سیلاب فنڈ کا آڈٹ ہو گا ، رپورٹ عوام کے سامنے لا ئیں گے : شہباز شریف
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم شہباز شریف نے ٹویٹ میں کہا کہ شفافیت کو یقینی بنانے کے میرے عہد کے مطابق حکومت پاکستان نے وزیراعظم فلڈ ریلیف فنڈ کا آڈیٹر جنرل اور بین الاقوامی شہرت کی حامل فرم سے آڈٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ ادارے رقم کی آمد اور ترسیل سمیت اس کے استعمال کا آڈٹ کریں گے۔ آڈٹ رپورٹس کو عوام کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں شہباز شریف نے وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ سے ٹیلی فون پر گفتگو کی، وزیراعظم نے صوبہ سندھ میں سیلاب متاثرین کی امداد سے متعلق تازہ ترین صورتحال سے آگاہی حاصل کی، وزیر اعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت ہر طرح سے آپ کی مدد کے لئے حاضر ہے ،تمام سیلاب متاثرین کی خدمت میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے، وزیراعظم نے سندھ میں سیلاب متاثرین کی مدد اور بحالی کے لئے سندھ حکومت اور وزیر اعلی کی کارکردگی اور جذبے کو سراہا ہے۔ وزیر اعلی مراد علی شاہ نے بھرپور تعاون پر وزیراعظم اور وفاقی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعلی مراد علی شاہ نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے لئے آپ کی فکرمندی قابل تعریف اور قابل تحسین ہے۔ عوام کو مایوس نہیں کریں گے۔ شہباز شریف سے سری لنکا کے صدر رانیل وکرما سنگھے نے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔ صدر وکرما سنگھے نے پاکستان میں حالیہ سیلاب سے ہونے والی وسیع تباہی پر ہمدردی کا اظہار کیا اور جانوں کے ضیاع پر وزیر اعظم شریف سے تعزیت کی۔ انہوں نے پاکستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جو غیر متوقع قدرتی آفت کا عزم کے ساتھ مقابلہ کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے آزمائش کی اس گھڑی میں صدر وکرم سنگھے کی ہمدردی اور حمایت کے اظہار پر شکریہ ادا کیا اور انہیں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں پاکستان بھر میں غیر معمولی بارشوں سے ہونے والی بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی سے آگاہ کیا۔ شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ضروری خدمات کی فراہمی کے لئے بڑے پیمانے پر کوششیں جاری ہیں۔ اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نیشنل ہائی وے اتھارٹی، ڈسکوز، ٹیلی کمیونیکیشن اٹھارٹی اور دیگر وفاقی محکمے مشکلات کے باوجود بہترین کام کیا ہے۔ وفاقی ادارے بڑی تعداد میں متاثر ہونے والا انفراسٹرکچر کی بحالی میں مصروف عمل ہیں۔ تمام سرکاری افسر اور ملازمین کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ ایک اور ٹویٹ میں وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ سیلاب سے بلوچستان، سندھ اور خیبر پی کے میں بجلی کے نظام کو شدید نقصان پہنچا، متاثرہ علاقوں میں بجلی کی فراہمی یقیناً ایک بہت بڑا چیلنج تھا۔ میں خاص طور پر سیکرٹری پاور ڈویژن راشد لنگڑیال اور ان کی ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں کہ جنہوں نے دن رات محنت کر کے بجلی کی بحالی کو یقینی بنایا۔ شہباز شریف نے پاکستان میں متاثرین سیلاب کے لئے 400 ملین آر ایم بی کی معاونت فراہم کرنے پر چینی صدر شی جن پنگ سے اظہار تشکر کیا ہے۔ ایک ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ میں پاکستان میں متاثرین سیلاب کے لئے چین کی جانب سے 400 ملین آر ایم بی کی مالی معاونت کے پیکج پر چینی صدر شی جن پنگ کا مشکور ہوں۔ جنہوں نے متاثرین سیلاب کی معاونت کے ابتدائی100 ملین آر ایم بی تک بڑھایا ہے۔ یہ ہماری بے مثال دوستی کی عکاسی ہے۔ چین کی معاونت سے انتہائی ضرورت مند افراد کو ریلیف فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔ دوسری جانب سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کیلئے قومی سطح پر نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر کے قیام کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق 13 رکنی نیشنل فلڈ ریسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر کے چیئرمین وزیراعظم خود ہوں گے، جب کہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال سینٹر کے ڈپٹی چیئرمین مقرر کئے گئے ہیں۔ ادھر شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر سیلاب زدہ علاقوں بجلی کی بحالی کا کام ہنگامی بنیادوں پر جاری ہے۔ وزیراعظم بجلی کی سپلائی کی بحالی کو خود سے مانیٹر کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے انہیں روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ پیش کی جا رہی ہے، پاور ڈویژن کے تمام افسروں کو سیلاب زدہ علاقوں میں بجلی کی سپلائی کی بحالی کا کام پر مامور کر دیا گیا۔ ڈسٹربیوشن کمپنیز کے سیلاب سے متاثرہ 81 گرڈ سٹیشنز میں سے 46 گرڈ سٹیشنز سے سپلائی بحال کر دی گئی۔ ابتدائی طور پر 11 کے وی کے 881 فیڈرز مون سون بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہوئے جس سے 975000 صارفین کو بجلی کی ترسیل متاثر ہوئی تاہم اب تک ان متاثرہ فیڈرز میں سے 475 فیڈرز بحال کر دیے گئے ہیں جس سے 70600 صارفین کو بجلی کی ترسیل بحال ہو گئی ہے۔ سیلاب زدہ علاقوں میں کرنٹ لگنے کے واقعات سے بچاؤ کے لیے اب تک 35 گرڈ سٹیشنز سے بجلی فراہمی شروع نہیں کی گئی۔ ان 35 میں سے 25 گرڈ سٹیشنز بلوچستان، 5 سندھ اور 5 خیبر پی کے کے سیلاب زدہ علاقوں میں ہیں۔ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کی 220 کے وی 2 ٹرانسمیشن لائنز، سبی سے کوئٹہ اور دادو سے خضدار سیلاب اور بارشوں سے متاثر ہیں۔ دادو سے خضدار ٹرانسمیشن لائن پر کام کل تک مکمل کر لیا جایگا جس سے متاثرہ علاقوں میں 300 میگا واٹ بجلی سپلائی بحال ہو جائے گی۔ جبکہ سبی سے کوئٹہ ٹرانسمیشن لائن، جس کے 10 ٹاورز سیلابی پانی کی وجہ سے گر گئے تھے۔ پر بحالی کا کام 10 ستمبر تک مکمل ہو جانے کی امید ہے۔ سبی سے مچھ ٹرانسمیشن لائن پر بھی بحالی کا کام جاری ہے۔ پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی کی دو سپلائی لائنز، چکدرہ سے بری کوٹ اور سوات سے مٹہ کو 10 ستمبر تک بحال کر دیا جائے گا جبکہ مدین گرڈ سٹیشن کو درال خوار جنریشن پلانٹ کے ذریعے سپلائی دے کر سپلائی بحال کی جائے گی۔ صوبہ سندھ کے 5 گرڈ سٹیشنز اور صوبہ بلوچستان کے 2 گرڈ سٹیشنز تاحال 4-3 فیٹ سیلابی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں جن سے سپلائی سیلابی پانی اترتے ہی بحال کر دی جائے گی۔