ادویات کی مارکیٹ میں قلت کا خدشہ
رانا فرحان اسلم
(ranafarhan.reporter@gmail.com)
ملک بھر میں ادویات کی قلت سے ایک نیابحران جنم لینے جا رہا ہے سو سے زائد ادویات کی مارکیٹ میں قلت ہو چکی ہے گو کہ ان ادویات کے متبادل کسی نہ کسی صورت میں مارکیٹ میں دستیاب ہیں تاہم ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے حکومتی سطح پر اقدمات ناگزیر ہو چکے ہیں۔ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کیجانب سے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کو بطور ہارڈ شپ کیس ڈیل کیا گیا بعدازاں وفاقی کابینہ کو پینتیس مختلف امراض کیلئے استعما ل ہونیوالی ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز دی گئی ۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میںوفاقی وزیر قومی صحت عبدالقادر پٹیل نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی مخالفت کی اور پھر وفاقی کابینہ کی جانب سے متفقہ طور پر اسے مسترد کر دیا گیا۔
فارما سوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن اس اقدام پر سراپا احتجاج ہے انکا کہنا ہے کہ پچھلے چند ماہ میں پٹرولیم مصنوعارت کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ اور ڈالرکی قدر میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا ہے جس سے انڈسٹری کے اخراجات کئی گناہ بڑھ گئے ہیں اسلئے انڈسٹری کو سہارا دینے کیلئے اضافہ ناگزیز ہے۔ تاہم حکومت اور پاکستان فارما سوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے)کے مابین تاحال معاملات خوش اسلوبی سے طے نہیںپاسکے ہیں جسکی وجہ سے پی پی ایم اے نے واشگاف الفاظ کہا ہے کہ ان قیمتوں پر تو لاگت بھی پوری نہیں ہوتی اسلئے نقصان ناقابل قبول ہے جسکی وجہ پیدوارمیں کمی اور مارکیٹ میں ادویات کی قلت ہو چکی ہے پی پی ایم اے نے حکومت سے فوری اقدمات کرتے ہوئے فارما سوٹیکل اندسٹری کو فوری ریلیف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ قبل ازیںحکومت اورپاکستان فارما سوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے)کے مابین سیلز ٹیکس چھوٹ اور ریفنڈ کے معاملے پر ڈیڈ لاک تاحال قائم ہے سابقہ حکومت کے ودر میں شروع ہونیوالا یہ تنازعہ تاحال حل طلب ہے ۔ ملک میں ادویات کی قلت کا یہ بھی ایک بڑا سبب ہے پاکستان فارما سوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے)کیجانب سے یہ موقف اختیار کیا جا رہا ہے کہ ادویات کی تیاری میں استعمال ہونیوالا خام مال درآمد کیا جاتا ہے جس پر حکومت سترہ فیصد سیلز ٹیکس وصول کرتی ہے تحریک انصاف کے دور حکومت میں فارما سوٹیکل کی صنعت کے عہدیداران نے مطالبہ کیا تھا کہ فارما انڈسٹری درآمدخام مال پر سیلز ٹیکس ادا کرتی ہے اور اس کے بعدادویات کی قیمتوں کا تعین بھی حکومت کرتی ہے انڈسٹری مالکان کو سیلز ٹیکس کی چھوٹ دی جائے۔ جس پر اس وقت کے چیئرمین ایف بی آر کیساتھ مذاکرات کے بعد یہ طے پایاکہ فارما انڈسٹری خام مال کی درآمد پر سیلز ٹیکس ادا کرے جو بعدمیں انہیں ری فنڈ کردیا جائیگا تاہم عملاً ایسا نہ ہوسکا۔موجودہ مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بھی سیلز ٹیکس ریفنڈ کی یقین دہانی کروائی ہے تاہم مقررہ وقت پر ادائیگی نہ ہوسکی ۔
مہنگائی اور بڑھتے ہوئے ٹیکسز کے باعث دیگر صنعتوں کی طرح ملک میں ادویات کی صنعت بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے ۔ ایک فہرست کے مطابق چالیس سے زائد ادویات جن میں پیناڈال،ٹرائی ٹریس،لوپرین،بروفن،گلوکوبے سمیت یگر گولیاں اور سیرپ شامل ہے ان کی مارکیٹ میں قلت ہوچکی ہے ۔ پاکستان فارماسوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے خام مال پر سیلز ٹیکس ختم نہ کیے جانے پر ان ادویات کی مارکیٹ میں قلت کا خدشہ ظاہر کردیاچیئرمین پی پی ایم اے محمد منصور دلاور نے کہا ہے کہ خام مال پر 17فی صد سیلز ٹیکس ختم کیا جائے یا پھر زیرو ریٹنگ پر لایا جائے۔ انہوں نے کہا دوا ساز کمپنیوں کے مسائل بدستور برقرار ہیںحکومت نے 17فی صد سیلز ٹیکس کا تاحال خاتمہ نہیں کیا جب کہ سیلز ٹیکس کی مد میں 40 ارب روپے ابھی واپس ہونا باقی ہے۔ چیئرمین پی پی ایم اے نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر ادویات کی خام مال کی قیمتوں میں 3گنا اضافہ ہو چکا ہے،95فی صد خام مال درآمد کیا جاتا ہے ۔خام مال 6ماہ سے ایک سال کے دوران استعمال ہوتا ہے، جس کی وجہ سے کیش فلو کے مسئلے کے باعث 40ادویات کی مارکیٹ میں قلت پیدا ہو چکی ہے۔اس سے ادویات کی اسمگلنگ بھی بڑھے گی۔فارما سوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن(پی پی ایم اے)کے چیئرمین قاضی محمد منصور دلاورنے یہ بھی کہا کہ سابقہ دور حکومت میں ہمارے سیلز ٹیکس ریفنڈ ادا نہیں کئے گئے جسکی وجہ سے فارما سوٹیکل انڈسٹری کو معاشی مسائل کا سامنا کرنا پڑا موجودہ حکومت کیجانب سے ریفنڈ کا اعلان فارما سوٹیکل انڈسٹری کیلئے ہوا کا تازہ جھونکا ہے۔ ہمارا حکومت اور وزیر اعظم شہباز شریف سے مطالبہ ہے کہ فارما سوٹیکل انڈسٹری کی معاونت کیجائے اور انڈسٹری کے معاشی استحکام کیلئے اقدامات کئے جائیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭