• news

200 یونٹ تک فیول ایڈجسٹمنٹ ، وزیراعظم نے 24 گھنٹے میں ریلیف کے لئے کمیٹی بنادی 


اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نمائندہ خصوصی+ نامہ نگار) وزیراعظم شہباز شریف نے بجلی کے صارفین کی شکایات کے ازالہ کے لئے اعلی سطحی کمیٹی قائم کرتے ہوئے 200  یونٹ تک کے صارفین کے بلز کو 24گھنٹے کے اندر کم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ یہ ہدایت وزیراعظم نے جمعہ کو اپنی زیرصدارت بجلی کے صارفین کے مسائل کے حل کیلئے اعلی سطح کے اجلاس میں کی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیر اعظم کے بجلی کے صارفین کیلئے اعلان کردہ ریلیف پیکیج پر عملدرآمد یقینی بنایا جا رہا ہے۔ ایک کروڑ 66 لاکھ صارفین کو فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں دیئے گئے ریلیف کے تحت بلز کی تصحیح جاری ہے۔ بجلی کے بلز کی تصحیح کیلئے ڈسکوز کا عملہ 24 گھنٹے کام کرے۔ بلز کی تصحیح کیلئے تمام عملہ کی چھٹیاں ختم کرکے اس کام کو فوری نمٹا کر مجھے رپورٹ پیش کی جائے، بلز جمع کروانے کیلئے بینکوں کو آئندہ دنوں میں کھلا رہنے کی ہدایت کی جائے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ وزیرِ اعظم نے بجلی کے صارفین کی شکایات دور کرنے کیلئے اعلی سطح کی کمیٹی قائم کر دی ہے، وزیراعظم نے200 یونٹ تک کے بجلی صارفین کے بلز میں اعلان کردہ ریلیف کو 24 گھنٹے میں شامل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ جمعہ کو اپنے ٹویٹ میں وفاقی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ بلز جمع کروانے کیلئے بینک چھٹیوں کے دنوں میں کھلے ر ہیں گے۔ علاوہ ازیں وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے دو سو سے تین سو یونٹ والے بجلی صارفین کو بھی ریلیف دینے کا کہا ہے، اس کے لئے کمیٹی بنا دی گئی ہے  ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا، پیر کو  پاکستان کے لئے  آئی ایم ایف بھی  قرض کی اقساط کی منظوری دے گا، اور یہ پیسے آ جائیں گے، ملک کی اس سال کی فنانسنگ کی ضروریات کو پورا کر لیا ہے، سیلاب زدگان کی مدد کے لئے بے نظیر انکم سپورٹ  پروگرام کو28 ارب  روپے دیئے ہیں، پٹرولیم مصنوعات پر کوئی جی ایس ٹی نہیں ہے اور نہ لگانے کا کوئی ارادہ ہے۔ وزیر خزانہ نے ان خیالات کا اظہار  پریس کانفرنس سے خطاب کرتے  ہوئے کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ سیلاب سے نقصان تو بہت زیادہ ہوا، چالیس سے پچاس ارب روپے کا صرف لائیو سٹاک کا نقصان ہوا ہے جب کہ جائیداد کا نقصان اربوں میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مئی میں بجلی کی طلب بڑھنے کی وجہ سے جامشورو کا پلانٹ بھی چلانا پڑا جس کی لاگت 59 روپے یونٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف ہم سے پوچھتا ہے کہ سبسڈی کس کو دے رہے ہیں؟۔ دو سو سے تین سو یونٹ والوں کے لیے سبسڈی پر 13 ارب روپے لاگت آئے گی تاہم ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ دو سو یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو ریلیف دینے پر 21 ارب روپے لاگت آئے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات درست ہے کہ ہماری جماعت کے لوگ مجھ سے ناخوش ہیں، ظاہر ہے مہنگائی سے کون خوش ہوسکتا ہے، عابد شیر علی سے پوچھتا ہوں کوئی ایسا فیصلہ بتادیں جو وزیراعظم کی مرضی کے بغیر ہوا ہو، قطر پاکستان کی ائیر پورٹس کو طویل المیعاد لیز پر لینے کا خواہش مندہے۔ اس کے علاوہ وہ بندرگاہوں میں بھی سرمایہ کاری کرے گا، قطر نے ایل این جی پاور پلانٹس اور پاکستان سٹاک مارکیٹ میں بھی سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ حکومت کا 8 ہزار میگا واٹ سولر پلانٹس لگانے کا ارادہ ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ سوموار کو آئی ایم ایف کے انتظامی بورڈکا اجلاس ہو رہا ہے، حکومت نے چار ارب ڈالر کی فنانسنگ گیپ کو پورا کر لیا ہے۔ وزیر خزانہ نے نیویارک میں پی آئی اے کے ملکیتی روزویلٹ ہوٹل کو بیچنے کی افواہوں کو مستردکرتے ہوئے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں۔ تاہم ٹیکس اہداف حاصل نہ ہوئے تو پیٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی لگائیں گے۔ وزیراعظم نے 300 یونٹ والے بجلی صارفین کو بھی ریلیف کا کہا ہے،  55 فیصد صارفین سے اس ماہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز نہیں لیں گے جس کے تحت ایک کروڑ 71 لاکھ صارفین سے یہ فیول ایڈجسمنٹ چارجز نہیں لیے جائیں گے۔ مئی میں جن لوگوں نے بجلی 200 یونٹ سے کم استعمال کی ہے ان کے بل ٹھیک کرکے دوبارہ بھیجے جائیں گے اس لیے جنہوں نے 200 یونٹ تک کے بل جمع نہیں کرائے ہیں وہ پرانا بل جمع نہ کریں نیا بل آئے گا۔ وزارت توانائی کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق جن صارفین کے بجلی کے بل 200یونٹ یا اس سے کم ہیں ان کے ترمیم شدہ بل جاری کر دیئے گئے ہیں، ان بلوں کی مقررہ تاریخ بھی بڑھادی گئی ہے ،کسی صورت کو اپنے پرانے بل کی تصحیح کیلئے دفتر آنے کی ضرورت نہیں ہے۔

ای پیپر-دی نیشن