پاکستان مشکل میں ، دنیا آگے بڑھ کر مدد کرے : گوتریس
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی‘ نوائے وقت رپورٹ) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوترس دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے۔ سیکرٹری جنرل نے وزیراعظم شہبازشریف سے ملاقات کی۔ بعدازاں دونوں کو نیشنل فلڈ رسپانس کوآرڈینیشن سنٹر میں سیلاب اور امدادی سرگرمیوں پر بریفنگ دی گئی۔ انتونیو گوترس نے کہا کہ سیلابی صورتحال میں پاکستانی حکومت اور عوام سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ میں نے سیلاب متاثرین کو دیکھا ہے۔ ان کے گھر‘ فصلیں سب تباہ ہوگئے۔ عالمی برادری کو پاکستان کی بحالی اور سرمایہ کاری میں حصہ لینا چاہئے۔ میں عالمی برادری کو پیغام دے رہا ہوں پاکستان اس وقت مشکل میں ہے۔ آگے بڑھیں اور مدد کریں۔ اقوام متحدہ اس مشکل وقت میں پاکستان کی ہرممکن مدد کرے گی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان کے سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیرنو کیلئے عالمی برادری سے بھرپور امداد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سیلاب جیسی قدرتی آفت کا سامنا ہے، اس صورتحال سے نکلنے کیلئے بڑی امداد کی ضرورت ہے، عالمی برادری سے سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے پاکستان کو بھرپور تعاون درکار ہے۔ جمعہ کو نیشنل فلڈ رسپانس کوآرڈینیشن سنٹر (این ایف آر سی سی) کے دورہ کے موقع پر وزیراعظم محمد شہباز شریف کے ہمراہ مشترکہ پریس ٹاک کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے پاکستان کے ساتھ اپنی خوشگوار یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کے عوام کیلئے اجنبی نہیں ہیں، پاکستان کے ساتھ ان کا گہرا رشتہ ہے اور میرے دل کے قریب ہے، آج سے 17 سال قبل جب وہ اقوام متحدہ ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے سربراہ تھے تو انہوں نے افغان مہاجرین کیلئے یہاں کام شروع کیا۔ انہوں نے کہا کہ میرا مشاہدہ ہے کہ پاکستانی قوم نے کئی عشروں تک افغان مہاجرین کیلئے نہایت فراخدلی کا مظاہرہ کیا، پاکستان نے کم وسائل کے باوجود 60 لاکھ افغان پناہ گزینوں کی میزبانی اور فراخدلی سے ان کی مدد کی، پاکستانی عوام بڑے فراخدل اور مہمان نواز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے 2005 کے زلزلے اور 2010 کے سیلاب کے بعد پاکستان کا دورہ کیا، دہشت گردی کے باعث پاکستان کو بہت نقصانات کا سامنا کرنا پڑا اور اس کے عوام نے بہت مشکلات جھیلی ہیں، جب سوات سے لاکھوں لوگ دہشت گردی کی وجہ سے بے گھر ہوئے، تب میں یہاں تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت بہت بڑے قدرتی المیے کا سامنا ہے۔ انہوں نے اس قدر بڑے حجم کی قدرتی آفت نہیں دیکھی، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے لاکھوں پاکستانی متاثر ہوئے ہیں، لوگ انتہائی کسمپرسی کی حالت میں رہ رہے ہیں، ان کے گھر، روزگار، فصلیں تباہ ہو گئی ہیں، ان سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔ سیکرٹری جنرل نے کہا کہ پاکستان کو اس بڑی قدرتی آفت سے نمٹنے کیلئے بڑے وسائل درکار ہوں گے، اس سیلاب سے 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے، یہ یکجہتی کا معاملہ نہیں بلکہ انصاف کا معاملہ ہے، سیلاب متاثرین کی ریلیف امداد کے ساتھ ساتھ پاکستان کے معاشی استحکام سمیت ان بڑے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے قرضوں کی شکل میں بھی مدد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات میں بہت کم حصہ ہے لیکن وہ اس کے منفی اثرات سے بہت زیادہ متاثر ہوا ہے، کاربن کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں سے جس قدر پاکستان متاثر ہوا ہے دنیا میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ عالمی برادری ان کی معترف ہے، پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس مشکل صورتحال سے نکلنے کیلئے بڑے پیمانے پر وسائل کی ضرورت ہے، متاثرین کے ریسکیو اور ریلیف کے مرحلے کے بعد بحالی اور تعمیرنو کے مرحلے میں عالمی برادری بھرپور تعاون کرے۔ وہ سیلاب کے باعث درپیش مشکل صورتحال کے پیش نظر پاکستان کی حکومت اور عوام کیلئے آواز اٹھاتے رہیں گے۔ آج اس صورتحال کا سامنا پاکستان کو ہے تو کل کوئی اور ملک بھی موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو پاکستان کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے اور سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے اپنا کردار ادا کرناچاہئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بین الاقوامی برادری کو اس مشکل صورتحال میں پاکستان کی مدد کیلئے متحرک کریں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے سیکرٹری جنرل کے دورہ پاکستان پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جانب سے ایسے وقت جب پاکستان تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب اور قدرتی آفت کا شکار ہے، اس موقع پر پاکستان کا دورہ ان کی طرف سے پاکستان کے عوام کیلئے خیرسگالی کا پیغام ہے۔ انہوں نے کہا کہ بطور سیکرٹری جنرل، وزیراعظم ہائوس میں ملاقات اور اب این ایف آر سی سی میں ان کی گفتگو سے لگتا ہے کہ انہوں نے اپنے دل کی اتھاہ گہرائیوں سے بات کی ہے، ان کی باتوں سے ایسا لگا کہ وہ ایک درد دل رکھنے والے پاکستانی کی طرح بات کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ اقوام متحدہ، عالمی برادری اور ملکی سطح پر ملنے والی امداد کی ایک ایک پائی کی شفافیت کے ساتھ استعمال کی یقین دہانی کراتے ہیں۔ قبل ازیں نیشنل فلڈر ریسپانس کوآرڈنیشن سینٹر میں وزیراعظم شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس کے دورہ کے موقع پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی، اصلاحات و خصوصی اقدامات و ڈپٹی چیئرمین این ایف آر سی سی احسن اقبال اور نیشنل کوآرڈینیٹر این ایف آر سی سی میجر جنرل ظفر اقبال نے ملک میں سیلاب کی صورتحال، نقصانات، ریسکیو اور ریلیف کی سرگرمیوں کے بارے میں بریفنگ دی۔ شہبازشریف نے اقوام متحدہ کے تعاون پر سیکرٹری جنرل کا شکریہ ادا کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر ہمیں ریلیف اور سیلاب سے ہونے والی تباہی کی مرمت کیلئے اگر مناسب امداد نہ ملی تو ہم مشکل میں ہونگے۔ ہم اس چیلنج کی وجہ سے شدید مشکل میں ہیں اور ہمیں اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری کی بھرپور مدد اور تعاون کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے جمعہ کو ملاقات کی۔ ملاقات میں وفاقی کابینہ کے اراکین بھی موجود تھے۔ اس موقع پر وزیراعظم نے سیکرٹری جنرل کو بتایا کہ پاکستان کو عام حالات کے تناسب سے بڑھ کر سیلاب کا سامنا ہے جو کہ موسمیاتی طور پر پیدا ہونے والی قدرتی آفت کا خوفناک مظہر ہے۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے اقوام متحدہ کے اداروں، بین الاقوامی برادری اور انسانی ہمدردی کی تنظیموں کے ساتھ مل کر ملک بھر میں 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ متاثرین تک پہنچنے کے لیے وسیع پیمانے پر کی جانے والی امدادی کارروائیوں کا خاکہ پیش کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیکرٹری جنرل کی قیادت اور بروقت مداخلت نے تباہ کن سیلاب سے پیدا ہونے والے سنگین چیلنجوں پر عالمی سطح پر آگاہی میں مدد دی۔ وزیراعظم نے یاد دلایا کہ عالمی کاربن کے ایک فیصد سے بھی کم اخراج کے ساتھ پاکستان عالمی حدت کے لیے سب سے کم ذمہ داروں میں شامل ہے۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ موسمیاتی انصاف کے جذبے کے تحت پاکستان عالمی برادری خصوصاً صنعتی ممالک کی طرف سے اس موسمیاتی آفت سے نمٹنے اور بحالی و تعمیرنو کے لیے تعاون کا حقدار ہے۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ سیلاب متاثرین اور کالام میں پھنسے مقامی و بین الاقوامی سیاحوں سے وعدے کے مطابق بحرین تا کالام سڑک کو بحال کرکے ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا ہے۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوترس کے ساتھ ملاقات ثمر آور رہی۔
اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+نوائے وقت رپورٹ) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوتریس اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ یو این سیکرٹری جنرل کا دورہ ہمارے لئے باعث افتخار ہے۔ پاکستان میں سیلاب کے باعث بڑے پیمانے پر تباہی کا سامنا ہے۔ ریسکیو ورکرز 24 گھنٹے کام کر رہے ہیں۔ سیلاب کے باعث 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔ سیلاب نے گلگت بلتستان، خیبر پی کے، جنوبی پنجاب، بلوچستان اور سندھ میں تباہی مچائی۔ سیلاب کے باعث بچوں، خواتین سمیت 1300 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔ اکیلے ہم تین کروڑ 30 لاکھ لوگوں کو شیلٹر فراہم کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ سیلاب متاثرین کو بیماریوں اور مچھروں کو سامنا ہے۔ اقوام متحدہ اور آپ کے تعاون سے پاکستانیوں کو دلی سکول ملا اور نئی جنریشن کو ایک ہمت ملی۔ ہمیں یقین ہے کہ اقوام متحدہ مشکل وقت میں اکیلا نہیں چھوڑے گی۔ انتونیوگوتریس نے کہا کہ دورہ پاکستان کا مقصد سیلاب متاثرین اور عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی ہے۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے متاثر ہورہا ہے۔ پاکستان کے متعدد علاقوں میں غیر معمولی بارشیں ہوئیں۔ عوام کو مشکل میں دیکھ کر افسوس ہوا۔ متاثرین کیلئے دنیا بھر سے مالی امدادی کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ نے ایک ارب 60 کروڑ ڈالر تعاون کی اپیل کی تھی۔ جبکہ پاکستان کو اس سے کہیں زیادہ کی ضرورت ہے۔ دنیا سے اپیل ہے قدرت سے جنگ بند کرے اور قابل تجدید توانائی کا استعمال کرے۔ کاربن کا اخراج موسمیاتی تبدیلی کی بڑی وجہ ہے۔ کاربن کے اخراج سے پاکستان اور چند افریقی ممالک شکار ہو رہے ہیں۔ سیلاب سے اس قسم کی تباہی ماضی میں نہیں دیکھی گئی۔ موسمیاتی تبدیلی اس وقت دنیا کا سب سے بڑا اور آخری مسئلہ ہے۔ دنیا نے موسمیاتی تبدیلی کا معاملہ پس پشت رکھا ہوا ہے۔