں دیکھا حال میں ذکر ہے کہ23 اگست 1947 ء کو ’’آغاز جہاد کشمیر‘‘کے جلسہ کے لئے سردار عبدالقیوم خان دھیرکوٹ سے جیڑالہ اور سوہاوہ تشریف لائے جہاں ان کی پیر شمشاد حسین شاہ، مولانا مظفر حسین اور پیر صادق شاہ سے ملاقات ہوئی۔اس روز سوہاوہ ،جیڑالہ،ناول،نٹرول،بھاگسر،ناڑاکوٹ،دانا سیر،مکھیالہ دھیرکوٹ اور کھنتل سے آئے ہوئے سینکڑوں لوگ تقریباً 12 بجے دوپہر ’’نیلا بٹ‘‘جمع ہوئے۔اس جلسے میں مجاہد اوّل کا جذباتی اور باغیانہ خطاب تھا،دیگر مقررین میں ،سید مظفر حسین ندوی ،پیر سید صادق حسین ،غازی اسماعیل ،سردار عبدالغفار خان جن کی عمر محض 19سال تھی شامل تھے۔مجاہد اوّل سردار عبدالقیوم خان نے مہاراجہ کشمیر ہری سنگھ کو وزیر پونجھ بھیم سنگھ کے ذریعے پیغام دیاکہ 14 اگست 1947 ء کو پاکستان بن گیا،پوری ریاست کو پاکستان میں شامل کرنے کا اعلان کر دے۔نیلہ بٹ کے تاریخی جلسہ کی پلاننگ کھنتل نیلہ بٹ کے معروف ٹھیکیدار سردار گل احمد خان اور ان کے بھائی سردار شہزاد خان نے کی تھی۔ ٹھیکیدار گل احمد کے بڑے فرزند مرحوم عارف عباسی دعوت نامے تقسیم کیے ،تحریک آزادی کشمیر کے لئے نیلہ بٹ کے اس خاندان کی بڑی خدمات اور قربانیاں تھیں، جن کے اہل خانہ23 اگست کی بغاوت کے بعد مشکلات کا شکار ہوگئے۔
تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی پر مجاہد اوّل سردار عبدالقیوم خان کو (ڈفرے شریف )راولپنڈی حضرت بابا جی سرکار جو کہ معروف کاکا جی صاحب کے والد تھے، ولی کامل بزرگ اور روحانی شخصیت تھے،آج بھی راولپنڈی سیٹلائیٹ ٹائون میں پیر خانہ موجود ہے۔ٹھیکیدار گل احمد خان سردار عبدالقیوم کو حضرت بابا جی سرکار کے پاس لے کر آئے اور بیعت کرائی،مجاہد اوّل سردار عبدالقیوم خان نے زندگی کا بیشتر حصہ اپنے مرشد اور پیر کے ہاں گذارا ،تاریخی واقعہ تھا کہ آزادیٔ کشمیر کی تحریک میں 1955 سے 1958 کے دوران مجاہد اوّل گرفتار ہوئے اور سزائے موت کا حکم ہوا۔ٹھیکیدار گل احمد خان افسردہ اور روتے ہوئے اپنے اور سردار عبدالقیوم خان کے مرشد کے پاس آئے اور کہا کہ ہماری برادری اور علاقہ کا نوجوان لیڈر تھا قید میں ہے اور پھانسی کی سزا تھی،حضرت بابا جی سرکار نے کہا تھا کہ ’’کوئی گولی نہیں بنی جو سردار عبدالقیوم خان کی جان لے‘‘وہ آئے گا مگر ہم نہ ہوں گے،پھر ایسا ہی ہوا مجاہد اوّل سردار عبدالقیوم خان رہا ہوئے ،سزا معاف ہوئی مگر حضرت بابا جی سرکار وصال کر گئے،آج 23 اگست 2022 ء یوم نیلا بٹ پھر ایک ایسے وقت میں منایا جا رہا ہے جب کشمیر کی تقسیم کی بات ہو رہی ہے،آزاد کشمیر میں خودمختار کشمیر کے نعرے لگ رہے ہیں،15 ویں آئینی ترمیم آزاد کشمیر میں پیش ہو رہی ہے،کشمیر کو آج پھر ایک مجاہد اوّل اور کشمیر بنے گا پاکستان کا المبردار چاہئے،ریاستی جماعت کو مضبوط کر کے نظریات کو مضبوط کرنا ہو گا۔اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔