• news

نیب قا نون کیخلاف عمران کی تر میم شدہ درکواست ابتدائی سماعت کیلئے منظور 


اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے نیب قانون کے خلاف عمران خان کی ترمیم شدہ درخواست ابتدائی سماعت کیلئے منظور کر لی ہے۔  سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیئے کہ نیب قانون میں حالیہ کی گئی ترامیم میں آمدن سے زائد اثاثوں کا جرم ثابت کرنا ناممکن بنا دیا گیا ہے، پہلے آمدن سے زائد اثاثوں پر وضاحت نہ دے پانے پر کارروائی ہوتی تھی، ترمیم کے بعد کرپشن کے پیسے سے اثاثے ثابت کرنے پر ہی کارروائی ہوسکے گی،آمدن یا اثاثے ظاہر نہ کرنا نیب کا جرم نہیں بنتا، ظاہر نہ کردہ آمدن کا غیر قانونی ہونا لازمی نہیں، سپریم کورٹ نے کرونا ازخودنوٹس میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کو قانون سازی کا حکم دیا، ہم نے اپنی تحریری معروضات جمع کرا دی ہیں، عدالت کے سامنے وہ ترامیم رکھنا چاہوں گا جو بادی النظر میں آئین سے متصادم ہیں، آئندہ سماعت پر باضابطہ دلائل شروع کروں گا۔ وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم عملی خان نے نے عدالت کو بتایا کہ ترمیم شدہ درخواست پر تفصیلی جواب جمع کرائوں گا، میں نے ترمیم شدہ پٹیشن جمع کرائی ہے، بہتر ہوگا کہ انہیں نوٹس کر دیں تاکہ اس کا جواب بھی آجائے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ حقیقت ہے کہ لوگ ٹیکس گوشواروں میں مکمل اثاثے اور آمدن ظاہر نہیں کرتے، وفاقی حکومت کے وکیل چاہیں تو درخواست کے قابل اعتراض ہونے کا نکتہ اٹھا سکتے ہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ پالیسی سازی کے اصولوں کیخلاف ہونے پر کوئی قانون کالعدم نہیں ہوسکتا۔ پالیسی اصولوں کے مطابق قمار بازی اور منشیات کیخلاف قانون ہونا چاہیے، اگر قمار بازی کیخلاف قانون نہ ہو تو عدالت کیا حکم دے سکتی ہے؟ عدالت نے  سماعت 26 ستمبر سے شروع ہونے والے ہفتے تک کے لیے ملتوی کے دی ہے۔ قبل ازیں  وفاقی حکومت نے نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے ابتدائی جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا ہے۔ حکومت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض اٹھادیا اور کہا کہ عمران خان خود اپنی حکومت میں آرڈیننس کے ذریعے ایسی ترامیم کرتے رہے، وہ متاثرہ فریق ہیں نہ ہی درخواست نیک نیتی پر مبنی ہے۔ سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی، عمران خان نے نیب ترامیم کو اسلامی بنیادوں پر چیلنج کیا ہے، ترامیم خلاف شریعت قرار دینے کا دائرہ اختیار شریعت کورٹ کا ہے اور عمومی نوعیت کے الزامات پر نیب ترامیم کو کالعدم قرار نہیں دیا جاسکتا۔ حکومت نے موقف دیا کہ نیب اپنے قیام کے روز سے ہی تمام تنازعات کی بنیادی وجہ ہے، نیب نے حکومتی مشینری کو مفلوج، معیشت کو بدحال اور سرمایہ کاروں کو ہراساں کیا اور نیب کے قوانین میں تمام ترامیم عدالتی فیصلوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی ہیں۔ عمران خان سمیت ان کی پارٹی نے پارلیمنٹ میں نیب ترامیم کی مخالفت نہیں کی اور ان کی درخواست میں عوامی اہمیت اور قانونی نہیں بلکہ سیاسی معاملہ اٹھایا گیا ہے۔ عمران خان کی درخواست میں واضح نہیں کہ ترامیم بنیادی حقوق سے کس طرح متصادم ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن