• news

سیلاب ، مزید 75 اموات ، دریائے سندھ میں سپر فلڈ کا خطرہ ، بلوچستان کے 350 دیہات ڈوب گئے 

لاہور‘ اسلام آباد‘ ملتان‘ بھکر  (نامہ نگار + کلچرل رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ+ نمائندگان) دریائے سندھ میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے اور وہاں سپر فلڈ کا خطرہ ہے۔ دریائے سندھ پر چشمہ، گڈو اور سکھر بیراجوں پر اونچے اور دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ تونسہ بیراج سے چھ لاکھ کیوسک سے زائد پانی گزر رہا ہے جس سے کچے کی 5 بستیاں صفحہ ہستی سے مٹ گئی ہیں۔ بھکر کے پاس پنجاب اور خیبر پی کے کو ملانے والا پل بند کر دیا گیا ہے۔ ادھر بلوچستان میں نصیر آباد کے مزید 350 دیہات ڈوب گئے ہیں۔ جیلیں بھی سیلاب سے متاثر ہوئی ہیں۔ سندھ میں سپریو، زمیندارہ بند ٹوٹنے سے بدین اور 100 دیہات زیر آب آنے کا خطرہ ہے۔ 24 گھنٹوں میں مزید 75 اموات  ہوئی ہیں۔ فلڈ کنٹرول روم کے مطابق چشمہ بیراج میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ چشمہ میں پانی کی آمد 525362 کیوسک اور اخراج 519362 کیوسک ہے۔ دریائے سندھ میں سپر فلڈ کا الرٹ ہے۔ اگلے 12 گھنٹے اہم ہیں۔ کچے کے لوگ پہلے ہی نقل مکانی کر چکے ہیں۔ دریا کنارے موجود 47 موضع جات میں ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ بلوچستان سے آنے والے سیلابی پانی کا دباؤ بڑھنے کے بعد سندھ کو پھر سیلاب کا سامنا ہے۔ ادھر  ضلع دادو کی تحصیل میہڑ کی آخری ڈیفنس لائن سپریو بند میں 30 فٹ چوڑا شگاف پڑگیا، ریلے میہڑ کی طرف بڑھنے لگے جس سے  100 سے زائد دیہات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ کنڈیارو کے قریب دریائے سندھ میں طغیانی سے زمیندارہ بند ٹوٹ گیا جس سے پانی پکھری میں داخل ہو گیا۔ سانگڑھ کے قریب سیم نالے کا شگاف پر نہ  کیا جا سکا جس سے پانی سانگھڑ شہر کی جانب بڑھنے لگا اور کئی دیہات زیر آب آ گئے۔ علاقے میں پاک نیوی کا ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ میر پور خاص میں جھڈو کے قریب روشن آباد پران ندی میں شگاف پڑا گیا جس سے سیلابی ریلے بدین کی جانب بڑھنے لگے۔  دوسری جانب نصیر آباد میں دریائے ناڑی سے آنے والا سیلاب منجھوشوری میں داخل ہو گیا جس سے 350 سے زائد دیہات ڈوب گئے اور ہزاروں خاندان پانی میں پھنس گئے۔ 3 فٹ پانی  بھرنے سے ڈیرہ مراد جمالی جیل کے 180 قیدی سبی منتقل کر دیئے گئے اور ڈیرہ الہ یار جیل ناقابل استعمال قرار دی گئی ہے۔ جبکہ سینٹرل جیل مچھ کی گیس، پانی اور بجلی منقطع ہے۔ کراچی، کوئٹہ، بولان اور جیکب آباد قومی شاہراہ بند ہے۔ جبکہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ کا رابطہ بھی بحال نہیں کیا گیا جا سکا۔ کوئٹہ تفتان ایران شاہراہ تین  روز بعد بحال کی گئی ہے۔ این ڈی ایم کے مطابق ملک بھر میں چوبیس گھنٹوں کے دوران سیلاب اور بارش کے باعث 75 افراد جاں بحق ہو گئے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی طرف سے تازہ  جاری کردہ رپورٹ کے مطابق مزید 75 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔ سندھ میں 53 خیبر پختونخواہ میں 16 افراد لقمہ اجل بن گئے۔ بلوچستان میں 2 گلگت بلتستان میں 5 ہلاکتیں ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق 24 گھنٹوں میں 59 افراد زخمی ہوئے 14 جون سے اب تک ملک بھر میں کل 1136 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔ سب سے زیادہ سندھ میں 402  افراد چل بسے، بلوچستان 244، کے پی کے 258، آزاد کشمیر میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 41 ہو گئی۔ رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں 501   مرد 277 خواتین اور 386 بچے مارے گئے اب تک کل زخمیوں کی تعداد 1634 ہو گئی۔ سندھ زخمی  افراد میں سرفہرست تعداد 1055 پہنچ گئی۔ کے پی کے 338 پنجاب 105 بلوچستان میں 110 افراد زخمی ہوئے۔ سیلاب سے 734179 مکانات جزوی اور 317391 مکمل طور پر تباہ ہوئے۔ این ڈی ایم ایم کے مطابق ملک بھر میں 7 لاکھ 35 ہزار 375 مال مویشی سیلاب میں بہہ گئے۔ چوبیس گھنٹوں کے دوران 14 کلو میٹر سڑک کو نقصان پہنچا سندھ میں بارشوں اور سیلاب کے باعث 2328 کلو میٹر سڑک کو نقصان پہنچا بلوچستان میں اب تک 1000 کلو میٹر سڑک حالیہ بارشوں اور سیلاب سے تباہ ہوئی ملک بھر کے 162 پلوں کو سیلاب سے نقصان پہنچا۔ سیلاب کے باعث بلوچستان کو گیس کی سپلائی دو ہفتے سے قبل شروع نہ ہونے کا خدشہ ہے۔ سوئی سدرن نے کہا ہے کہ پانی کے بہاؤ کے سبب اب تک کام شروع نہیں ہو سکا۔ پانی کے اترنے سے قبل کام کا آغاز ممکن نہ ہوگا۔ لاہور میں گزشتہ روز مسلسل ہونے والی بارش سے جل تھل ایک ہو گیا، نشیبی علاقے زیر آب آ گئے، مین شاہراہوں پر ٹریفک سست روی کا شکار رہی، انتظامیہ رات گئے تک نکاسی آب میں مصروف رہی، گزشتہ رات اڑھائی بجے شروع ہونے بارش کا سلسلہ شام 6 بجے تک جاری رہا۔ واسا کے افسران اور سٹاف دن بھر شہر کے تمام علاقوں میں ہمہ وقت متحرک نظر آئے۔ ایم ڈی واسا غفران احمد  اور ڈپٹی کمشنر لاہور محمد علی  نے شہر بھر کے دوروں کے دوران رین آپریشن کا جائزہ لیا۔ لاہور میں اب تک لکشمی چوک میں سب سے زیادہ بارش 172 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔ لکشمی چوک، چوک ناخدا، کوپر روڈ، دو موریہ، ایک موریہ، فردوس مارکیٹ، جی پی او ‘ نابھہ روڈ، بھاٹی گیٹ، قینچی سٹاپ، جناح ہسپتال، ٹکا چوک کلیئر کر دیئے گئے۔ وفاق نے سیلاب زدگان کیلئے این ڈی ایم اے کو 5 ارب روپے کے اجراء کی منظوری دے دی۔

ای پیپر-دی نیشن