سیلاب خیر پور نا تھن ، جو ہی ، مٹیا ری ، سجا ول داخل ، مزید بڑا ریلا سندھ رواں دواں
اسلام آباد‘ کراچی‘ پشاور (آئی این پی‘ نوائے وقت رپورٹ‘ بیورو رپورٹ) سندھ کے ضلع دادو میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔ جبکہ ملک بھر میں لاکھوں افراد کو بے گھر کرنے والے تباہ کن سیلاب سے جاں بحق افراد کی مجموعی تعداد 1200 سے تجاوز کر گئی۔ سندھ میں خیرپور ناتھن شاہ اور جوہی سیلابی ریلے سے ڈوب گئے۔ ڈیڑھ لاکھ آبادی کا میہڑ شہر چاروں طرف سے پانی کے گھیرے میں آگیا۔ میہڑ شہر کو بچانے کیلئے کوششیں تیز کر دی گئیں۔ چار فٹ تک کا ریلا ٹکرانے سے میہڑ شہر کو خطرہ ہے۔ حفاظتی رنگ بند پر پانی کا دبائو بڑھنے لگا۔ 24 گھنٹے اہم قرار دیئے گئے ہیں۔ میہڑ میں بند اور حفاظتی رنگ باندھ دیئے گئے ہیں۔ مقامی افراد بندوں کو مضبوط کرنے میں مصروف ہیں۔ دادو میں پانی کی سطح میں اضافے کی وجہ دریائے سندھ میں پانی کے بہائو میں اضافہ ہے۔ جبکہ ملک کے شمالی علاقوںمیں خوفناک سیلاب نے تباہی مچا دی ہے۔ محکمہ آبپاشی سندھ کے سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ تباہی کا رخ اب جنوبی علاقوں کی جانب ہے۔ جبکہ سیلابی پانی جمعہ کے روز ضلع دادو کی منچھر جھیل اور جوہی کی جانب بڑھ رہا ہے۔ منچھر جھیل میں پانی کی سطح تیزی سے بڑھ ضرور رہی ہے‘ لیکن تمام حفاظتی بند مضبوط ہیں۔ عہدیدار نے مزید کہا کہ دادو میں اور مورو برج کے مقام پر دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ حکومت سندھ کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے غیرملکی خبررساں ادارے کو بتایا کہ ہم تیار اور ہائی الرٹ پر ہیں جبکہ شمالی علاقوں سے ریلے آئندہ چند روز کے دوران صوبے میں داخل ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 6 لاکھ کیوبک فٹ فی سیکنڈ کی رفتار سے پانی دریائے سندھ میں آنے کا خدشہ ہے جو سیلاب سے بچائو کے ہمارے نظام کا امتحان لے گا۔ آنے والے خطرے کے پیش نظر صوبے میں سینکڑوں خاندانوں نے سڑکوں پر پناہ لی ہے۔ بہت سے لوگ شہروں کا رخ کر رہے ہیں۔ سندھ کے ضلع مٹیاری اور سجاول کے گائوں سیلابی پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر مٹیاری کے مطابق مٹیاری میں واقع جھنڈن مود نہر میں شگاف پڑ گیا جس کے بعد پانی قریبی گائوں میں داخل ہو گیا۔ انہوں نے بتایا ہے کہ کرین اور مقامی افراد کی مدد سے نہر کے شگاف کو پر کرنے کوشش کر رہے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر مٹیاری کا مزید کہنا ہے کہ روہڑی کینال سے جھنڈن نہر کا گیٹ ٹوٹ گیا ہے جس سے پانی کے بہائو میں اضافہ ہوا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ 4 سے زائد مقامات پر نہر اوور فلو ہو گئی ہے۔ وہاں بھی لوگ بندھ باندھ رہے ہیں۔ دوسری جانب دریائے سندھ میں سجاول کے مقام پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے۔ سجاول میں کچے کے علاقے میں آباد لوگوں نے پانی بھر جانے کی وجہ سے اپنے گائوں خالی کر دیئے ہیں۔ کچے کے علاقے میں کیلے کے باغات اور سبزی کے کھیت بھی پانی میں ڈوب گئے جس سے فصل کو نقصان پہنچنے کا خدشہ لاحق ہو گیا ہے۔ اسلام آباد سے آئی این پی کے مطابق سیلاب کی تباہ کاریوں سے انفراسٹرکچر کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔ وزارت منصوبہ بندی کی رپورٹ کے مطابق سیلاب سے 13ارب 57کروڑ روپے کا نہری نظام تباہ ہوگیا۔ سندھ، خیبر پی کے، بلوچستان اور قبائلی علاقوں میں 710 منصوبوں کو نقصان پہنچا، خیبرپی کے میں ایک ارب اور سندھ میں 8ارب 42کروڑ روپے کا نہری نظام متاثر ہوا، بلوچستان میں 3ارب 87کروڑ کا نہری نظام تباہ ہوا، اس کے علاوہ قبائلی علاقوں میں 6کروڑ 80لاکھ روپے کا نکاسی آب اور نہری نظام تباہ ہوا۔ رپورٹ کے مطابق سندھ میں 355اور خیبر پی کے میں 178منصوبے تباہ ہوئے، سیلاب سے 12لاکھ گھر اور ساڑھے 7لاکھ مویشی ہلاک ہوئے، 243پل اور 5063کلومیٹر سڑکیں تباہ ہوگئیں۔ دریں اثنا سندھ میں بارشوں کے باعث آثار قدیمہ کو بھی نقصان پہنچا۔ سندھ کے 9 اضلاع کے 18 قدیمی مقامات متاثر ہوئے۔ حیدر آباد کا پکا قلعہ میانی غلام شاہ کلہوڑو اور میاں غلام کلہوڑو کے مقبرے متاثر ہوئے۔ آمری میوزیم رتی کوٹ کے آثار قدیمہ میں دراڑیں پڑ گئیں۔ علاوہ ازیں فیڈرل فلڈ کمشن آف پاکستان نے گزشتہ 24 گھنٹوں کی رپورٹ جاری کر دی۔ رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ میں تربیلا‘ کالاباغ‘ چشمہ کے مقام پر معمول کے مطابق پانی بہہ رہا ہے۔ تربیلا میں پانی کی آمد ایک لاکھ 62 ہزار کیوسک ہے۔ تربیلا سے پانی کا اخراج 2 لاکھ کیوسک ہے۔ ڈیم میں پانی کی آمد 2 لاکھ 7 ہزار اور اخراج ایک لاکھ 89 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے سندھ میں تونسہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ پشاور سے بیورو رپورٹ کے مطابق خیبر پی کے میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے اب تک 264 افرادجاں بحق‘ 6 لاکھ متاثر ہوئے اور 73 ہزار گھروں کو نقصان پہنچا جبکہ مالی نقصان 100 ارب روپے تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔ صوبائی حکومت نے سیلاب سے نقصانات کا ابتدائی سروے جاری کر دیا جس کے تحت سیلاب سے ابتدائی طورپر 68 ارب روپے کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ سروے کے مطابق 237 افراد زخمی ہوئے۔ 9 ہزار جانور ہلاک ہوئے۔ 754 سکولوں اور 82 صحت کے مراکز کو نقصان پہنچا۔این ڈی ایم اے نے سیلاب کی تباہ کاریوں پر تازہ رپورٹ جاری کر دی۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 57 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔ جاں بحق افراد میں 22 مرد‘ 18 خواتین اور 17 بچے شامل ہیں۔ ملک بھر میں اب تک جاں بحق افراد کی تعداد 1265 ہو گئی جبکہ زخمی افراد کی تعداد 7683 ہے۔