با رشیں، سیلاب : ہلا کتیں 850، 38لاکھ متا ثر، سندھ ، ہر طرف تبا ہی ، 32جاں بحق ، فوج سے مدد طلب
لاہور/ کراچی؍ اسلام آباد (نیوز رپورٹر+ نمائندہ نوائے وقت+ نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی+ این این آئی) سندھ میں حالیہ بارشوں کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کیلئے سول حکومت نے ریسکیو اور ریلیف آپریشن کیلئے فوج سے ہنگامی مدد طلب کر لی۔ ایک ہی دن 32 افراد جاں بحق ہو گئے۔ فوج کی خدمات سے متعلق این ڈی ایم اے کو مراسلہ لکھ دیا۔ سندھ میں شدید بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ مٹیاری کی کرار جھیل کا پانی بھٹ شاہ شہر میں داخل ہو گیا۔ سڑکوں اور گلیوں میں کئی کئی فٹ پانی جمع ہونے سے مٹیاری میں 400 سے زائد کچے مکانات گر گئے۔ جبکہ متاثرین قومی شاہراہ پر جھونپڑیاں بناکر بیٹھ گئے۔ حیدرآباد، ٹھٹھہ، بدین، میرپور خاص اور دیگر شہروں میں بھی نظامِ زندگی شدید متاثر ہے۔ جبکہ سانگھڑ میں کئی فٹ پانی میں چل کر لوگ مریضوں کو چارپائیوں پر ڈال کر ہسپتال پہنچانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ لاڑکانہ سیشن کورٹ بلڈنگ کے احاطے میں دوبارہ پانی بھرگیا۔ جبکہ دادو میں تیز بارش سے 500 سے زائد دیہات زیر آب آ گئے۔ پراونشنل ڈائزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی پنجاب نے سیلاب متاثرین کیلئے امدادی سرگرمیوں کے بارے میں جاری رپورٹ میں کہا ہے کہ سیلاب میں پھنسے 38,143 سے زائد افراد کو سیلابی علاقوں سے بحفاظت ریسکیو کر لیا گیا ہے، سیلابی علاقوں میں 67,797 افراد کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں، سیلاب کے باعث 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے جبکہ 313 بچوں سمیت ساڑھے آٹھ سو کے قریب افراد لقمہ اجل بنے اور 1300 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ 4 لاکھ 13 ہزار گھروں کو نقصان پہنچا۔ 20 لاکھ ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں۔ 313 بچوں سمیت 830 افراد جاں بحق، ایک ہزار 348 افراد زخمی ہوئے۔ 7 لاکھ 7 ہزار مویشی، 2 ہزار 886 کلومیٹر شاہراہیں، 129 پل طوفانی بارش اور سیلاب کی نذر ہو گئے۔ این ڈی ایم اے نے طوفانی بارشوں اور جانی و مالی نقصان سے متعلق رپورٹ جاری کر دی۔ سیلاب کے باعث ملک بھر میں 116 اضلاع متاثر ہوئے۔ 129 پلوں، 2 ہزار 886 شاہراہیں سیلابی پانی کی نذر ہو گئیں۔ جاں بحق افراد میں 313بچے، 337 مرد جبکہ 180 خواتین شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ حالیہ بارشوں سے صوبے بھر میں اب تک ایک کروڑ لوگ متاثر ہو چکے ہیں جو اس وقت اپنے گھروں سے باہر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ٹانک میں ایمرجنسی نافذ، نواب شاہ ائرپورٹ فلائٹ آپریشن کیلئے بند کر دیا گیا، 26 اگست تک بند رہے گا۔ پاکستان ریلوے نے ملک بھر میں بارش اور موسم کی خرابی کی وجہ سے 10 ٹرین آپریشن معطل کردیئے ہیں۔ سندھ فلڈ ریلیف فنڈ قائم کیا گیا ہے۔ پی ڈی ایم اے سندھ کے مطابق سب سے زیادہ ہلاکتیں لاڑکانہ میں ہوئیں، جہاں 20 افراد‘ دادو میں 4، سکھر اور جیکب آباد میں بھی چار چار افراد جاں بحق ہوئے۔ مون سون کے آغاز سے اب تک 263 افراد جان کی بازی ہار چکے‘ 701 افراد مختلف حادثات میں زخمی ہوئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں 84 مرد، 35 عورتیں اور 120 بچے شامل ہیں۔ دوسری طرف سندھ میں تباہ کاریوں کے پیش نظر سول حکومت کی مدد کے لیے فوج کی خدمات طلب کر لی گئی ہیں، پی ڈی ایم اے سندھ نے این ڈی ایم اے کو خط لکھ دیا ہے۔