• news

میرے پاسبان وطن ،تجھ کو سلام 


6ستمبر پاکستان کا وہ تاریخ ساز دن ہے جس دن سرحدوں کے محافظ بہادر اور غیور پاسبانوں نے بے مثل جرات و بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنا کل ہماری آنے والی نسلوں اور ہمارے آج کے لیے قربان کرتے ہوئے دل دہلا دینے والی یادگار داستانیں رقم کر کے پاکستان کا سراقوام عالم میں سر فخر سے بلند کر تے ہوئے دنیا پر واضح کر دیا تھاکہ جن کے لبوں پر لاالہ الا اللہ محمد الرسول اللہ کے مقدس کلمات ہوں وہ تب تک چین سے نہیں بیٹھتے جب تک وطن عزیز کی طرف اٹھتی ہوئی میلی نگاہ کو سرنگوں اور دشمن کی توپوں کے دہانے سرد نہ کر دیں ہمارے غازیان وطن شہداءچمن کی ہیبت ناک چڑھائی نے ہر محا ذ پر دشمن کے چھکے چھڑا دئیے اور اپنے ازلی دشمن کی سامراجیت کو کچل کر دندان شکن جواب دیا اور دنیا کو بھی پیغام دیا ©کہ
 کس کی ہمت ہے کہ ہماری پرواز میں لائے کمی 
ہم پروازوں سے نہیں حوصلوں سے اڑتے ہیں
وقت کی گھڑیوں نے دیکھا کہ کیسے شہیدان وطن نے اپنے لہو سے جبین وطن پر فتح مبین کس درخشانی سے لکھا اور مﺅرخوں نے اس امتحاں سے گزرنے والوں پر صد آفریں لکھا کہ طاقت کے نشے میں چور ازلی حلیف بھارت نے پاکستان کو تر نوالہ سمجھتے ہوئے آدھی رات کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے ”خاکم بدہن “کا گھٹیا منصوبہ بنایا اور منصوبہ بند ہو کر نصف شب کو وار کیا مگر ہمارے صف شکن عسکری جوانوں نے اپنے لہو اور جانوں کا نذرانہ دیکر ثابت کر دیا کہ کوئی طاقت پاکستان کے دفاع کو نہیں توڑ سکتی چھ ستمبر کا معرکہ ہمارے فوجی جوانوں کی حربی تکنیکوں ، فرض شناسی ،حب الوطنی اور ہمت و حوصلہ کا وہ بیان ہے جسے جدید جنگی تاریخوں میں درخشاں مقام حاصل ہے ۔بے شک ہمارے عوام اور افواج نا قابل تسخیر ہیں اور اقبال کے اس خواب کی تعبیر ہیں جس نے ہندوستان کے دو ٹکڑے کر دئیے تھے ۔ بے شک ہمارے جری جوانوں کی پکڑ ،جکڑ اور جھپٹ سے بچنا ناممکن ہے کہ وہ تو یہ خواہش لیکر سرحدوں پر قدم رکھتے ہیں کہ
میری دعاہے سہیل میں بھی شہید کہلاﺅں 
میں کبھی کوئی کام ایسا یادگار کروں 
خاک شہداے سے وطن عزیز کا ہر ذرہ آفتاب کی طرح روشن ہے اور ریگزاروں میں شہداءکے لہو کی سیرابی ہے ۔یہ قوت ایمانی ہی تو تھی جس نے اپنے سے پانچ گنا طاقت ور فوج کے حوصلے کو خاک میں ملا دیا اور حملہ آوروں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا ۔تاریخ گواہ ہے کہ وطن عزیز پر جب بھی کوئی برا وقت آیاتو ہمارا اندرونی انتشار اور باہمی جھگڑے کبھی آڑے نہیں آئے دشمن نے ہمیں سیسہ پلائی دیوار کی طرح ایک ہی جھنڈے تلے متحد پایا اور دنیا نے مانا کہ پاکستان کی فوج ایسی جری فوج ہے کہ جس کا مقابلہ تو درکنار ،اگر دکھاوے کے طور پر بھی کوئی پیش قدمی کرتا ہے تو اس کا منہ خاک آلود ہوجاتا ہے ۔دشمن پر ہماری جری افواج کی ہیبت اسقدر طاری ہے کہ اگر کوئی بھولا بھٹکا کبوتر بھی ادھر چلا جاتا ہے تو بھارتی سینا کانپنے لگتی ہے کہ ڈرون یا کوئی ہوائی حملہ تو نہیں ہونے والا اس سے بڑھ کر عسکران پاکستان کا ڈر اور خوف کیا ہوگا ۔۔یہی وجہ ہے کہ ان کی اس جانثاری اور ہمی تن تیاری کے سبب ہم بے خوف سوتے ہیں ۔ مگرمجھے کہنے دیجیے کہ مفادات کی اندھیر نگری میں ہمارے بعض ارباب اختیار غیر منظم طریقے سے غیر پارلیمانی مختلف طور طریقوںسے بے راہ روی کے اندازی میں دشمن سے سرگوشیاں کر رہے ہیں بایں وجہ انکے رویے سے دشمن کو واضح پیغامات نہیں ملتے اور اُس نے کشمیر یوں پر زمین تنگ کر رکھی ہے بظاہر تو ہمارے بعض ذمہ داران ایسا لگتا ہے کہ جیسا بھارتی سامراج کے تلوے چاٹ رہے ہوتے ہیں مگر وہ اس نادانی کو سفارتکاری کی بہترین حکمت عملی قراردیتے ہیں تو ایسے ہی انداز دیکھ کر دشمن آئے روز باڈر لائیں پر ناپاک جسارت کر رہا ہے ایسا تو انشا اللہ تعالیٰ کبھی نہیں ہوگا وہ مظاہرہ دیکھ چکا ہے شاید وہ اس د ن کو بھول گیا ہے جب ہمارے مجاہد سپا ہیوں نے اللہ اکبر کا نعرہ لگا کر اسی کی سرحدوں میں گھس کر اسے نیست و نابود کر دیا تھا ہمیں اپنی پاک افواج پر ”ناز “ ہے مگر اندرونی انتشار و خلفشار کا بھی خاتمہ ہونا چاہیے یہ وقت آپسی رنجشوں ، تفرقات اور تنازعات میں الجھنے کا نہیں بلکہ ہمیں متحد ہو کر یکسوئی کے ساتھ ملک و قوم کی طرف اٹھنے والی ناپاک انگلیوں کو توڑنے اور سازشوں کو بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے ۔ 
کہتے ہیں کہ جہاں فتنہ و فساد بر پا ہو تا ہے وہاں چالیس دن تک خیرکا گزر نہیں ہوتا اور آج ہمارے اردگرد کے حالات نے ثابت کر دیا ہے کہ جیسے ہی ہماری اقدار پامال ہوئیں، رویوں نے منافرت کا لبادھا اوڑھا اور ہم گروہی تقسیم کا شکار ہوئے تو آسمان سے زمین پر آگرے ہر روز نت نئے مسائل کا شکار ہو رہے ہیں ہمیں مان لینا چاہیے کہ ملک و قوم کی بقا اتحاد میں مضمر ہے کوئی بھی شخص چاہے وہ کسی بھی قوم ، مذہب یا نقطئہ نظر سے تعلق رکھتا ہو اگر وہ ہماری زمین پر رہتا ہے تو اس زمین اور وطن پر برابر کا حق رکھتا ہے لیکن ان لوگوں کو بھی یاد رکھنا چاہیے کہ باہمی عزت و احترام لازمی ہے اس کے لیے گروہی اور مسلکی تعصبات پھیلانے والوں کا قلع قمع کرنا ہوگا اور برداشت اور درگزر کو فروغ دینا ہوگا ۔عزیزان وطن ! شہیدان وطن ،غازیان چمن کے لہو کی پکار سنئیے جو ہرلمحہ ہمیں یہ پیغام دے رہی ہے کہ آپ نے ہمیں اس خطہ پاک کیلئے جان سے گزرتے دیکھا ہے آپ نے ہمارے بلند حوصلوں اور صف شکن عزم و ہمت کو دیکھا ہے آپ کا کام آئندہ نسلوں کی بہتری کیلئے ہونا چاہیے ۔ اپنے ذاتی مفادات کو اجتماعی مفادات پر قربان کرتے ہوئے ایک اللہ کو خوش کرنے کیلئے اپنی زندگیوں کو احکام رسول اور اسوہ رسول کے مطابق گزارنا ہوگا مزید ملک و قوم کیلئے بے لوث اور تعمیری حکمت عملیوں کو ترتیب دینا ہوگا تاکہ ملک و قوم حقیقی یقینی ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوں ۔آئیے آج اپنے آباﺅ اجداد اور دفاعی ہیروز کی قربانیوں کو یاد کریں اورانکی قدر کریں کیونکہ اگر آج ہم نڈر ، پرسکوں اور بے خطر ہیں تو صرف اور صرف افواج پاکستان کی وجہ سے ہیں وطن عزیز کا ہر بچہ عسکریان وطن کا مشکور ہے اور افواج پاکستان کے ساتھ ہر قسم کے فسادی دشمن سے لڑنے کیلئے سر بکف ہے ۔

ای پیپر-دی نیشن