سبزیاں 100 فیصد مہنگی : پیاز ، ٹماٹر افغانستان سے درآمد کرنے کی سمری تیار
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) ملک بھر میں بارشوں اور سیلابی صورتحال کے باعث سیکڑوں ایکڑ پر پھیلی فصلیں تباہ ہونے کے باعث سبزی بھی عوام کی پہنچ سے دور ہوگئی۔ سیلاب اور بارشوں سے جہاں فصلیں متاثر ہوئی ہیں وہیں منافع خور مافیا نے خوراک کی قیمتیں مصصنوعی طور پر بڑھا دیں۔ جبکہ ضلعی انتظامیہ گراں فروشی روکنے میں ناکام ہے۔ سبزی کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں، آلو کی قیمت 90 روپے ہے لیکن 130 سے 150 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے، پیاز کی قیمت 260 سے 400 اور 450 روپے فی کلو میں فروخت ہورہی ہے۔ دوسری جانب کھانے کا لازمی جزو سمجھا جانے والا ٹماٹر 160 کی بجائے 300 سے 350 روپے میں فروخت ہورہا ہے، لہسن دیسی 300، ادرک 500، شملہ مرچ 500، میتھی 350، گوبھی 220، مٹر 350 روپے فی کلو تک پہنچ گئی۔ ادھر پھلوں کی قیمتیں 30 سے 40 فیصد سے زائد مہنگے داموں فروخت ہورہے ہیں، مرغی کا گوشت 400، بکرے کا گوشت 1800 روپے تک پہنچ چکا ہے۔ دریں اثناء سیلاب اور بارشوں کے باعث پیاز اور ٹماٹر کی فصل کو نقصان پہنچنے کے بعد پیاز اور ٹماٹر درآمد کرنے کی سمری تیار کرلی گئی۔ وفاقی وزیر برائے تجارت نوید قمر کی زیرصدارت نیشنل فوڈ سکیورٹی کا اجلاس ہوا جس میں ملک میں پیاز اور ٹماٹر کی دستیابی کا جائزہ لیا گیا۔ ذرائع وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی کے مطابق اجلاس میں ایران اور افغانستان سے پیاز اور ٹماٹر درآمد کرنے کی سمری تیار کرلی گئی۔ سمری منظوری کے لیے فوری طور پر اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران اور افغانستان کے ساتھ خصوصی تجارتی انتظامات کے باعث فارن ایکسچینج پر بہت کم اثر پڑے گا اور مقامی منڈی میں پیاز اور ٹماٹر کی قیمتوں میں کمی آئے گی۔ قیمتوں میں کمی کے لیے پیاز اور ٹماٹر کی درآمد پر لیویز اور ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویزپر بھی غور کیا گیا۔ سیلاب اور بارشوں کے باعث پیاز اور ٹماٹر کی فصل بری طرح متاثر ہوئی ہے اور آئندہ تین ماہ تک ٹماٹر اور پیاز کی قلت کا سامنا رہے گا۔ وزرات نیشنل فوڈ سکیورٹی قیمتوں اور دستیابی کا جائزہ لیتی رہے گی۔