• news

پاکستان دودھ پیدا کرنےوالا چوتھا بڑا ملک ہونے کے باوجود قلت کا شکار:ڈاکٹر زبیر


اسلام آباد(آئی این پی )پاکستان دنیا میں دودھ پیدا کرنے والا چوتھا بڑا ملک ہونے کے باوجود قلت کا شکار،ڈیری انڈسٹری کو خام مال کے حصول سے لے کر آخری صارف تک بہت سے چیلنجز کا سامنا۔ مویشیوں کو لاعلاج بیماریوں کا سامنا،پاکستان میں کل پیدا ہونے والے دودھ میں سے صرف 5 فیصد پراسس کیا جاتا ہے۔ عالمی دودھ کی پیداواربڑھ کر 887ملین ٹن ہو گئی۔ دودھ اور دودھ کی مصنوعات نہ صرف غذائیت کا ذریعہ ہیں بلکہ دنیا بھر کے لاکھوں لوگوں کو روزگار بھی فراہم کرتی ہیں۔ پاکستان ڈیری ایسوسی ایشن کے آپریشن منیجر ڈاکٹر زبیر نے کہا کہ پاکستان کی ڈیری انڈسٹری کو خام مال کے حصول سے لے کر آخری صارف تک بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔ صنعت تین اہم شعبوں پر مشتمل ہے جن میںخام مال کی خریداری ،پروسیسنگ اور مارکیٹنگ شامل ہیں۔یہاں جانوروں کی نسلوں کو مناسب طریقے سے الگ نہیں کیا گیا ہے۔ یہ وہ اہم مسئلہ ہے جس کا ہمیں خام مال کے حصول کے مرحلے کے دوران سامنا ہے۔


 دوسرا بڑا مسئلہ یہ ہے کہ جانوروں کی خوراک کی ضرورت خلوص کے ساتھ پوری نہیں ہوتی۔ یہ معیار صرف 60 فیصد تک پورا ہوتا ہے ۔جانوروں کے انتظام پر صحیح طریقے سے غور نہیں کیا جاتا ہے کیونکہ جانوروں کو سخت اور نقصان دہ موسمی حالات، غربت، آب و ہوا کے مسائل اور لگاتار خشک سالی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔مویشیوں کو کئی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو کہ لاعلاج ہیں۔ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جسے کم پیداوار کی وجہ سے دودھ کی قلت کا سامنا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق عالمی دودھ کی پیداوار 81 فیصدگائے کا دودھ، 15 فیصدبھینس کا دودھ اور 4 فیصدبکری، بھیڑ اور اونٹ کے دودھ کے لیے 1.1% بڑھ کر تقریبا 887 ملین ٹن ہو گئی ہے۔ بھارت اور پاکستان میں ڈیری ریوڑ کی تعداد میں مسلسل اضافے اور چارے کی دستیابی کی وجہ سے مون سون کی موافق بارشوں میں مدد ملی ہے۔تازہ ڈیری مصنوعات دنیا کی ڈیری انٹیک کی اکثریت کی نمائندگی کرتی ہیںجن کی عالمی کھپت میں حصہ اگلے 10 سالوں میں بڑھنے کا امکان ہے۔

ای پیپر-دی نیشن