حکومت پٹرولیم لیوی کے نفاذ میں سرعت پسندی کا شکار، خزانہ بھرنے کو ترجیح دی
اسلام آباد (عترت جعفری) آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ شرح کے بر عکس حکومت پٹرول پر لیوی کے نفاذ میں سرعت پسندی کا شکار، آئی ایم ایف نے حکومت کو اگست میں دس روپے لیوی بڑھانے کے لئے کہا جبکہ حکومت نے یکم ستمبر سے17روپے 50پیسے فی لیٹر لیوی بڑھائی، جس کے باعث پٹرول کی قیمت چار روپے فی لیٹر کمی کی بجائے دو روپے سات پیسے بڑھانا پڑی ، جبکہ حکومت کی اپنی کیلکولیشن میں قیمت کو کم کیا جا سکتا تھا،31 اگست تک 20روپے لٹر تھی اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کے تحت اسے تین ماہ میں دس، دس روپے کے ساتھ پچاس روپے تک بڑھانا ہے۔ حکومت نے یکم ستمبر سے فی لٹر لیوی کو37 روپے 50پیسے فی لٹر کر دیا ہے۔ اب12روپے50پیسے کا فرق رہ گیا ہے جو ممکنہ طور پر ماہ رواں کے دوران یا یکم اکتوبر سے کیا جائے گا جس کے بعد حکومت جی ایس ٹی کا نفاذ بھی شروع کر سکتی ہے۔ عالمی مارکیٹ میں تیل 94سے 98ڈالر کے درمیان اتار چڑھائو کا شکار ہے اور اس کی قیمت کم ہونے کا امکان ہے۔ سرکاری دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ بین الاقوامی خام تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ روام کو منتقل کرنے کی بجائے حکومت نے پہلے خزانہ بھرنے کو ترجیح دی، تاہم ہائی سپیڈ ڈیزل پر پٹرولیم لیوی 10 روپے فی لٹر سے کم کر کے 7.50 روپے فی لٹر کر دی گئی ہے، اس طرح 2.50 روپے فی لٹر کمی کی گئی ہے، مگر اس کے باوجود یکم ستمبر سے ڈیزل کی قیمت میں اضافہ ہی کرنا پڑا، اس کی ایک وجہ پی ایس او کے لئے ایکس چینج ریٹ ایڈجسٹمنٹ میں اضافہ ہونا ہے، جو 8.02روپے فی لٹر سے بڑھ کر 8.43روپے فی لٹر ہو گیا۔