دنیا بھر میں سیمینارز، کانفرنسیں، ریلیاں، مظاہرے، جماعت اسلامی کی ہوٹل میں تقریب ہوگی
لاہور (رفیعہ ناہید اکرام) پاکستان سمیت دنیا بھر کے مختلف مسلم ممالک میں آج 19 واں یوم حجاب منایا جا رہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد دنیا کو مسلم عورت کے بنیادی حق (حجاب اوڑھنا) سے آگاہ کرنا اور حجاب کو قدامت پرستی، مردانہ تعصبات اور انتہا پسندی سے جوڑنے کو غلط ثابت کرنا اور یہ بتانا ہے کہ حجاب دراصل مسلم عورت کے سماجی فاصلے کی ایک علامت بھی ہے۔ آگاہی سیمینارز، کانفرنسیں، ریلیاں اور تقریبات منعقد ہونگی، آگاہی پمفلٹس تقسیم کئے جائیںگے جبکہ جماعت اسلامی حلقہ خواتین اور عالمی اسلامی تحریکوں کے شعبہ ہائے خواتین کی مشترکہ تنظیم”انٹرنیشنل ویمن یونین “ کے زیر اہتمام آج لاہور کے مقامی ہوٹل میں خصوصی تقریب ہوگی۔ ایک مشہور تھنک ٹینک Pewریسرچ سینٹر کی تحقیق کے مطابق سات مسلم اکثریتی ممالک بشمول پاکستان، مصر،سعودی عرب، عراق، لبنان اور تیونس میں کیے گئے ایک سروے کے مطابق پاکستان میں 98فیصد افراد عورت کے گھر سے نکلتے وقت پردہ کی کسی صورت کے حامی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں رہنے والوںکی بڑی تعداد 32 فیصد نقاب والے برقعے کی حامی ہیں۔ 31% چادر پہننے کی حمایت کرتے ہیں۔ 24%عورت کے سکارف کو پسند کرتے ہیں۔ آٹھ فیصد دوپٹے کے حامی ہیں اور دو فیصد افغانی ٹوپی والے برقعے کو پسند کرتے ہیں اور ان 98% کے مقابلے میں صرف 2%یعنی دو فیصد افراد عورت کے سرکو ڈھکنے کو ضروری نہیں سمجھتے۔ نوائے وقت سے گفتگومیں اسلامی جماعت حلقہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری جنرل دردانہ صدیقی اور سابق رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی نے کہا کہ انسانی تاریخ میں اس چھوٹے سے حجاب کے ٹکڑے کو اتنا طاقتور دیکھا گیاکہ کبھی یہ قانون پاس کرنے کا سبب بنتا ہے، کبھی حجاب کو پس ماندگی کی علامت سمجھا جاتا تھا تو کبھی مردوں کے جبر کا استعارہ اور اب اسے تہذیبی علامت سمجھا جانے لگا ہے۔ جماعت اسلامی کے فلاح خاندان سنٹر کی ڈائریکٹرعافیہ سرور اور ویمن اینڈ فیملی کمیشن کی سربراہ ڈاکٹر رخسانہ جبیں نے کہا کہ حجاب مسلم عورت کا حق ہے۔ حلقہ خواتین کی مرکزی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر حمیرا طارق اور عالیہ منصور نے کہاکہ حجاب پر پابندیاں عائد کی گئیں مگر کووڈ کے دور میں ماسک کے اس نقاب کے لازمی ہونے کو کیا نام دیا جائے گا۔ شاید قدرت نے حجاب کے خلاف دنیاکے تمام سوالوں کا جواب ماسک کی صورت میں دے دیا ہے۔ صفیہ ناصر اور شازیہ محمود نے کہا کہ جب مسلمان عورت اعلان کرتی تھی کہ یہ میرے اوپر میرے رب کی عائدکردہ ایک پابندی ہے، یہ میرا یونیفارم ہے۔ یہ میرا افتخار ہے۔
عالمی یوم حجاب