عوام اور فوج کا رشتہ توڑنے والا پاکستان دوست نہیں ہو سکتا : شہباز شریف
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مسلح افواج اور عوام کے رشتے کو توڑنے والا پاکستان کا دوست نہیں ہوسکتا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں عمران خان کے توہین آمیز بیانات پر لائحہ عمل اختیار کرنے کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔ وزارت داخلہ نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف قانونی کارروائیوں پر بریفنگ دی۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جو بھی ہماری مسلح افواج اور عوام کے درمیان تعلقات کو ٹھیس پہنچانے کا ارادہ رکھتا ہے وہ پاکستان کا دوست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے افسروں اور جوانوں نے جانوں کا نذرانہ پیش کر کے نہ صرف دشمن سے بچایا بلکہ ایک ایک چپے کی حفاظت کی اور دشمن کے دانت کھٹے کر دیئے۔ پاکستان کی افواج نے مصمم ارادے سے دشمن کے ناپاک عزائم خاک میں ملا دیئے۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ ملک میں تباہ کن سیلابوں سے در پیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے پوری قوم متحد ہے، عوام نے جرات مندی سے اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کیلئے ایک بار پھر 1965ء کی جنگ جیسے جذبے کا مظاہرہ کیا ہے۔ سیلابوں سے ہونے والی تباہی کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ تقریباً تین ہزار افراد جاں بحق ہوئے جن میں سینکڑوں بچے شامل ہیں، اس آفت سے بڑے پیمانے پر فصلوں کو نقصان پہنچا اور مویشی پانی میں بہہ گئے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نے سیلاب متاثرین کیلئے امداد بڑھا کر 28 ارب سے 70 ارب روپے کر دی ہے۔ اب تک 20 ارب روپے سیلاب متاثرین میں تقسیم ہو چکے ہیں۔ وزیراعظم نے بتایا کہ 15 ارب روپے کی گرانٹ سندھ کے لئے، 10 ارب روپے صوبہ بلوچستان کیلئے، 3 ارب گلگت بلتستان کیلئے اور 10 ارب روپے خیبر پی کے کیلئے ہیں۔ وزیراعظم نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو فی کس 10 لاکھ روپے دیے جا رہے ہیں جبکہ فی متاثرہ خاندان 25 روپے مختص ہیں۔ پوری قوم اس وقت ایک لڑی میں پروئی ہوئی ہے، میں اس وقت میڈیا کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے پوری دنیا کواس حوالے سے آگاہی دی۔ اس وقت وفاق اور صوبوں کو مل کر کام کرنا ہوگا، سیلاب متاثرین کیلئے 28 ارب روپے کا پیکیج رکھا تھا۔ جہاں راستے کٹ گئے مواصلاتی نظام متاثر ہوا وہاں رقم کی تقسیم میں تاخیر ہے۔ آگاہی سے متعلق مریم اورنگزیب اور شیری رحمان نے بہترین کردار ادا کیا۔ وزیراعظم نے کہا سندھ میں جب تک ڈرین سسٹم نہیں بنائیں گے پانی کھڑا رہے گا۔ دریا پر ہوٹلز کی تعمیر سوات میں تباہی کی وجہ بنی۔ یہ سیاست نہیں خدمت کا وقت ہے۔ ہمیں اپنی غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہئے۔ مشکل حالات سے نکلنے کیلئے ہمیں یکسو ہونا ہوگا۔ دریں اثناء وفاقی کابینہ نے سرکاری حج کوٹا میں مقررہ حد سے زیادہ بکنگ پر تحقیقات کا حکم دے دیا۔ اجلاس میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارتی (این ڈی ایم اے) اور متعلقہ اداروں کی جانب سے سیلاب کی صورتحال پر بریفنگ بھی دی گئی۔ علاوہ ازیں یوم دفاع و شہداء کے موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں پاکستان مانیومنٹ شکر پڑیاں کا دورہ کیا، یادگار شہداء پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے یاد گار شہداء پر حاضری کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہداء نے جانوں کا نذرانہ پیش کر کے ملک کو دشمن سے بچایا، بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے، قوم شہداء اور غازیوں کو سلام پیش کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم آج اپنے شہداء اور غازیوں کو سلام پیش کر رہی ہے جنہوں نے آج سے 57 سال پہلے پاکستان پر اندھیرے میں حملہ کرنے والے دشمن کیخلاف ملک کا دفاع کیا۔ شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہمارے افسروں اور جوانوں نے جانوں کا نذرانہ پیش کر کے نہ صرف دشمن سے بچایا بلکہ ایک ایک چپے کی حفاظت کی اور دشمن کے دانٹ کھٹے کر دئیے، پاکستان کی افواج نے اللہ کے سہارے اور اپنے عقیدے، مصمم ارادے سے دشمن کے ناپاک عزائم خاک میں ملا دئیے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری مسلح افواج اور عوام نے مل کر ہماری علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچانے کی بھارتی سازشوں کو ناکام بنایا۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ جو بھی ہماری مسلح افواج اور عوام کے درمیان تعلقات کو ٹھیس پہنچانے کا ارادہ رکھتا ہے وہ پاکستان کا دوست نہیں ہے، آئیے قوم کے اس بندھن کو مضبوط کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تاریخی سیلاب اور دیگر چیلنجز سے نبرد آزما ہے، ہمیں 1965ء کے جذبے کو سمیٹنے کی ضرورت ہے، قومی اتحاد ہماری سب سے بڑی طاقت ہے، آج پھر سیلاب کے حوالے سے پوری قوم یک جان ہے۔ قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں یومِ دفاع و شہدائے پاکستان کے موقع پر افواج پاکستان کے شہداء اور سیلابی ریلوں کی نذر ہوجانے والے افراد کی مغفرت اور بلندی درجات کے لیے دعا کی۔ وفاقی کابینہ نے بی آئی ایس پی کے ذریعے تقسیم کی جانے والی 28 ارب روپے کی رقم کو بڑھا کر 70 ارب روپے کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے اس رقم کو شفاف طریقے سے سیلاب زدگان تک پہنچانے کے لیے حکمت عملی کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کی بھی منظوری دی۔ وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے سندھ میں سیلاب کی صورتحال اور امدادی سرگرمیوں کے بارے میں کابینہ کو آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے ان کو یقین دہانی کرائی کہ NDMA اور PDMAs کے باہمی رابطے اور تعاون سے صوبائی حکومتوں کو سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کے لیے خیمے اور مچھر دانیاں ترجیحی بنیادوں پر مہیا کی جائیں گی۔ وزیراعظم نے اس سلسلے میں NDMA اور تمام پارٹیوں کے نمائندگان کا ہنگامی اجلاس آج طلب کرلیا۔ وزیراعظم نے وزیر منصوبہ بندی اور چیئرمین NDMA کو فوری کراچی روانہ ہونے کا حکم دیا۔ وزیراعظم نے عالمی برادری خاص طور پر چین، ترکیہ، متحدہ عرب امارات، جاپان، ازبکستان، قطر، فرانس اور ترکمانستان کے ساتھ ساتھ UNICEFاور UNHCR کا شکریہ ادا کیا جن کی طرف سے سیلاب متاثرین کیلئے امدادی اشیاء پاکستان پہنچنا شروع ہو گئی ہیں۔ چین نے اپنی امدادی رقم میں 40 کروڑ RMB کا اضافہ کیا ہے، جبکہ برطانیہ نے امدادی رقم کو 15 لاکھ سے بڑھا کر 1 کروڑ 50 لاکھ پائونڈ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکہ نے 3 کروڑ ڈالر اور پرنس آغا خان نے 1 کروڑ ڈالرکی امداد کا اعلان کیا ہے۔ سعودی عرب امدادی پروگرام کا آغاز کررہا ہے۔ جبکہ قطری امیر اور اماراتی صدر نے ہر قسم کی مدد کا وعدہ کیا ہے۔ ورلڈ بینک(WB)، ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) اور جائیکا(JAICA) پاکستان کو اس آفت سے نمٹنے کے لیے امداد مہیا کررہے ہیں۔ وفاقی کابینہ نے ای سی سی کے 30 اگست کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کی بھی توثیق کی۔ مزید براں وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ نے جی 20 کے تین ممالک سے قرض ری شیڈول کرنے کی منظوری دیدی۔ اٹلی ‘ جاپان اور سپین کے ساتھ قرض ری شیڈول کرنے کی منظوری دی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق وفاقی کابینہ نے این ایچ اے کے بزنس پلان کی تیاری کی منظوری دیدی۔ دو ملین میٹرک ٹن گندم کے سٹرٹیجک ذخائر برقرار رکھنے کی منظوری دیدی گئی۔ مقصد قیمتوں میں اضافہ روکنا ہے۔ کابینہ نے سیلاب متاثرین کے لئے ہنگامی امداد کی منظوری دیدی۔ ایف اے ٹی ایف ٹیم کے دورے پر اخراجات کیلئے 70 لاکھ روپے گرانٹ منظور کر لی گئی۔