ضرورت پڑنے پر منی بجٹ لانے سے نہیں ہچکچائیں گے، آئی ایم ایف کو یقین دہانی
اسلام آباد (عترت جعفری) آئی ایم ایف کے پروگرام کی جون 2023تک توسیع کے بعد ریویوز کی تعداد میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ اب مجموعی طور پر گیارہ ریویو ہوں گے جن میں سے آٹھ ہو چکے ہیں۔ 9واں ریویو ستمبر، دسواں دسمبر اور گیارہواں ریویو مارچ2023ء لاگو ہو جائے گا جو ممکنہ طور پر مئی میں ہو گا جب بجٹ سازی کا عمل بھی ہو رہا ہو گا۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ کی مزید تفصیلات کے مطابق اینٹی کرپشن کے ادارہ جاتی فریم ورک پر جامع نظر ثانی کیلئے ٹاسک فورس بنائی جائے گی جس میں عالمی ماہرین بھی شامل ہوں گے ۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاور سیکٹر کا سرکلر ڈیٹ 2.25ٹریلین روپے ہے جو جی ڈی پی کا 3.4فی صد بنتا ہے، گیس کے سیکٹر میں بھی 720ارب روپے کا سرکلر ڈیٹ موجود ہے، حکومت نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ مالی سال میں جب بھی ضرورت ہو گی منی بجٹ لانے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں دکھائی جائے گی، اور نئی ٹیکسیشن متعارف کرا دی جائے گی، ریونیو کے ماہانہ ڈیٹا کا جائزہ لیا جاتا رہے گا اور اگر اس سے ریونیو کے مقررہ اہداف کو پورا کرنے مین کوئی کمی بیشی نظر آئی تو فیول پر جی ایس ٹی کا نفاذ کر دیا جائے گا۔ شوگر ڈرنکس، برآمد کندگان کو دی جانے والی مراعات کو ریوینو میں کمی کی صورت میں واپس لیا جا سکتا ہے، آئی ایم ایف نے دولت مند طبقہ پر عائد ہونے والے ٹیکسز کو’’ناول‘‘ ٹیکسز قرار دیا، اور کہا کہ حکومت 133ارب روپے اس سے حاصل کرنا چاہتی ہے، اس کے ساتھ ساتھ صوبوں کو ایک تاریخی سرپلس 750ارب دینے کے لئے کہہ دیا ہے، اور جبکہ الیکشن سے قبل کا آخری سال ہے اس میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ کو جی ڈی پی کے مطابق مقررہ حد میں رکھنا ہے، ان اہداف کے حوالے سے مالی ’خطرات موجود ہیں، حکومت نے آئی ایم ایف کو یہ بھی کہہ دیا ہے کہ جب فیول پر ٹیکسیشن کا حجم معمول پر آ جائے گا ( 50روپے پی ڈی ایل اور 17فی صد جی ایس ٹی وغیرہ) تو آٹومیٹک پرائسنگ میکنزم متعارف کر دیا جائے گا۔ غیر سماجی اخراجات کو جی ڈی پی کے 16.9فی صد کے مساوی رکھا جائے گا، پاکستان کنٹری رپورٹ میں بتایا گیا کہ زرمبادلہ ذخائر اور روپے کی قدر میں نمایاں کمی آئی ہے، زرمبادلہ ذخائر، پرائمری بجٹ خسارے سمیت 5 اہداف پورے نہیں کئے گئے۔