• news

بھارت میں بے لگام مذہبی انتہا پسندی

بھارت میں مذہبی انتہاپسندی کا جن قابو میںنہیں آرہا۔ مذہبی جنونیت بھارتی سماج میں غالب آچکی ہے جس کی وجہ سے مذہبی اقلیتیں مکمل طورپر غیرمحفوظ ہو چکی ہیں۔ دو روز قبل بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر غازی آباد میں ہندو انتہاپسندوں نے ایک امام مسجد کو تشدد کا نشانہ بنایا اور انھیں ہندوؤں کے مذہبی نعرے لگانے پر مجبور کیا۔ صداقت نامی امام مسجد نے بعدازاں میڈیا کو بتایا کہ جب وہ عصر کی نماز کے بعد گھر واپس لوٹ رہے تھے تو گائوشالہ کے قریب موٹرسائیکل پر سوار دو افراد نے انھیں رکنے کے لیے کہا اور جب ان کی مذہبی شناخت ہوئی تو ان لوگوں نے انھیں تشدد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ امام مسجد نے کہا کہ ان لوگوں نے مجھے شدید ضربیں لگائیں اور جان سے مار ڈالنے کی بھی دھمکی دی۔ یہ صورتحال بھارت کی نام نہاد سیکولر ریاست کے منہ پر طمانچہ ہے۔ دنیا بھر میں سیکولر جمہوریت کے طورپر خود کو متعارف کروانے والی ریاست آ ج مذہبی انتہاپسندوں اور جنونیوں کے ہاتھوں یرغمال بن چکی ہے۔ یہاں پر غیر ہندوئوں کے لیے زیست کرنا ناممکن بنا دیا گیا ہے۔ یہاں مسلمان کے علاوہ مسیحی بھی بڑی تعداد میں آباد ہیں جن کی اپنی عبادت گاہیں ہیں۔ جہاں وہ اپنے اپنے عقیدے اور مذہب کے مطابق عبادت کر سکتے ہیں لیکن جب سے بھارت پر بھارتیہ جنتاپارٹی (بی جے پی) کی حکومت قائم ہوئی ہے ہندو انتہاپسندوں کو کھلی چھوٹ مل گئی ہے۔ وہ جب چاہتے ہیں مسلمانوں کو مشق ِ ستم کا نشانہ بناتے ہیں۔ مسلمانوں کے لیے اب وہاں سکھ کا سانس لینا بھی ایک خواب بن چکا ہے۔ دو روز قبل امام مسجد پر ہونے والے بہیمانہ تشدد سے پہلے بھی لاتعداد مواقع پر مسلمانوں کی مساجد کو شہید کرنے اور نمازیوں کو بلاوجہ زدوکوب کرنے کے واقعات منظرِ عام پر آچکے ہیں لیکن بھارتی حکومت اس پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ عالمی برادری اوردنیا بھر کی انسانی حقوق کی تنظیموں کو اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور بھارتی حکومت کو مجبور کرنا چاہیے کہ وہ اپنے ملک میں مذہبی جنونیت پر قابو پانے کے لیے فوری طور پر اقدامات کرے۔ انتہاپسندوں کو لگام دے اور انھیں کسی بھی امن پسند شہری کی جان و مال اور عزت و آبرو کو نقصان پہنچانے کی ہرگز اجازت نہ دی جائے۔

ای پیپر-دی نیشن