بہاولپور ڈویژن میں آج تک ضلع کا اضافہ نہ ہوسکا
سیاسی ڈائری
میاں غفار
گزشتہ چار دہائیوں میں صوبہ پنجاب میں مجموعی طورپر 14 نئے اضلاع اور 50 سے زائد نئی تحصیلیں قائم ہوئیں ان میں سے جنوبی پنجاب پر مشتمل تین ڈویژنوں میں صرف 4 اضلاع ملتان اور ڈیرہ غازی خان ڈویژن میں بنائے گئے جبکہ بہاول پور جس نے نوزائیدہ پاکستان کے امور مملکت چلانے کے لئے تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہیں تک ادا کیں اور پھر پاکستان میں شمولیت اختیار کی۔ ان چالیس سالوں میں اس ڈویژن میںایک بھی نیا ضلع نہیں دیا گیا۔ ملتان ڈویژن سے دو اضلاع لودھراں اور خانیوال جبکہ پورا نیا ساہیوال ڈویژن بنا۔ ڈیرہ غازی خان ڈویژن سے بھی دو اضلاع لیہ اور راجن پور بنائے گئے مگر بہاول پور ڈویژن کہ جس میں احمد پور شرقیہ، خان پور، حاصل پور، چشتیاں، فورٹ عباس اور صادق آباد کا شمار پنجاب کی بڑی بڑی تحصیلوں میں ہوتا ہے، ان میں سے آج تک کسی کو بھی ضلع کا درجہ نہیں دیا گیا۔
بہاول پور کیلئے 50 سالوں سے علیحدہ صوبائی حیثیت کا مطالبہ بھی رہا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ صوبہ دینا تو درکنار بہاول پور ڈویژن کو تو ایک نیا ضلع بھی نہیں دیا گیا۔ رہا معاملہ بہاول پور صوبے کی نام پر سیاست کرنے والے چودھری طارق بشیر چیمہ کا تو لگتا ہے کہ انہوں نے بہاول پور کی صوبائی حیثیت کے مطالبے کو محض اپنی ایک ٹکٹ کے عوض اس مسلم لیگ ن کے نام گفٹ کر دیا جو کہ روز اول ہی سے جنوبی پنجاب علیحدہ ہونے کے خلاف تھی ۔
سلام ہے سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کو جنہوں نے 2010ء کے سیلاب میں دنیا بھر سے پورے بھرم اور رکھ رکھاو کے ساتھ سیلاب زدگان کیلئے بھاری امداد حاصل کی اور وسیب کی خدمت میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ دنیا بھر کے ممالک کے سفیروں کو ہیلی کاپٹروں پر سیلاب زدہ علاقوں کے لگاتار دورے کرائے۔ خدائی خدمت گاروں نے اربوں کا امدادی سامان لوٹا، فروخت کر کے جائیدادیں بھی خریدیں۔ ایک موقع پر فرانس سے امداد کے لئے آنے والا کراکری کا پورا کنٹینر ہی لوٹ کھایا گیا۔آج کوہ سلمان میں بارشوں کی شکل میں نازل ہونے والے عذاب نے ہر طرف تباہی مچا رکھی ہے مگر اس صورتحال میں پسماندہ علاقے کے نام پر وزیراعلیٰ بن کر تمام بھاری پتھر عمران خان کی بیڑی میں رکھ کر انہیں ڈبونے والا بلوچ سردار عثمان بزدار خود کو خوش قسمت انسان سمجھ رہا ہو گا کہ رودکوہیوں اور مسلسل بارشوں سے کرپشن کے سارے ثبوت ختم کر دئے مگر بلوچ سردار کو کون سمجھائے کہ کوئی ایسا کیمیکل یا ربڑ ایجاد نہیں ہوا جو قدرت کی طرف سے ہمارے کھاتوں میں لکھے جا چکے ثبوت مٹا سکے۔
سابق وزیراعظم عمران خان اپنے دور حکومت میں ایک طیب کام کرنے جا رہے تھے کہ ڈیرہ غازی خان ڈویژن سے سرداری اور بندوبستی نظام کا خاتمہ کر کے ان قبائلی علاقوں اور تمن داری نظام کو حکومت پنجاب کے زیر انتظام لایا جائے اس پر سارا کام ہو چکا تھا اور بس چیف سیکرٹری پنجاب نے نوٹیفکیشن جاری کرنا تھا جو کہ بلوچ سرداروں کی موت تھی لٰہذا سردار عثمان بزدار بطور وزیراعلیٰ پنجاب اس فیصلے کی سخت مزاحمت کرنے لگے اور انہوں نے نوٹیفکیشن جاری نہ ہونے دیا ۔بزدار سردار نے وزیراعظم عمران خان کو نا جانے کون سی گولی کھلائی کہ معاملہ ہی ٹھپ ہو گیا اور جس نظام غلامی کے خاتمے کا اعلان نبی پاک صل اللہ علیہ والہ وسلم نے 14 سو سال پہلے ہی کر دیا تھا ڈیرہ غازی خان کے قبائلی علاقے میں وہ آج بھی ختم نہ ہو سکی۔ ایک منظم طریقے سے رسوم ورواج میں جکڑ کر یہ غلامانہ اور ظالمانہ نظام ان ٹرائبل ایریاز میں آج بھی قائم رکھنے والے سارے سردار بھی الحمدللہ مسلمان ہی ہیں۔
جنوبی پنجاب کے تمام اضلاع میں فنڈز کی شدید قلت ہے اور تقریباً تمام بلدیاتی ادارے بیوروکریسی کی ’’برکت‘‘ اور "کامیاب" حکمت عملی سے کنگال ہو چکے ہیں، بلدیاتی امور کے ماہر وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی سے امید ہے کہ وہ اس مسئلے پر فوری توجہ دیں گے کہ اس شدت کے موسم برسات بلدیاتی اداروں کی مکمل ناکامی دیکھنے کو ملی جس کی واحد وجہ فنڈز کی عدم دستیابی ہی ہے