پاکستان میں اگلے برس بھی مہنگا ئی ، مظاہرے ہو سکتے ہیں
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے خبردارکیا ہے کہ پاکستان میں آئندہ برس بھی مہنگائی کی شرح برقرار رہے گی جس کے باعث ملک میں مظاہرے بھی ہو سکتے ہیں۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کی معیشت اور قرض کیلئے ساتویں اور آٹھویں جائزے سے متعلق رپورٹ جاری کر دی ہے۔ رپورٹ میں آئی ایم ایف نے خوراک اور ایندھن کی قیمتوں میں عالمی سطح پر اضافے کو مہنگائی بڑھنے کی اہم وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ رواں سال پاکستان میں مہنگائی کی شرح 20 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ میں پی ٹی آئی حکومت کی طرف سے کئی وعدوں اور اہداف پر عملدرآمد نہ ہونے کی نشاندہی کی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے زرمبادلہ کے ذخائر اور پرائمری بجٹ خسارے سمیت 5 اہداف پورے نہیں کئے۔ 3 کارکردگی اور 7 سٹرکچرل شرائط بھی پوری نہیں کی گئیں۔ رپورٹ کے مطابق رواں سال پاکستان کی معاشی شرح نمو ساڑھے 3 فیصد جبکہ بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 4.4 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔ اس کے علاوہ جاری کھاتوں کا خسارہ اڑھائی فیصد تک رہ سکتا ہے۔ آئی ایم ایف نے پاکستان سے متعلق کنٹری رپورٹ میں مزید کہا ہے مالی سال 2022ء میں پاکستان کی معاشی سرگرمیاں مضبوط رہیں۔ فیول سبسڈی کا خاتمہ‘ ایندھن اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا۔ خوراک‘ ایندھن کی عالمی قیمیں بڑھنے سے مہنگائی میں نمایاں اضافہ ہوا۔ کنٹری رپورٹ میں بتایا گیا کہ زرمبادلہ کے ذخائر اور روپے کی قدر میں نمایاں کمی آئی ہے۔ حکومت نے قرض پروگرام کو ٹریک پر لانے کیلئے کئی اقدامات کئے۔ بنیادی سرپلس پر مبنی بجٹ‘ شرح سود میں نمایاں اضافہ شامل ہیں۔ فیول سبسڈی کا خاتمہ کیا گیا۔ آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق حکومت نے مالیاتی شعبے کے استحکام کیلئے اقدامات کی یقین دہانی کرا دی ہے۔ آئی ایم ایف نے مارکیٹ بیسڈ ایکس چینج ریٹ برقرار رکھنے پر زور دیا جبکہ سماجی تحفظ اور توانائی شعبے کو مضبوط بنانے اور ٹیکس ریونیو اور زرمبادلہ ذخائر میں اضافے پر بھی زور دیا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ قرض پروگرام کی مدت میں جون 2023ء تک توسیع کر دی گئی ہے۔ اس سے ضروری بیرونی فنانسنگ کے حصول میں مدد ملے گی۔ پالیسی اصلاحات کے باوجود قرض پروگرام کو غیرمعمولی خطرات کا سامنا ہے۔ گزشتہ سال کشیدہ سیاسی ماحول کے دوران کئی وعدوں اور اہداف پر عمل نہیں کیا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے وعدہ خلافی کرکے پٹرول‘ ڈیزل اور بجلی کے نرخوں میںکمی کی جبکہ ٹیکس چھوٹ دینے سے مالی اور کرنٹ اکائونٹ خسارے میں اضافہ ہوا اور زرمبالہ کے ذخائر اور روپے کی قدر گرنے سے پاکستان میں مہنگائی بڑھ گئی۔ کنٹری رپورٹ میں شہبازشریف حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ موجودہ حکومت نے قرض پروگرام دوبارہ ٹریک پر لانے کیلئے ٹھوس پالیسی اقدامات کئے۔ پاکستان کی نئی مخلوط حکومت نے پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی 50 روپے فی لٹر تک بڑھانے کی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ جی ایس ٹی بحال کرنے کا بھی وعدہ کیا ہے۔ آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت بجلی اور گیس ٹیرف میں بروقت اضافے پر زور دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ گردشی قرضے میں کمی اور ٹیکس ریونیو بڑھایا جائے۔ قرض پروگرام کے تحت تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ عوام پر منتقل کیا جائے گا۔ نئی ٹیکس ایمنسٹی سکیم یا ٹیکس چھوٹ نہیں دی جائے گی۔ ڈیٹا کے استعمال سے زیادہ آمدن والے 3 لاکھ افراد کو پرسنل انکم ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔ اسلام آباد سے آئی این پی کے مطابق آئی ایم ایف نے حکومت کی طرف سے دستخط شدہ لیٹر آف انٹینٹ جاری کردیا، جس میں حکومت نے آئی ایم ایف کو سترہ مختلف اقدامات کے ذریعے ٹیکس ریونیو بڑھانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ دستاویز کے مطابق حکومت کے ان اقدامات سے 608 ارب روپے اضافی ٹیکس جمع ہوگا، اور اگر کم ریونیو جمع ہوا تو پٹرولیم پر 17 فیصد جی ایس ٹی لگا کرکمی پوری کی جائیگی۔ رپورٹ کے مطابق سگریٹس پر 2 مرحلوں میں اضافی ایکسائز ڈیوٹی لگانے سے 170 ارب حاصل ہوں گے، اور سگریٹس پر فی سٹک 2 روپے اضافی ٹیکس لیا جائے گا، جب کہ شوگر ڈرنکس پر جی ایس ٹی سے 60 ارب حاصل کرنے کا پلان ہے۔ دستاویز میں ہے کہ زیادہ آمدنی والے افراد پر براہ راست ٹیکس سے256 ارب ریونیو حاصل کرنے کا پلان ہے، 15 کروڑ روپے سے زیادہ کمانے والوں سے 1 سے 4 فیصد سپر ٹیکس وصول کیا جائے گا، جس سے 120 ارب روپے حاصل ہوں گے۔ آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق بعض شعبوں سے 10 فیصد سے زیادہ ٹیکس وصولی سے80 ارب حاصل ہوں گے۔ غیر منقولہ جائیداد پر ٹیکس سے 118 ارب حاصل ہوں گے۔ آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر ایمنسٹی سکیم یا ٹیکس چھوٹ نہ دینے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے، مختلف مصنوعات پر کسٹمز ڈیوٹی بڑھانے سے 59 ارب کا ریونیو ملے گا۔ رپورٹ کے تحت حکومت کا پرسنل انکم ٹیکس اصلاحات سے بھی 33 ارب روپے حاصل کرنے کا پلان ہے، اور آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ خام تیل پر کسٹمز ڈیوٹی 2.5 سے بڑھا کر 5 فیصد کی جائیگی۔ لیٹر آف انٹینٹ پر وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل اور قائم مقام گورنر سٹیٹ بینک مرتضیٰ سید کے دستخط ہیں۔ دریں اثناء اسلام آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق کنٹری رپورٹ کے مطابق پاکستانی حکام نے آئی ایم ایف کو یہ یقین بھی دلایا ہے کہ سروسز سیکٹر میں دستیاب معلومات کے استعمال کے ذریعے ریٹیلرز کو ٹیکس دہندہ بنایا جائے گا، حکومت نے آئی ایم ایف سے بجلی اور گیس کی پرائسنگ اور ایڈجسٹمنٹ طے شدہ طریقہ کار کے مطابق کرتے رہنے کی بھی یقین دہانی کرائی اور یہ بھی اقرار کیا کہ اینٹی کرپشن کے اداروں کو مستحکم کرنے کے لئے کابینہ کے ارکان اور پبلک آفیشل (بیورو کریسی) کے لئے ایسٹ ڈیکلریشن سسٹم کو ماہ رواں ستمبر میں متحرک کر دیا جائے گا۔ حکومت نے آئی ایم ایف سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اپنی میعاد پوری کرے گی اور الیکشن اگست 2023کے بعد ہوں گے۔ آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اندرون ملک اور بیرونی ماحول کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پروگرام پر عمل درآمد کے بارے میں رسک کافی زیادہ ہے۔ یوکرائن کی جنگ کی وجہ سے اثرات پاکستان کی معیشت پر مرتب ہو رہیں ہیں۔ الیکشن کے انعقاد کے بارے میں وقت بھی غیر واضح ہے، ایک پیچیدہ سیاسی حالات موجود ہیں، کمزور سیاسی اتحاد اور ان کی پارلیمنٹ میں معمولی اکثریت ہے، اس کے علاوہ خوراک اور فیول کی زیادہ قیمت سے سماجی احتجاج پھوٹ سکتا ہے اور عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں غربت کی شرح 21.9 ہے، جبکہ رواں مالی سال میں شرح گروتھ 3.5فی صد رہے گی۔