• news

شہباز گل کے 7روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، جیل بھجوا دیا گیا 


 اسلام آباد (وقائع نگار)جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان کی عدالت نے اداروں کو بغاوت پر اکسانے کے کیس میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران شہباز گل کے وکیل فیصل چوھدری اور علی بخاری کے علاوہ سپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی عدالت پیش ہوئے۔ فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہاکہ میں نے وکالت نامہ سائن کروانے تھے۔ عدالت نے کہا کہ اس دن وہ کروا لیے تھے، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ملزم آگیا ہے۔ فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ باہر رش تھا تو لیکن ابھی نہیں لیکر آئے، ایک بجے کا وقت تھا ابھی تک ملزم کو نہیں لایا گیا، کیا ہم دلائل دینا شروع کر دیں، اس پر عدالت نے کہاکہ ابھی فائل نہیں ہے، تفتیشی نے کیا لکھا ہے وہ سب دیکھنا ہے۔ اسی دوران شہباز گل کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے کے بعد عدالت پہنچا دیا گیا اور پولیس نے شہباز گل کے مزید 7 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کر دی۔ پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ اسلحہ کے  مقدمہ میں جوڈیشل کی استدعا ہے، پولیس پراسیکیوٹر نے کہا کہ شہباز گل کا پولی گرافک ٹیسٹ ہونا ابھی باقی ہے، شہباز گل سے ابھی مزید تفتیش کرنی ہے، ہر روز پولیس ملزم سے تفتیش کر رہی ہے، ملزم کی حراست بہت ضروری ہے، پولوگرافک ٹیسٹ بھی کرانا ہے، ابھی تک واردات میں استعمال ہونے والا موبائل فون برآمد نہیں کیا جاسکا، ہمیں کچھ سوالات کے جوابات درکار ہیں، مرکزی موبائل فون جو شہباز گل استعمال کرتا تھا اسکی برآمدگی مقصود ہے، کچھ تفتیش ابھی رہتی ہے، تفتیشی نے دیکھنا تفتیش مکمل ہوئی یا نہیں، ہم عدالت سے کوئی غیر قانونی درخواست نہیں کر رہے، پراسیکیوٹر نے کہاکہ ہماری استدعا منظور کر کے ملزم شہباز گل کو پولیس کے حوالے کیا جائے۔ پراسیکیوٹر کے دلائل مکمل ہونے پر شہباز گل کے وکلاء  نے ریمانڈ کہ مخالفت کرتے ہوئے دلائل کا آغاز کر دیا اور فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہاکہ پولیس نے میڈیا کے تعاون سے چھاپہ مارا، پولیس نے جتنی بھی جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی ایک ہی بات موبائل فون برآمد کرنا ہے، چار موبائل فون پولیس برآمد کر چکی ہے، پولیس کو کون سے موبائل فون کی ضرورت ہے، لینڈ لائن نمبر پر بیپر ہوا اس کا فرد مقبوضگی نہیں بنتا، ہم نے تشدد کو ایک ذریعہ بنا لیا ہے، صحافی، وکیل سمیت کوئی بھی شہری پولیس کے ہتھے چڑھتا ہے اسے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، شہباز گل پروفیسر ہے، چار دن میں پولیس نے صفر تفتیش کی ہے، شہباز گل کا اس سے پہلے کوئی کرمنل ریکارڈ موجود نہیں، شہباز گل کے وکلاء  اور پراسیکیوٹر کے درمیان نوک جھونک شروع ہوگئی، پراسیکیوٹر نے کہاکہ اگر شہباز گل کے وکلاء کا یہ رویہ رہے گا تو میں دلائل نہیں دے سکوں گا۔ اس پر عدالت نے کہا کہ آپ خاموش ہو جائیں میں آپ کو بھی دو منٹ مزید دے دوں گا، پراسیکیوٹر نے کہا کہ جو موبائل فون برآمد کرنا ہے اس کا آئی ایم ای آئی پولیس ڈائری میں لکھا ہے، ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ ساڑھے تین کروڑ موبائل فون برآمد کرنے ہیں، وکلاء  کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے وکلاء  کو شہباز گل سے ملاقات کی اجازت دے دی اور ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ بعد ازاں فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے پولیس کی جانب سے شہباز گل کے مزید 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے شہباز گل کو جوڈیشل پر اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم دیدیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہباز گل تشدد کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔ قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت سے جاری حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ آئی جی اسلام آباد پولیس نے شہباز گل پر تشدد کی تردید کی جبکہ اڈیالہ جیل ریکارڈ کے مطابق شہباز گل کو پولیس سے وصول کرتے وقت جسم پر زخم اور نشانات موجود تھے، شہباز گل کے اڈیالہ جیل پہنچنے پر ان کا ظاہر معائنہ رجسٹر ریکارڈ میں درج کیا گیا، میڈیکل آفیسر نے رجسٹر میں لکھا شہباز گل کے جسم پر متعدد زخم اور نشانات موجود تھے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت میں زیر سماعت شہباز گل کی اخراج مقدمہ کیلئے دائر درخواست میں پراسیکیوشن کی استدعا پر سماعت ملتوی کردی گئی۔

ای پیپر-دی نیشن