متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے ، نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوارڈنیشن سنٹر قائم
اسلام آباد (خبرنگار+ این این آئی) حکومتی اتحادی جماعتوں کے مشترکہ اجلاس کا اعلامیہ کے مطابق نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر قائم کر دیا گیا۔ وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت حکومت کی اتحادی جماعتوں کا اہم اجلاس پیر کو وزیراعظم ہاؤس میں ہوا۔ مسلح افواج کے سربراہوں، وزیراعلیٰ بلوچستان، تمام صوبائی چیف سیکرٹریز، وفاقی وزراء اور اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔ این ڈی ایم کے چیئرمین نے اجلاس کو ملک میں سیلاب کی صورتحال، ریسکیو اور ریلیف سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس میں ملک میں تباہ کن سیلاب سے پیدا ہونے والی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں سیلاب کے دوران جاں بحق ہونے والوں کیلئے فاتحہ خوانی، زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی گئی۔ جبکہ لواحقین سے دلی رنج و غم اور افسوس کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس نے قرار دیا کہ 60 سال میں ایسی تباہی نہیں ہوئی جو حالیہ بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں ملک بھر بالخصوص صوبہ سندھ، بلوچستان، خیبر پی کے، جنوبی پنجاب اور گلگت بلتستان میں ہوئی ہے۔ شہباز شریف کی قیادت میں سیلاب متاثرین کے ریسکیو، ریلیف کیلئے ہنگامی اقدامات، سیلاب زدہ علاقوں کے مسلسل دوروں اور بلا تعطل معاونت کی فراہمی کی انتھک کوششوں کو سراہا گیا۔ وفاق کی جانب سے فوری طور پر سیلاب زدگان کی مدد کیلئے این ڈی ایم اے کو 5 ارب روپے کے اجرائ، صوبہ سندھ کیلئے 15 ارب، صوبہ بلوچستان کو 10 ارب کی خصوصی گرانٹ کے علاوہ ہر جاں بحق فرد کے اہل خانہ کو 10 لاکھ روپے دینے، زخمیوں، مکانات سمیت دیگر نقصانات پر زرتلافی کی ادائیگی پر خراج تحسین پیش کیا گیا۔ اجلاس نے اس امداد کے علاوہ فوری طور پر سیلاب سے متاثرہ ہر شخص کو 25000 ہزار روپے نقد رقم کی فراہمی کے وزیراعظم کے اقدام کی پرزور تحسین کی گئی۔ سیلاب زدہ علاقوں میں مظلوم اہل وطن کی داد رسی اور دیکھ بھال کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں، مرکزی اور صوبائی اداروں، آرمی، نیوی، فضائیہ سمیت ہنگامی امداد کی فراہمی میں برسرپیکار تمام افراد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے سیلاب میں گھرے عوام کی دن رات مدد کے قومی جذبے کو سلام پیش کیا۔ قدرتی آفت سے نبرد آزما ہونے میں انٹرنیشنل پارٹنرز، بین الاقوامی برادری، اقوام متحدہ، ترقیاتی اداروں بالخصوص دوست ممالک کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ وہ سیلاب زدگان کی امداد و بحالی کے عمل میں بھرپور معاونت کریں گے۔ اجلاس نے سیلاب متاثرین سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اس پختہ عزم کا اظہار کیا کہ اتحادی جماعتوں کی حکومت اپنے سیلاب متاثرہ بھائیوں، بہنوں اور بچوں کی دوبارہ ان کے گھروں میں آبادکاری تک چین سے نہیں بیٹھے گی، انہیں تنہا نہیں چھوڑے گی اور ان کی زندگیوں کو دوبارہ معمول پر لانے کیلئے ہر ممکن وسائل بروئے کار لائے گی۔ انشاء اللہ۔ اجلاس نے اس تجویز کی تائید کی کہ سیلاب سے بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی کو مدنظر رکھتے ہوئے قومی سطح پر تعمیر نو کا جامع پلان مرتب کیا جائے۔ وفاقی حکومت کی راہنمائی میں صوبائی حکومتوں اور اداروں کی مشاورت سے نقصانات کے حتمی تخمینے کا کام شفاف انداز میں مکمل کیا جائے اور ساتھ ہی ساتھ متاثرین کی دوبارہ آبادکاری کے لئے وقت کے واضح تعین کے ساتھ موثر منصوبہ بندی کی جائے۔ اجلاس نے اس تجویز کی بھی تائید کی کہ موسمی تغیرات سے لاحق خطرات اور موجودہ حالات سے سبق سیکھتے ہوئے مستقبل کے لئے جامع حکمت عملی تیار کی جائے تاکہ پیشگی تیاری یقینی بنانے کی حتی المقدور کوشش کی جاسکے۔ دریاؤں اور آبی گزرگاہوں میں غیرقانونی تعمیرات کو ختم کرنے کے علاوہ انتظامی مشینری کی صلاحیت اور استعداد کار بڑھانے کے لئے ضروری اقدامات کئے جائیں۔ سیلابی پانی کو محفوظ بنانے کے لئے منصوبہ بندی کی جائے۔ اجلاس نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے وزیراعظم ریلیف فنڈ 2022ء قائم کرنے کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے اندرون و بیرون ملک سے عطیات جمع کرنے کے لئے بھرپور مہم چلانے پر بھی اتفاق کیا۔ اس ضمن میں حکومتی، جماعتی اور انفرادی سطح پر تحریک چلائی جائے گی تاکہ مخیر حضرات، اداروں، انٹرنیشنل پارٹنرز اور دوست ممالک کے تعاون سے سیلاب متاثرین کی بحالی کے کام کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جاسکے۔ سیلاب سے متعلق اہم ترین اجلاس میں پنجاب، خیبر پی کے اور گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ نے شرکت نہیں کی۔ تینوں وزراء اعلیٰ کو اہم ترین اجلاس میں مدعو کیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق تینوں وزراء اعلیٰ کو عمران خان نے اہم ترین اجلاس میں جانے سے روکا۔