• news

اداروںکے درمیان کوآرڈنیشن نہ ہونے سے حالات ابتر 


اسلام آباد(رانا فرحان اسلم/خبر نگار)ملک بھر میں سیلابی صورتحال پر متعلقہ اداروں کے مابین تنازعہ کھڑا ہوگیا اداروں کی باہمی کوآرڈنیشن نہ ہونے کی وجہ سے حالات ابتر ہوئے جسکا اعتراف وفاقی وزیر ماحولیات شیری رحمان بھی اپنی پریس کانفرنس میں کر چکی ہیں تفصیلات کے مطابق فیڈرل فلڈ کمیشن نے دریائے سوات اور کابل میں سیلابی صورتحال پر محکمہ موسمیات کو سنگین غفلت کا مرتکب قرار دے دیاانڈس ریور سسٹم اتھارٹی (IRSA)نے دریائے سوات اور کابل میں پانی کے بہاو¿ بڑھنے کی وجہ دریاں کے اطراف کلاوڈ برسٹ (بادل پھٹنے)قرار دے دیاہے ارسا کے مطابق اپر دیر، اپرکوہستان اور غذر میں بادل پھٹنے کی شدت 2010سے کہیں زیادہ تھی، نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل میں پانی کا بہاو¿ 3 لاکھ کیوسک سے بھی بڑھ گیا جہاں اب تک تاریخ میں زیادہ سے زیادہ 2 لاکھ 75 ہزار کیوسک پانی آیافیڈرل فلڈ کمیشن حکام نے دریائے کابل اور سوات میں سیلاب سے تباہی کی ذمہ داری محکمہ موسمیات پر ڈال دی کمیشن کے مطابق محکمہ موسمیات نے سنگین غفلت برتی25اور 26 اگست کی پیشگوئی میں الرٹ جاری ہی نہیں کیا24گھنٹے میں یہ بھی نہیں بتایا کہ کلاوڈ برسٹ ہوگا یا بادل بن رہے ہیں پانی سر پر پہنچا تو دریائے کابل میں سیلاب کا الرٹ جاری کیا گیا بروقت پیشگوئی کی جاتی تو صوبائی حکومتیں الرٹ ہوتیں اورصورتحال بہتر ہو سکتی تھی دوسری جانب وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کلاوڈ برسٹ فروری میں اچانک پیدا ہونے والی ہیٹ ویو کا نتیجہ بتایا ہے حکام کا کہنا ہے کہ موسم سرما میں ہیٹ ویو کے باعث ہوا اور فضا میں بلبلہ بن گیا جس کے پھٹنے سے بڑی مقدار میں بننے والا بادل زمین پرآن گرا۔
تنازعہ

ای پیپر-دی نیشن