عمران کے بچنے کا چانس نہیں‘ پنجاب میں اختلافات سامنے آنے والے ہیں: رانا ثناء
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کہا ہے کہ ایجنسیوں کی رپورٹ میں سامنے آیا ہے کہ شہباز گل کا بیان انفرادی عمل نہیں تھا۔ شہباز گل کی مہم جوئی انفرادی عمل نہیں ایک جماعتی عمل تھا۔ پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا ونگ اس کے پیچھے تھا۔ شہباز گل نے تفتیس میں بتایا کہ لکھا ہوا بیان تھا۔ جو کٹھ پتلی ہوتا ہے اسے ساری دنیا ایسی ہی نظر آتی ہے۔ عمران خان خود کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ رہے ہیں اس لئے دوسرے کو ایسا کہتے ہیں۔ پنجاب میں پی ٹی آئی کی نہیں ق لیگ اور سب سے بڑے ڈاکو کی حکومت ہے۔ پنجاب میں ان کے اختلافات سامنے آنے والے ہیں۔ پنجاب حکومت کی جو کہانیاں ہم سن رہے ہیں وہ بڑی عجیب و غریب ہیں۔ سنتے ہیں کہ ایم پی ایز کا ایک بڑا دھڑا پنجاب میں ان کو چھوڑنا چاہتا ہے۔ پنجاب میں صورتحال اس سے زیادہ ابتر ہے جو فواد کے بیان میں نظر آئی ہے۔ پنجاب میں اطلاعات ہیں کہ ان کے لوگ استعفے دینے پر تیار ہیں۔ پنجاب حکومت اس شکل میں جاری نہیں رہ سکتی۔ اگر حکومت نے فیصلہ کر لیا تو عمران خان کو گرفتار کر لیں گے۔ عمران کی ضمانت مسترد ہوئی تو گرفتار کرنا ہماری مجبوری ہو گی۔ عمران خان کی گرفتاری کی صورت میں جو یہ باتیں کر رہے ہیں ایسا کچھ نہیں ہو گا۔ شہباز گل کا بیانیہ نہ شہداء کی توہین انفرادی عمل تھا۔ شہداء کیخلاف ٹرینڈ چلائے گئے کیا اس کی پی ٹی آئی نے مذمت کی ہے۔ فرانزک کے بعد بتائیں گے کہ کن کن ملکوں سے ان کی بات ہوتی رہی۔ شہباز گل کے سیٹلائٹ فون کا فارنزک جائزہ لیا جائے گا۔ جنسی استحصال کا دعویٰ شہباز گل کا جھوٹ اور فراڈ ہے۔ شہداء کے خلاف مہم جوئی کرنے والے پی ٹی آئی کے لوگ ہیں۔ شہباز گل کا بیانیہ اور شہداء کی توہین پی ٹی آئی کی پارٹی پالیسی تھی۔ توہین عدالت کیس میں عمران خان کے بچنے کا کوئی چانس نہیں۔ الیکشن کمشن میں بھی عمران خان کیخلاف توہین کا کیس ہے۔ توہین عدالت کیس میں یہ کہیں نہیں لکھا کہ مقبول لیڈر جو کہے اسے کچھ نہیں کہا جائے گا۔ عمران نے خاتون جج کا نام بھی پورا نہیں لیا۔ یہ فتنہ دہشتگردی سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔ ان تینوں کیسز میں اگر فیصلے خلاف آتے ہیں تو عمران خان سیاست سے فارغ ہے۔ کیا عمران خان کی تقاریر سیاستدانوں والی ہیں۔