جنگِ ستمبر : ریڈیو پاکستان کے بغیر ادھوری
غلام زہرا
ghulamzahira@yahoo.com
ریڈیو پاکستان لاہور میں سترہ روزہ جنگِ ستمبر کے دوران ہمہ وقت، دن ہو یا رات باہرکرفیو اور بلیک آٹ اور اندر عجب جگمگ کا سماں رہتا تھا،لاہور کے سب ہی سرکردہ شاعر، ادیب، دانشور قلم کے محاذ پر سرگرم عمل تھے۔ بغیر کسی نام و نمود کی خواہش کے، ہر اہلِ قلم، دفاعِ وطن میں اپنا حصہ ڈالنے کے لئے ریڈیو پاکستان لاہورکا رخ کر رہا تھا۔ اعجاز حسین بٹالوی جو کبھی ریڈیو کے پروڈیوسر رہے تھے، روزانہ کی تقریر کے لئے قلم بکف تھے۔ ان کی تقریر آج کی بات میں ان کا اپنا لب و لہجہ اور الفاظ کا مدلل طنطنہ بولتا تھا۔ نصیر انور نے سچ کہہ دوں اے برہمن کے عنوان سے شروع کئے گئے اپنے مقبول پروگرام ندائے حق کا اسلوب بھی نام کے ساتھ ہی وقت کی نزاکت کے تحت بدل دیا تھا ۔ اشفاق احمد نے اپنے پروگرام حسرتِ تعمیر کو تلقین شاہ میں ڈھال کر دشمن کے ہوش و ہواس اڑا دیئے تھے۔ الطاف گوہر کے بیورو کریٹ بھائی تجمل حسین اپنی خود نوشتہ تقریر شہر نامہ میں زندہ دلانِ لاہور کی چھوٹی سے چھوٹی اور بڑی سے بڑی بات کو قلم کی گرفت میں لاتے اور اپنے منفرد اسلوب میں ہوا کے دوش پر فضا میں پھیلا دیتے۔
ان نثر نگاروں سے الگ تھلگ صوفی غلام مصطفے تبسم روزانہ اردو اور پنجابی میں دِل نشیں نغمے اور ملی و جنگی ترانے تخلیق کرتے۔ لاہور کے اسٹوڈیوز ہمہ وقت اپنے موسیقاروں، سازندوں اور گلوکاروں سے بھرے رہتے تھے۔ میڈم نور جہاں نے دن رات، بھوک پیاس کی پروا کئے بغیر ساز و آواز اور سر تال کا محاذ سنبھالے رکھا۔صوفی تبسم کے ساتھ ساتھ دوسرے شعراء بھی بے حد فعال رہے۔ لازوال نغموں اور جنگی ترانوں کی تخلیق و ترسیل میں ان دونوں کا نام جنگِ ستمبر1965 کی تاریخ میں انمٹ اور یادگار رہے گا۔
اس دوران ریڈیو پاکستان سے نشر ہونے والے فوجی بھائیوں کے پروگرام کا دورانیہ بھی بڑھا دیاگیا تھا۔فوجی بھائیوں کے پروگرام کی کمپیئرنگ یاسمین طاہر کرتی تھیں۔ یہ لائیو پروگرام ہوتا تھا۔ کئی مرتبہ میڈم نور جہاں فوجی بھائیوں سے گفتگو کرتی تھیں۔ فوجی بھائی فون کرتے تھے اور ملکہ ترنم نور جہاں جواب دیتی تھیں۔
نورجہاں کے ملی نغموں کی فرمائش سب سے زیادہ موصول ہوتی تھی۔پروگرام کے دوران ریکارڈ ہونے والے ملی نغمے مختلف فنکار پیش کرتے جا رہے ہوتے ۔ ریڈیو پاکستان کے سابق کنٹرولر محمداعظم خان جو ان دنوں ریڈیو پاکستان لاہور میں میوزک پروڈیوسر تھے ، اپنی یاداشتوں میں لکھتے ہیں کہ1965کی جنگ کے دوران فوجی بھائیوں کے لئینغموں کی ریکارڈنگ میرا اعزاز ہے۔قیام پاکستان کے بعد شکیل احمد بھی پاکستان چلے آئے اور ریڈیو پاکستان کے مرکزی شعبہ خبر سے منسلک ہو گئے۔ ریڈیو پر شکیل احمد کی گہری مرد انہ آواز میں خبریں سنتی تھیں اور ہر خبر پر ، ہر لفظ پر اللہ اکبر کا نعرہ بلند کرتی تھیں۔ یہ ریڈیو پاکستان ہے۔ اس ضمن میں انور بہزاد کا نام بھی کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ 6 ستمبر سے لیکر جنگ بندی تک محاذ جنگ پر برسر پیکار مجاہدین اور فوجی جوانون سے لیکر ملک کے چھوٹے سے چھوٹے قریے اور آبادیوں میں خبروں کے وقت لوگ اس خواہش کے ساتھ ریڈیو کھولتے تھے کہ شکیل احمد خبریں سنائیں گے۔