سیلاب متاثرہ علاقوں میں طبی‘ زرعی ایمرجنسی لگائی جائے: سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں طبی اور زرعی ایمرجنسی نافذ کی جائے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں متاثرین کی بحالی کے لیے بھی ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کا آغاز کریں۔ سیلابی علاقوں میں تعفن پھیلنے کی وجہ سے ڈینگی، ملیریا، ہیضہ اور دیگر خطرناک بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں، لوگوں کو ادویات میسر نہیں اور طبی عملہ کی شدید کمی ہے۔ بچوں اور حاملہ خواتین کے لیے تمام علاقوں میں میڈیکل کیمپ بنائے جائیں۔ حکومتیں کسانوں کو ربیع کی کاشت کے لیے منظورشدہ اقسام کے بیج اور دیگر زرعی مداخل کی مفت فراہمی یقینی بنائے، کاشت کاروں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے۔ متاثرہ لوگوں کو اگلے چھ ماہ تک بجلی کے بل معاف کیے جائیں۔ سرکاری امداد کی تقسیم کی شفاف بنیادوں پر تقسیم نہ ہوئی تو حکمران ذمہ دار ہوں گے۔ 2010ء کے سیلاب اور 2005ء کے زلزلہ میں ہونے والی بے ضابطگیوں اور کرپشن کو دہرایا گیا تو عوام حکمرانوں کا احتساب کریں گے۔ ملک اور قوم کی خدمت جاری رکھیں گے، کرپشن فری اسلامی فلاحی پاکستان کا حصول ہماری منزل ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی اور اندرون سندھ میں سیلاب کی صورت حال اور جماعت اسلامی کی امدادی سرگرمیوں کے جائزہ کے لیے تین روزہ دورے کے بعد جمعرات کو منصورہ پہنچنے پر مختلف ڈونرز اور امدادی تنظیموں کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں جے یو آئی (ف) کے کوہستان سے ایم این اے ملک آفرین نے بھی امیر جماعت سے ملاقات کی اور علاقے میں امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے ان کا شکریہ ادا کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ متاثرہ علاقوں کی بحالی کے اقدامات کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتیں تاحال سنجیدہ دکھائی نہیں دے رہیں۔ حکمرانوں نے آزمائش کے موقع پر مجموعی طور پر غیرسنجیدگی اور نااہلی کا ثبوت دیا۔ دورہ کے دوران سیکڑوں لوگوں نے ان سے حکومتی انتظامیہ کے رویے کی شکایات کیں۔ مختلف رپورٹس آ رہی ہیں کہ سیلابی علاقوں میں وڈیروں اور جاگیرداروں کی فصلیں اور زمینیں بچانے کے لیے پانی کا رخ آبادیوں کی جانب موڑا گیا، ان تمام شکایات پر آزادانہ انکوائری ہونی چاہیے۔