i آئیے ہم قرآن ِ حکیم سے دَوا لیں
قرآن کو قرآنِ حکیم اِس لئے کہا گیا ہے کیونکہ اِس میں انسان اَور اس سے وابستہ تمام معاملات کا نسخہ تشخیص دوا اَور شفا موجود ہے ۔انسان کی ہر بیماری یعنی روحانی جسمانی معاشرتی معاشی اَور نفسیاتی مرض کی دوا تجویز کی گئی ہے مگر افسوس ہم نے اِس کتاب سے کبھی رہنمائی نہیں لی۔ پہلے زمانے میں حکماءمریض کی نبض پر انگلی رَکھ کر اُس کی ”بیماری “شناخت کرلیتے تھے ۔اِس لئے وہ کامیاب تھے۔ اَور بیماریاں کم تھیں، اَب جب سے انسان نے اپنے بنائے ہوئے ایک مصنوعی ہتھیار (سٹیتھوسکوپ) کے ذریعے بیماری ڈھونڈنے کا طریقہ اختیار کیا ہے نہ تو بیماری ڈھونڈ سکا ہے نہ علاج۔ اِس لئے بیماریوں کی اقسام اَور تعداد اتنی بڑھ گئی ہے کہ انسان بُوکھلا گیا ہے۔ مَیں نے اِنسان کو لگنے والی تمام بیماریوں کا علاج ڈھونڈنے کیلئے قرآن ِ حکیم سے طویل وقت لیا ہے ۔ اُسکی فیس میری ایمانداری اور جستجو ہے۔ مَیں خوش ہوں کہ مَیں یہ نسخہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی ہوں۔اِسے عام کرنے کیلئے مَیں نے ایک کتاب لکھی ہے ،اُس میں یہ نسخہ دَوا مَیں نے لکھ دیا ہے۔ اَب یہ پڑھنے والوں پر منحصر ہوگا کہ وہ اِس سے فیضیاب ہونا چاہتے ہیں یا مصنوعی ڈاکٹروں کی مصنوعی اَدویات پر اِنحصار کرنے کو بہتر سمجھتے ہیں ، میری کتاب کا نام ہے ”شناخت ِ کائنات و ذات“ یہ زیر طبع ہے ۔لیکن میرے اِس کالم کو میری کتاب کا اشتہار نہ سمجھا جائے ۔ مَیں اسے ہرگز مارکیٹ نہیں کروں گی ، صرف پبلک کروں گی۔ اگر میری کتاب کسی قاری کے ذہن میں روشنی کا ایک جگنو بھی رکھ دے گی تو مَیں سمجھو ں گی مجھے پروردگار نے اپنی رحمت سے نورِ طور سے نوازدیا ہے اَور یہی میری کتاب کی اجرت ہوگی۔المیہ یہ ہے کہ ہم نے قرآنِ حکیم کو ایک کتاب سمجھ لیا ہے کہ اِسے اَدب سے چھونا ہے اَدب سے پڑھنا ہے اَور اَدب سے غلاف میں لپیٹ کررکھ دینا ہے۔ میرا ایک شعر ہے ۔
اُٹھائے پھرتے ہیں قرآں بس اِک ووٹ کی خاطر
سُلا دیا ہے اُوڑھا کر بس اِک غلاف اِسے
قرآن کو ہم قرآت اور کہانی کی کتاب سمجھ کر اس کی سطح پر ہی رُک گئے ہیں حالانکہ یہ ایک سمندر ہے جس کی تہہ میں انسان کی ہر قسم کی شفا کے وہ تریاق اَور کشتے اَور زیبائش و آرائش کے وہ ہیرے موتی ہیں جو ہمیں صرف تھوڑی سی محنت سے مل سکتے ہیں بغیر کسی ادائیگی کے۔ مگر انسان نے ہمیشہ اپنی دانش اَور طاقت پر انحصار کیا اَور خسارے اٹھائے طاقت کے اُس منبے کی طرف رُخ ہی نہیں جس سے انسان کے فائدے پھوٹ رہے تھے۔ اپنی کتاب میں مَیں نے شفا کے بہت سے نسخے جمع کئے ہیں اُن میں سے کچھ فی الحال لکھ رہی ہوں ۔ ہربیماری کی شفا کا پہلا اور مجرب نسخہ ہی بداعمالی اَور گناہ سے بچنا ہے۔ ایک بار حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پاس ایک مریض آیا اور علاج کی درخواست کی آپ نے کہا کوئی گناہ کیا ہے؟ مریض نے کہا ہاں، فرمایا جاو¿، آئندہ گناہ کرنا چھوڑ دو شفا یاب ہوجاو¿ گے۔
قرآن کہتا ہے نیکی تندرستی ہے، بداعمالی بیماری ہے ، بداعمالی سے انسان کی پہلے رُوح بیمارہوتی ہے ۔پھر وہ جسم میں داخل ہوتی ہے۔ دراصل ہم انسان خدا کی طرف سے عطا کی ہوئی اپنی طاقتوں اور توانائیوں سے آگاہ ہی نہیں ہیں اَور نہ ہی آگاہ ہونے کی کوشش کرتے ہیں حالانکہ پیغمبروں کے معجزات کے علاوہ پروردگار نے ہرکئی موقعوں پر جس طرح انسان کو اِس توانائی کو استعمال کرنے کا موقعہ فراہم کیا وہ حیران کن ہے۔ اہل ِ ایمان اَور نیک اعمال لوگ اپنی اس توانائی کے استعمال کرنے کے بعد جس طرح اپنے حالات میں وہ فتح یاب ہو جاتے تھے وہ سبق یاد کرنے کےلئے کافی ہیں چند سو لوگ اسلام کیلئے جنگوں میں کفار کو جس طرح پچھاڑ دیتے تھے۔ وہ اپنی روحانی طاقت سے آشنا تھے اور اُسے استعمال کرنا چاہتے تھے قرآن ِ حکیم وہ سمندرہے جس کے چند قطرے اپنی آنکھوں میں ڈال لینے سے ایسی بصارت حاصل ہوجاتی ہے کہ آپ کو زندگی کے سار ے راستے صاف صاف نظر آنے لگتے ہیں۔ قرآن فرماتا ہے خدا نے اپنے پیغام کا آغاز ہی بسم اللہ الرحمٰن الرحیم سے کیا ہے۔ یعنی ”اللہ بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔“ ساری طاقت ہی اِن دو الفاظ نہایت اور بہت میں پنہاں ہے۔ اِس کالم میں گنجائش کے مطابق مَیں کچھ قرآنی فرمودات لکھ رہی ہوں۔
1 )ہم نے انسان کو اچھا ئی اور بداعمالی کا سارا علم ٹھیک ٹھیک پہنچا دیا ہے۔
2 ) اللہ دانا و بینا واقف کا ر اَور گنجائش والا ہے۔ اللہ انسان کا رفیق ہے ۔
3 )اللہ جب کسی انسان کے اعمال سے راضی ہوتا ہے تو اُسے حکمت اور سمجھ سے امیر کردیتا ہے۔
4 ) جو مستحق مانگنے کی ہمت نہ کرے اُسے امیر نہ سمجھو اُس کا چہرہ دیکھ کر اُس کی مدد کرو ۔
5 ) ہرتنگی کے بعد ہم آسانی عطا کرتے ہیں۔
6 )اللہ کسی کو اُس کی طاقت اور برداشت سے زیادہ مصیبت نہیں دیتا ۔ہرگز نہیں۔
7 ) اچھے کو اچھا اور بُرے کو بُرا کہو کیونکہ اِ س سے حُسن و قبح کو منطقی ہونا ثابت ہوتا ہے۔
8 ) گناہ بے چینی مفلسی اور بیماری میں تبدیل ہوجاتا ہے۔
9 ) نیکی کرنے سے انسان کائنات کی بے پناہ طاقتوں سے رابطے میں آجاتا ہے۔
10 ) ظلم زیادتی اور گناہ میں کسی کی مدد نہ کرو چاہے وہ تمہارا اپنا ہو یا ہم مذہب ہو۔
11 ) دُعا ایک ہیجانی کیفیت ہے اس کیفیت کا جواب آتا ہے ورنہ کائنات مُردہ ہوجائے۔
قرآن حکیم ایک روشن طاقتور اَور ترقی یافتہ صحیفہ ہے ، مَیں نے اسی صحیفے سے چھ الفاظ چُنے ہیں اَور جب اِ ن کا وِرد کرتی ہوں تو حیرت انگیز نتائج سامنے آجاتے ہیں۔ مَیں سوچتی ہوں چھ الفاظ کا یہ وہ چھکا ہے، اگر کسی گیم میں آجائے تو فتح و کامرانی کی علامت ہے۔ عربی میں لکھنے کی کوشش کی ہے ، آپ خود بھی دُرستی کا حق رکھتے ہیں۔
1 ) اَلجبّارُ۔ نقصان کا پورا کرنے والاے۔ 2 ) اَلقَّہارُ۔زبردست قوت والا۔ 3 ) اَلودُودُ۔بڑا دوست ۔ 4 ) اَلوکیلُ۔بڑا کارساز
5 ) اَلحفیظُ۔حفاظت کرنے والا نگہبان ۔ 6 ) اَلسَّمیعُ۔خوب سننے والا۔