ظلم کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے ، الیکشن کرائوورنہ اسلام آباد کی آخری کا دوں گا : عمران
ہری پور ( نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے ہری پور میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک پاکستان میں سب سے زیادہ شرکت نوجوانوں اور خواتین نے کی۔ قائداعظم کہتے تھے انگریز کی غلامی کے بعد کسی کی غلامی نہیں کرنا چاہتے۔ بھارت کے مسلمان آج آزاد نہیں ہیں۔ پاکستان کے فیصلے ملک میں ہی ہونے چاہئیں۔ اگر میں اس وقت حکومت میں ہوتا تو کبھی گھٹنے نہ ٹیکتا۔ ہماری حکومت ہٹا کر امپورٹڈ حکومت مسلط کر دی گئی۔ زرداری 30 سال سے چوری کر رہا ہے۔ پوری قوم جاگ گئی ہے۔ ہم کسی کی غلامی قبول نہیں کریں گے۔ ہم نے ان چوروں سے ملک کو آزاد کرنا ہے۔ اپنے ملک کو کسی دوسرے کی خارجہ پالیسی کیلئے قربان نہ کیا جائے۔ شہباز گل کو برہنہ کرکے تشدد کیا گیا۔ ثابت ہو گیا شہباز گل پر ذہنی اور جنسی تشدد کیا گیا۔ پچیس مئی کو ہمارے کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ میں نے کیا کہا جو مجھے دہشت گرد کہا جا رہا ہے۔ ایساکیا کیا گیا جو میرے خلاف مقدمات کئے گئے؟ شہباز شریف اور 40 چور بھیک مانگنے گئے ہیں، انہیں کوئی بھیک نہیں دے گا۔ سب کو پتا ہے یہ چور ہیں۔ ایک ہی مطالبہ ہے ملک میں صاف و شفاف الیکشن کرائے جائیں۔ جب عوام کا سمندر اسلام آباد کی طرف آئے گا چوروں کا ٹولہ روک نہیں پائے گا۔ آپ سب تیار رہیں، میری کال کا انتظار کریں۔ شہباز شریف تم اور تمہارے اتحادی چور ہیں۔ یہ مجھے گرفتار کرنے آئے تھے لیکن عوام کو دیکھ کر ڈر گئے۔ اب جو کال دوں گا وہ آخری ہو گی۔ عمر ایوب پر تشدد کا کیس بھی پولیس پر کریں گے۔ امپورٹڈ حکومت سے کہتا ہوں الیکشن کراؤ ورنہ قوم کو تیار کر رہا ہوں۔ امید ہے آخری کال سے قبل الیکشن کا اعلان ہو جائے گا۔ ایک میڈیا ہاؤس چوروں کے ساتھ کھڑا ہے ۔ سندھ حکومت ایک بار اپنی قوم کا تو سوچ لے۔ تم جو مرضی کر لو حقیقی آزادی کی تحریک کو نہیں روک سکتے۔ پاکستان کو خود مختاری کی طرف لے کر جانے میں ہی اصل فیض ہے، امپورٹڈ حکومت نے مجھے دہشت گرد قرار دے دیا ہے، میں گرفتاری کے لیے تیار تھا کہ چلو جیل بھی دیکھ لیں گے، ایک جملہ کہہ دینے کی وجہ سے گل کو برہنہ کرکے تشدد کیا گیا۔ ایک پولیٹیکل ورکر پر ایسا سلوک کیا جو دہشت گردوں کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ عمران خان نے اپنے اوپر ہونے والی ایف آئی آر پہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس پولیس کو نہیں چھوڑیں گے جنہوں نے شہباز گل پر بے تحاشا تشدد کیا، قانونی کارروائی عمل میں لائیں گے، میں نے نظام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شرم آنی چاہیے، کسی کو ڈنڈا لے کر مارنے کا تو نہیں بولا۔ مجھ پر دہشت گردی کا کیس بنا کر پاکستان کا مذاق اڑایا گیا۔ عالمی دنیا اس وقت تشویش میں ہے۔ اس سب سے میری ذات پر کوئی فرق نہیں پڑا، 25 مئی کو عمر ایوب پر اٹک کے مقام پر تشدد کیا گیا۔ ہم اس کے لیے قانونی چارہ جوئی کی طرف جائیں گے۔ ہمارے دور میں کرپشن بالکل ختم ہو چکی تھی۔ عمران خان نے پنجاب حکومت اور خیبر پختونخواہ حکومت کو سیلاب زدگان کی مدد کرنے کی ہدایات جاری کیں اور سندھ حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کا پیسہ عوام پر لگائیں۔ مجھے پاکستان کی میڈیا سے بین کر دیا گیا ہے۔ میری آواز کو عوام تک پہنچنے سے روکا جا رہا ہے۔ ہم اپنے اداروں کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے۔ تعمیری تنقید کریں گے۔ جلسے کے اختتام پر عمران خان نے ہری پور کی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہری پور میں پہلی بار اتنی عوام کو اکٹھا دیکھ رہا ہوں۔ ہری پور اسلام آباد کے بالکل ساتھ ہے۔ میری کال پر آپ لوگوں نے چاروں طرف سے نکل آنا ہے۔ یہ امپورٹڈ حکومت آپ کو نہیں روک سکتی۔ پختونخواہ حکومت کو پارٹی کی تنظیم سازی جلد از جلد مکمل کرتے ہوئے وزیر اعلی، پرویز خٹک سمیت ہری پور ہزارہ کی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔