آئی ایم ایف کا بکھیڑااورچومکھی جنگ کا سامنا
آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے قرضے کا پروگرام پھر سے بحال کردیا ہے ۔ جس کیلئے چار پانچ ماہ تک پاکستان کو ایڑیاں رگڑنی پڑیں۔ اس دوران عوام پر نئے ٹیکسوںکا بوجھ لادا گیااورمہنگائی کا آتش فشاں پھٹ پڑا۔ دوروز پیشترآئی ایم ایف نے خود ہی اس تعطل کی وجہ بھی بتادی۔ اس کا کہنا ہے کہ عمران حکومت نے وعدہ خلافی کی اورعوام کو بجلی اور پٹرول کی مد میں سبسڈی دی۔ جبکہ عمران حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ جس معاہدے پر دستخط کئے تھے، اس میں واضح طور پر لکھا تھا کہ ان کی حکومت عوام کو کوئی ریلیف نہیں دے سکے گی،ورنہ معاہدہ منسوخ ہوجائے گا۔ مگر عمران حکومت نے یہ بھانپ کر کہ وہ تو رخصت ہورہی ہے ، اس نے آنے والی حکومت کے راستے میں بارودی سرنگیں بچھادیں۔ بجلی اور پٹرول کی مد میں دی گئی سبسڈی پر آئی ایم ایف خفا ہوا ، اور یوں اس کا پاکستان کیلئے قرضوں کی فراہمی کا پروگرام تعطل کا شکار ہوگیا۔
شہبازشریف کی حکومت کو منطقی طور پرسخت نتائج بھگتنا پڑے۔ اس نے آئی ایم ایف سے پروگرام کی بحالی کیلئے رجوع کیا ، تو حکومتی نمائندوں کو آئی ایم ایف کے نمائندوں نے واضح کردیا کہ عمران حکومت کی دی گئی سبسڈی کو واپس لیا جائے اور پٹرول اور بجلی کے نرخوں میں مزید اضافہ کیا جائے ۔ شہباز حکومت ایک عجیب مخمصے میں پھنس چکی تھی ، وہ سبسڈی واپس لیتی اور نئے ٹیکس لگاتی تو عوام میں غیر مقبول ہوجاتی ۔ اور اگر ایسا نہ کرتی تو آئی ایم ایف کی طرف سے امداد کی بحالی ممکن نہ تھی۔ اس مرحلے پر پاکستان زرمبادلہ کے سنگین بحران سے دوچار تھا۔ عمران حکومت کے میڈیاسیل نے یہ پروپیگنڈا کلائمیکس تک پہنچادیا کہ شہبازحکومت ملک کو ڈیفالٹ کے دہانے پر لے گئی ہے اور اسے سری لنکا بناکر چھوڑے گی ۔
ففتھ جنریشن وار کے ایجنٹوں نے یہاں تک ہرزہ سرائی کی کہ ڈیفالٹ سے بچنے کیلئے اتحادی حکومت کو پاکستان کے ایٹمی اثاثے آئی ایم ایف کے حوالے کرنا پڑیں گے ۔ حتیٰ کہ یہاں تک بھی کہہ دیا گیا کہ ملک کے دو تین ٹکڑے بھی ہوسکتے ہیں اور مہنگائی کے مارے عوام سڑکوں پر نکل کر انتشار کا بگل بجادیں گے۔
مگر اتحادی حکومت نے مشکل راستہ اختیار کیا اور اس نے عمران حکومت کی دی گئی سبسڈی کو ختم کرنے کا غیر مقبول فیصلہ کیا ، بجلی اور پٹرول کے نرخوں میں بار بار اضافہ کیا ۔ جس سے عوام مہنگائی کے طوفان میں پھنس گئے ۔ زرمبادلہ کے ذخائر کو بہتر بنانے کے لئے اتحادی حکومت اور خاص طور پر آرمی چیف نے چین ، سعودی عرب،قطر اور امارات سے رابطہ کیا ۔یہ کوششیں رنگ لائیں اور پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر اس سطح پر پہنچ گئے کہ جس پر آئی ایم ایف بھی مطمئن ہوگیا۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں خاطرخواہ اضافے سے ڈالر کی اونچی اڑان میں کافی کمی واقع ہوگئی ۔ اور روبہ زوال روپے کی قدر میں تیزرفتار بحالی دیکھنے میں آئی ۔
اتحادی حکومت ملک کو معاشی اورمالی بحران سے باہر نکالنے میں مصروف ہے ، تاہم عوام کی مشکلات میں کمی واقع نہیں ہوسکی۔ان مشکلات میں طوفانی سیلاب نے مزید اضافہ کردیا ۔ایک تہائی پاکستان سیلاب میں ڈوب چکا ہے ۔ پورا بلوچستان تہہ و بالا ہوچکا ہے ۔ کراچی اور اندرون سندھ کے علاقے تباہی کا شکار ہوگئے ہیں۔ جنوبی پنجاب کی بستیوں کی بستیاں ملیامیٹ ہوگئی ہیں ۔ خیبرپختون خواہ میں سوات کے علاقے بربادی کا منظر پیش کررہے ہیں۔ گلگت بلتستان میں بھی دریا ابل پڑے ہیں ۔ یوں تین سے چار کروڑ پاکستانی اس وقت کھلے آسمان تلے پڑے ہیں ۔ ایک ہزار سے زائد افراد جاں بحق اور لاکھوں مویشی، بھیڑبکریاں سیلاب میں بہہ گئی ہیں۔ فصلیں اجڑچکی ہیں۔ اس طرح پاکستان آئی ایم ایف کے بکھیڑے سے نکلنے کے بعد ایک نئی آزمائش سے دوچار ہوگیا ہے ۔
اتحادی حکومت عوام کی امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔ مسلح افواج کے دستے ریلیف اور ریسکیو کی سرگرمیاں زوروشور سے شروع کرچکے ہیں ۔ سیلاب کی قدرتی آفت سے نمٹنے کے لئے ہر حکومتی ادارہ ہاتھ پائوں مار رہا ہے ۔ لیکن عمران اور اس کی پارٹی جلسہ ، جلسہ کھیل رہی ہے ۔ انہیں سیلاب میں گھرے پاکستانی عوام کی کوئی فکر نہیں ۔ عمران کے سرپر ایک ہی دھن سوار ہے کہ وہ جلسے پہ جلسہ کرے، اپنی مقبولیت میں اضافہ کرے اور ضمنی الیکشن میں 9 کی9 سیٹیں ہتھیالے۔ عمران خان یہ سیٹیں جیت بھی جاتا ہے تو یہ ان کے کسی کام کی نہیں ۔ کیونکہ وہ پہلے ہی قومی اسمبلی کے ممبر ہیں ۔ اس لئے انہیں یہ 9سیٹیں چھوڑنا پڑیں گی اور ان پر دوبارہ ضمنی الیکشن کروانا ہونگے۔ عمران کو نہ ملک کی معیشت سے کوئی سروکار ہے ، نہ اسے ڈوبتی ،سسکتی انسانیت سے کوئی ہمدردی ہے ۔ وہ سیاست میں انتشار کو ہوا دے رہے ہیں اورحکومت ملکی معیشت کی بحالی کیلئے جو بھی کوششیں کررہی ہیں ، اس کے رنگ میں بھنگ ڈال رہے ہیں۔
حکومت اس وقت چومکھی جنگ لڑرہی ہے ، کہ ایک طرف اس پر آئی ایم ایف کا دبائو ہے ، دوسری طرف ،مہنگائی کا منہ زور طوفان ہے اور عوام کی پریشانیاں دیکھی نہیں جاتیں ،تیسری طرف، قدرتی آفت سیلاب نے حشربرپا کررکھا ہے ۔ چوتھی طرف ، کروڑوں سیلاب زدگان کھلے آسمان تلے امداد کی راہ دیکھ رہے ہیں ۔ حکومت کو داد دینی چاہئے کہ اس نے اپنے اوسان بحال رکھے ہیں ۔ وہ آئی ایم ایف کے نخروں سے بھی نبٹ رہی ہے ،مہنگائی سے لڑرہی ہے، سیلاب زدگان کیلئے دنیا کے کونے کونے سے امداد بھی اکٹھی کررہی ہے ۔ دعا ہے کہ اللہ پاک پاکستان کو مزید آزمائشوں سے محفوظ رکھے ۔ آمین