بلوچ طلباءکو ہراساں کرنے کا مسئلہ کیا جائے: جسٹس اطہر
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے بلوچ طلباءکو ہراساں کئے جانے کے خلاف کیس میں اٹارنی جنرل کو کمشن کے سربراہ اور اراکین سے رابطے کی ہدایت کر دی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے وزارت انسانی حقوق کی نمائندہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کیا۔ وفاقی حکومت ان بچوں کے پاس گئی؟، پورے صوبے کے طلباءشکایت لائے ہیں انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے۔ اس عدالت نے سوچ سمجھ کر تمام جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل کمشن بنایا، کیا کسی جماعت نے اس مسئلے کو ایشو کے طور پر لیا ہے؟، یہ عدالت بلوچ طلبہ کو مایوس نہیں لوٹنے دے گی۔ چیئرمین سینٹ خود بلوچستان سے ہیں، اس عدالت نے انہیں کمشن کا سربراہ بنایا تھا۔ چیئرمین سینٹ نے اس اہم معاملے پر کتنے اجلاس بلائے ہیں؟۔ عدالت نے مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ کیس کی سماعت دو ہفتوں تک ملتوی کر دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ
بے نظیر انکم اسپورٹ: 8 لاکھ 66 ہزار سیلاب متاثرہ خاندانوں میں 21 ارب تقسیم
اسلا م آباد (خصوصی نامہ نگار + نمائندہ خصوصی) پاکستان کے ہولناک سیلاب زدگان کے لئے امدادی پروازوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ اب تک49 پروازیں متاثرین کے لئے امدادی سامان لیکر پاکستان پہنچ گئی ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق امارات سے 19، ترکیہ 11، چین 4، ازبکستان ایک، قطر تین، فرانس ایک، یونیسیف دو، اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارہ ( یو این ایچ سی آر) کی 5، ترکمانستان سے ایک اور عالمی ادارہ خوراک کی دو پروازیں امدادی سامان لیکر پاکستان پہنچی ہیں۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت سیلاب سے متاثرہ8 لاکھ 66ہزار سے زائد خاندانوں میں 21 ارب روپے سے زائد رقم تقسیم کر دی گئی، بلوچستان میں 102,460 متاثرہ خاندانوں کو 2,561,500,000 روپے مل چکے ہیں۔ سندھ میں 512,667 خاندانوں کو 12,816,925,000 روپے مل چکے ہیں۔ کے پی میں 107,070 خاندانوں کو 2,676,750,000 روپے موصول ہوئے ہیں اور پنجاب میں 144,248 خاندانوں کو 3,606,200,000 روپے ملے ہیں۔ ملک میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں قائم 377 خصوصی کیمپوں کے ذریعے اب تک کل شناخت شدہ مستحقین میں سے 76 فیصد کو ادائیگیاں کی جا چکی ہیں۔وفاقی وزیر شازیہ مری نے کہا ہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے پاس 38 ملین خاندانوں کا ڈیٹا موجود ہے۔ اس ڈیٹا کی بنیاد پر سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کو 25000 روپے فی خاندان دئیے جا رہے ہیں۔ پاکستان جیسے ممالک کو موسمیاتی بحران کے لیے تیار رہنا ہو گا۔
پروازیں/ تقسیم