سیلاب : مزید 119 جاں بحق ، پانی نوشہرہ ، چارسدہ میں داخل
اسلام آباد‘ لاہور‘ کوئٹہ‘ پشاور‘ملتان ( نوائے وقت رپورٹ+ بیورو رپورٹ+ نمائندوں سے) بارش اور سیلاب نے ملک کے مختلف علاقوں میں مزید بستیاں اجاڑ دیں۔ 24 گھنٹے کے دوران مزید 119لوگ موت کی وادی میں چلے گئے، ملک بھر میں اب تک سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد 1033 ہوگئی۔ 6 لاکھ سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا، 8 لاکھ سے زائد مویشی ہلاک ہوچکے ہیں۔ مون سون بارشوں اور ریلوں کے باعث سندھ، بلوچستان، خیبر پی کے اور جنوبی پنجاب میں انسانی المیہ جنم لینے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ادھر تنگی اور شبقدر کو ملانے والا منڈا ہیڈ ورکس سیلابی ریلے میں بہہ گیا۔ چارسدہ ،شبقدر،نوشہرہ اور دیگر علاقے شدید متاثر ہوئے ہیں، دریائے کابل میں اونچے درجے کا سیلاب ،پانی نوشہرہ شہرمیں داخل ہونے سے پولیس لائن، ہسپتال اور گھر بھی ڈوب گئے جس کے بعد ایمر جنسی نافذ کردی گئی۔ پانی سڑک پر آنے سے سردریاب اور چارسدہ کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، کشتی پل کے مقام پربھی سیلابی ریلے سے کچے مکانات زمین بوس ہونے کے بعد لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔دوسری جانب دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں اضافہ کے بعد چشمہ بیراج میں طغیانی آگئی جس سے 4لاکھ کیوسک سے زائد پانی کی آمد کیساتھ تمام سپل ویز کھول دیئے گئے۔کندیاں کے قریب درمیانے درجے کا سیلاب آیا ہے، 12گھنٹے کے دوران 6لاکھ کیوسک پانی کی آمد متوقع ہے، ادھر خیبر پی کے بھی سیلاب سے شدید متاثر ہے۔ زمینی رابطے منقطع ہونے سے صوبے کے مختلف اضلاع میں تعلیمی ادارے بند کر دیئے گئے، 10 اضلاع میں فصلیں تباہ ہو چکیں، ڈیرہ اسماعیل خان میں گومل یونیورسٹی ڈرین ٹوٹ گئی، سیلابی ریلہ آبادیوں میں داخل ہوگیا۔دریائے سوات کی بھی بپھری لہروں نے قہر ڈھا دیا، کالام میں 14 ہوٹل ،200 سے زائد گھر بہہ گئے، شاہراہیں اور بجلی گھر دریا برد ، پانی گھروں میں داخل ہوچکا ہے، بحرین مدین میں تیار فصلیں بھی ملیا میٹ ہوگئیں، بیشتر علاقوں تک امدادی ٹیموں کی رسائی ممکن نہیں ہے۔آزاد کشمیر میں بھی سیلاب سے وادی نیلم کے ندی نالے بپھر گئے، رابطہ سڑکیں اور پل ریلوں کی نذر ہو گئے، لوگ گھروں میں محصورہو کر رہ گئے، امدادی کاموں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، شدید سیلابی صورتحال کے پیش نظر سکول 2 روز کیلئے بند کر دیئے گئے ۔ پنجاب کا ضلع راجن پور مکمل طورپر سیلاب میں ڈوب گیا۔ راجن پور بدستور زیر آب ہے آج بڑے سیلابی ریلوں کی آمد متوقع ہے۔ مکانات بہہ گئے ہیں۔ پانی دیہی علاقوں کی طرف جا رہا ہے۔ ڈی جی خان کے قبائلی علاقوں کا زمینی راستہ بند اور لوگ غذائی قلت کا شکار ہیں۔ بلوچستان کے ضلع کیچ میں ڈیم ٹوٹنے سے سینکڑوں دیہات زیرآب آگئے۔ بولان ندی میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ سندھ‘ بلوچستان شاہراہ کا بڑا حصہ سیلابی ریلے میں بہہ گیا۔ زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ سینکڑوں مسافر گاڑیاں پھنس کر رہ گئیں۔ جیکب آباد میں سب سے زیادہ گندم پیدا کرنے والا علاقہ سیلابی پانی میں ڈوب گیا۔ زیارت‘ پشین اور مستونگ میں کئی آبادیوں میں پانی بھر گیا۔ سیلاب سے زیارت میں مواصلاتی نظام معطل ہو گیا۔ بولان قومی شاہراہ پر پنجرہ پل تباہ ہو گیا۔طوفانی بارشوں اور سیلاب نے کراچی سے لیکر گلگت بلتستان تک ہر طرف تباہی مچا رکھی ہے، بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان کے ساتھ لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں، عوام کھلے مقامات پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ ہیضے اور پیٹ کی تکلیف سمیت کئی قسم کی بیماریاں بھی جنم لینے لگی ہیں۔نوشہرہ کے علاقہ خویشگی پایاں میں دریائے کابل کے حفاظتی پشتے ٹوٹنے سے پانی قریبی گھروں میں داخل ہو گیا،دیامر میں وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے، مکانات اور فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ دیر بالا کے سیاحتی مقام میں بھی سیلابی صورتحال ہے اور کمراٹ کا ضلع کے دوسرے مقامات سے رابطہ کٹ گیا ہے، تمام رابطہ پل دریا برد ہو گئے ہیں۔کمراٹ میں 30 سے زائد طلباء و طالبات اور دیگر سیاح پہاڑی علاقے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ بلوچستان میں سیلابی ریلوں سے مزید 6 ڈیم ٹوٹ گئے، مقامی انتظامیہ کے مطابق سیلاب کی وجہ سے زیارت، پشین اور مستونگ کے علاقوں میں کئی آبادیاں ڈوب گئیں ہیں، واشک، خضدار اور بولان میں بجلی کے مین ٹاور گرنے سے علاقوں میں بجلی بند ہو گئی اور موبائل فون سروس کیساتھ انٹرنیٹ سروس بھی بند رہی ۔ سندھ کے مختلف شہروں میں 3 روز سے جاری بارش کا سلسلہ تو تھم گیا لیکن ہر جگہ کئی کئی فٹ پانی جمع ہونے سے عوام کی مشکلات برقرار ہیں۔ لاڑکانہ میں بھی حادثات ابتر ہیں ادھر دیر لوئر کے علاقے تمیر گرہ میں مکان کی چھت گرنے سے تین بچے جاں بحق ہو گئے۔ دریائے پنجگوڑہ میں سیلاب میں بہنے والے ایک شخص کی نعش بھی مل گئی، غذر کے علاقے بویر میں سیلاب سے لاپتہ ہونیوالے نو میں سے پانچ افراد کی نعشیں نکال لی گئیں جبکہ باقی چار کی تلاش جاری ہے۔ تمام پانچ افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے، موٹروے پولیس نے سیلاب کی صورتحال پر ٹریفک الرٹ جاری کر دیا۔ترجمان کے مطابق قومی شاہراہ پر سندھ کے ایریا میں کنڈیار مرورو سکرنڈ سیلاب کے خطرے سے دو چار ہیں۔ عوام سے اپیل ہے سفر سے گریز کریں۔ پی ڈی ایم کے مطابق ضلع چار سدہ سے 180000 لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔سوات میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 15 افراد جاں بحق اور درجنوں مکان و ہوٹلز تباہ ہو گئے۔ کالام میں دریا کنارے بنے ہوٹل تباہ و برباد ہو گئے‘ بحرین میں بھی سیلابی ریلا راستے میں آنے والی ہر شے بہا لے گیا۔ درجنوں درخت جڑ سے اکھڑ گئے۔ گاڑیوں کو بھی سیلابی ریلا اپنے ساتھ لے گیا جبکہ سوات کا سب سے بڑا ایوب برج بھی بند ہو گیا۔ ادھر سوات ایکسپریس وے لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے پلائی کے مقام پر جزوی طور پر بند کر دی گئی۔ ضلع بھر میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے۔ ڈی سی نوشہرہ کے مطابق سیلاب پبی‘ محب بانڈہ میں کھیتوں اور گھروں میں داخل ہو گیا ہے جبکہ بانڈہ شیخ اسماعیل‘ گھڑی مومن اور جواد داؤدزئی کے علاقوں میں بھی پانی داخل ہو گیا ہے۔ پہلے سے علاقوں کو خالی کرا لیا گیا تھا۔فلڈ سیل کے مطابق خیبر پی کے کے مختلف دریاؤں میں سیلابی صورتحال ہے۔ اٹک خیر آباد دریائے کابل میں ادیزئی پل دریائے سوات میں خوازہ خیلہ چارسدہ کے مقام پر دریائے جیندی میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے گلگت میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جس سے نشیبی علاقے زیرآب آ گئے۔ غذر میں لینڈ سلائیڈنگ سے 95 گھر تباہ اور اور متعدد افراد لاپتہ ہو گئے، جن کی تلاش کا کام جاری ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق خیبر پی کے ضلع دیر کی وادی کمراٹ میں 30 طلباء وطالبات سمیت تفریح کیلئے جانے والے سیاح سیلابی ریلے پھنس گئے ہیں خواتین اور شیر خوار بچے بھی شامل ہیں یہ فیملیز 48 گھنٹوں سے کمراٹ میں پھنسی ہوئی ہیں جہاں انہوں نے خیمے میں پناہ لی ہوئی ہے اور تمام رابطہ پل ٹوٹ گئے ہیں خاتون سیاح نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ دریا کا بہاؤ کم ہونے میں مزید پانچ سے 6 دن لگ سکتے ہیں یہاں مسلسل بارش اور سردی کی وجہ سے ہمیں اپنے کل کا معلوم نہیں۔ جبکہ پاک فوج نے کمراٹ میں پھنسے 22 افراد کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریسکیو کر لیا ہے۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق کچھ سیاح پہاڑوں پر جا چکے ہیں جنہیں موسم بہتر ہوتے ہی ہیلی کاپٹر کے ذریعے منتقل کر دیا جائیگا ۔ دریں اثناء دریائے سندھ میں اونچے درجے کے سیلاب کے خدشہ کے پیش نظر ملحقہ علاقوں میں بڑے سیلاب کا خدشہ ہے۔ پیشگی انتظامات کئے جا رہے ہیں۔ سرکی،خان گڑھ،سلطان پوراور سیت پور کے شدید متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔آبادی کے انخلاء کا عمل بھی تیز ہو گیا ہے۔ڈپٹی کمشنر مظفرگڑھ نے ڈسٹرکٹ کوٹ ادو،جتوئی اور علی پور کے متعدد علاقوں میں ہائی الرٹ جاری کردیا ہے کچے کا علاقہ جامپور، محمد پور، فاضلپور،کوٹ مٹھن اور روجھان زیادہ گنجان آباد اور وسیع ہیں جس سے بڑے نقصان کا اندیشہ ہے۔این ڈی ایم اے کے مطابق 14 جون سے اب تک 1033 افراد جاں بحق اور 1527 زخمی ہوئے 24 گھنٹے میں بارشوں اور سیلاب سے ملک میں 119 افراد جاں بحق اور 21 زخمی ہوئے این ڈی ایم اے مطابق 24 گھنٹوں میں سندھ میں 76 افراد جاں بحق ہوئے دو لاکھ 67 ہزار 719 گھروں کو نقصان پہنچا۔ 3451 کلو میٹر سڑکوں اور 149 پلوں ، 13 اہم شاہراہوں کو نقصان پہنچا، سیلاب سے اب تک 57 لاکھ 77 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔