کرتارپور راہداری نے 75 برس بعد بچھڑے بہن بھائیوں کو ملوا دیا
جالندھر(مانیٹرنگ ڈیسک)کرتارپور راہداری نے 75 سال بعد ایک اوربچھڑے سکھ خاندان کو ملادیا۔ 1947میں اپنے والدین سے بچھڑجانیوالے چند ماہ کے بچے کی طویل انتظار کے بعد بالاخر بہن سے ملاقات ہوگئی۔امرجیت سنگھ اپنی بہن سمیت انڈیا میں ہی رہ گیا تھا، گوردوارہ دربارصاحب کرتارپور میں مسلمان بہن اور سکھ بھائی کے ملنے کے جذباتی مناظردیکھنے والوں کی آنکھیں بھی نم ہوگئیں۔امرجیت سنگھ کی اپنی مسلمان بہن سے دوبارہ ملنے اوران کا مہمان بننے کیلئے ویزا لے کر واہگہ بارڈر کے راستے پاکستان پہنچا جہاں 65سالہ کلثوم اپنے بھائی کو دیکھ کر فرط جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں اور دونوں ایک دوسرے سے گلے مل کر زار و قطار روتے رہے۔ فیصل آباد کی رہائشی کلثوم اختر اپنے بیٹے شہزاداحمد اور فیملی کے دیگرافراد کے ہمراہ بھائی سے ملاقات کے لیے پہنچی تھیں۔کلثوم اخترنے بتایا 1947 میں ان کے والدین جالندھر کے نواحی علاقے سے پاکستان آگئے تھے جبکہ ان کا چندماہ کا چھوٹا بھائی اورایک بہن ادھرانڈیا میں ہی رہ گئے تھے۔ کلثوم اخترکے مطابق ان کی پیدائش پاکستان میں ہوئی مگروہ اپنی والدہ سے اپنے بیٹے اوربہن کے بارے سنتی رہتی تھیں، ان کی والدہ اپنے بیٹے اوربیٹی کو یاد کر کے ہروقت روتی اور ان کے بارے میں فکر مند رہتی تھیں۔انہوں نے بتایا کہ انہیں امید نہیں تھی کہ وہ کبھی اپنے بچھڑے بہن ،بھائی سے ملاقات کرسکیں گی۔ تاہم چند برس قبل ان کے والد کے ایک دوست سردار دارا سنگھ پاکستان آئے تووہ ان کے گھربھی آئے تھے۔ ان کی والدہ نے انہیں بتایا کہ ان کا ایک بیٹااوربیٹی انڈیا میں ہی رہ گئے تھے۔ انہیں اپنے گاں کا نام ،گھرکا محل وقوع بتایا۔سردارداراسنگھ نے پھر جالندھر کے گاں پاداواں میں ان کا گھرتلاش کرلیا اورانہیں بتایا کہ ان کا بیٹا زندہ ہے لیکن بیٹی فوت ہوچکی ہے۔