عمران ملکی سلامتی کیلئے خطرہ ، انکے خلاف لمبی کا رروا ئیاں ہو نیوالی ہیں : خواجہ آصف
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیر دفاع خواجہ آصف نے عمران خان کو ملکی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف فوج میں تقرری کے طریقہ کار کو متنازعہ بنا رہے ہیں۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا جب ادارہ اور اس کی قیادت نیوٹرل ہے، حلف کی پاسداری کر رہے ہیں تو ہمیں عزت و احترام کرنا چاہیے۔ عمران خان نے اپنی حکمرانی کے دور میں کی گئی بہت سی تقرریوں کو سیاست کا موضوع بنا لیا ہے لیکن سیاستدانوں کو سیاسی جنگیں سیاسی میدان میں نمٹانی چاہئیں۔ عمران خان ملک میں افرا تفری چاہتے ہیں۔ عمران خان کے خلاف لمبی قانونی کارروائیاں ہونے والی ہیں، عمران خان کے ساتھ کچھ ناجائز نہیں کریں گے، بدترین سیاسی مخالفین کے خلاف بھی آئین و قانون کے مطابق کارروائی کریں گے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ عمران خان نے فوج کی قیادت کے لوگوں کو نشانہ بنایا اور شک پھیلانے کی کوشش کی، پاکستان کی افواج کا کام اس سرزمین کی سرحدوں اور عوام کو محفوظ بنانا ہے۔ عمران خان کے فوجی قیادت سے متعلق بیان کے خلاف کارروائی کے لیے قانونی ماہرین تمام پہلوؤں کا جائزہ لیں گے۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے کو عوامی بحث کا حصہ نہ بنائیں، یہ وزیراعظم کا استحقاق ہے، وزیراعظم یقیناً حکومت سے مشاورت کے بعد آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ کریں گے۔ آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر بنیادی طور پر افواج پاکستان یا آرمی چیف کا مشورہ اولین ترجیح ہو گی۔ عمران خان بھارت کی طرح پاکستان کی معیشت اور دفاع پر حملہ آور ہیں۔ اداروں کو ٹارگٹ کرنا ان کا شیوہ ہے۔ وہ ملکی سلامتی کیلئے خطرہ بن چکے ہیں۔ آنے والے دنوں میں ان کے خلاف لمبی کارروائیاں ہونے والی ہیں۔ جب تک عمران خان کے پاس اقتدار ہو‘ اس وقت تک سب ٹھیک نظر آتا ہے۔ فوج کا یہ کام نہیں کہ سیاسی پارٹیوں کو تحفظ فراہم کریں۔ افواج کا کام صرف قوم اور سرحدوں پر تحفظ کا نظام لاگو کرنا ہے۔ عمران خان اپنی سیاست کیلئے تحفظ مانگتے ہیں۔ پی ٹی آئی چیئرمین سمیت انکے اہل خانہ بھی کرپشن میں ملوث ہیں۔ تاریخ میں جہاں جہاں بھی قوم کو تحفظ کی ضرورت پڑی‘ ہماری افواج نے کردار ادا کیا۔ جلسوں میں اپنے مفاد کیلئے اداروں کے خلاف بیانات اداروں کے تقدس کے مخالف ہے۔ آئین اور قانون کی طاقت سے عمران خان کی سازش کو ناکام بنائیں گے۔ قانونی پہلو دیکھ کر ممنوعہ فارن فنڈنگ پر کارروائی ہوگی۔