• news

منچھر جھیل میں صورتحال تشویشناک ، پانی دادو کی طرف رواں ،سیہون کے دیہات زیر آب 

لاہور‘ کراچی (نوائے وقت رپورٹ‘ این این آئی) منچھر جھیل میں پانی کی سطح تشویشناک ہو گئی۔ بند میں شگاف پڑنے سے درجنوں مچھیرے پھنس گئے جو سیلابی پانی پی کر گزارا کر رہے ہیں۔ منچھر جھیل میں کٹ لگائے جانے کے بعد بھی پانی کی سطح کم نہیں ہو رہی اور اب یہ خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے۔ جھیل کی سطح بلند ہونے سے آر ڈی 52 اور زیرو پوائنٹ پر شگاف پڑے جس کے باعث بوبک میں ماہی گیر اور درجنوں افراد پھنس گئے ہیں۔ انڈس ہائی وے ٹنڈو شہبازی ریلوے پھاٹک پر بھی کئی لوگ پھنسے ہوئے ہیں جو مدد یا معجزے کا انتظار کر رہے ہیں۔ ادھر چار روز قبل منچھر جھیل سے ٹوٹکر آر بی او ڈی کو توڑتے ہوئے سیلابی پانی نے تباہی مچا دی۔ سیلابی پانی یونین کونسل خدار آباد اور یو سی مراد آباد میں داخل ہو گیا جس کے بعد سندھ پر سترہ سال حکمرانی کرنے والے حاکم میاں یار محمد کلہوڑو کا مقبرہ بھی پانی کے گھیرے میں آگیا۔ ذرائع کے مطابق سیلابی پانی دادو شہر کی جانب رواں دواں ہے اور اس کا شہر سے پانچ کلومیٹر کا فاصلہ رہ گیا ہے۔ دوسری طرف دادو شہر کی پہلی ڈیفنس لائن چک پل ٹوٹنے کے بعد شہر کو بچانے کیلئے پلان بی پر عملدرآمد شروع ہو گیا ہے جس کے تحت بائی پاس روڈ پر ہرڑا نہر کے پشتوں پر نگ بند کی تعمیر جاری ہے۔ بھاری مشینوں کے ذریعے مٹی لاد کر رنگ بند کو 15 فٹ تک اونچا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ منچھر جھیل کا ریلا دادو کا رنگ بند عبورکر گیا جس سے شہر کو سیلاب کا خدشہ ہے۔ دوسری جانب دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں کمی کے بعد منچھر جھیل میں مختلف مقامات پر کٹ لگانے سے دریائے سندھ میں پانی کا اخراج ڈیڑھ لاکھ کیوسک تک پہنچ گیا ہے۔ مٹیاری سے بارش کے پانی کی نکاسی اب تک نہ ہو سکی۔ نوشہرو فیروز میونسپل کمیٹی کے وارڈ پندرہ اور سولہ کے 50 سے زائد گائوں اب بھی زیرآب ہیں جہاں کئی روز سے کھڑے پانی سے وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں۔ این این آئی کے مطابق سندھ کے شہر دادو میں سیلاب کے خطرے کے پیش نظر محکمہ آبپاشی نے شہر کی جانب پانی کا بہائو مزید بڑھنے کی صورت میں مختیار نانگر میں انڈس ہائی وے پر کٹ لگانے کا منصوبہ طے کیا ہے۔ فیصلہ پانی کی سطح میں اضافے کی صورت میں ہی کیا جائے گا۔ ہائی وے سے راستہ منقطع ہونے کی صورت میں دادو کا بھان اور سعید آباد سے رابطہ مکمل طورپر ختم ہو جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق جوہی اور میہڑ شہر کا زمینی رابطہ بھی منقطع ہے جبکہ خیرپور ناتھن شاہ مکمل طورپر زیرآب آچکا ہے۔ علاوہ ازیں منچھر جھیل پر دبائو کم کرنے کیلئے کٹ لگائے جانے کے بعد بھان سعید آباد کا گرڈ سٹیشن زیرآب آگیا جس سے شہر کو بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔ جبکہ ضلع وہاڑی میں واقع کرم پور گائوں بارش اور سیلاب کے پانی میں تقریباً ڈوب گیا اور گائوں میں پانی کی سطح اترنے کے بجائے مسلسل بلند ہو رہی ہے جبکہ فیڈرل فلڈ کمشن نے کہا ہے کہ دریائے سندھ میں کوٹری کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ کوٹری کے مقام پر پانی کی آمد 6 لاکھ 26 ہزار اور اخراج 6 لاکھ کیوسک ہے۔جامشورو سے نامہ نگار کے مطابق سیلابی پانی سے سیہون کے مختلف دیہات زیرآب آگئے جبکہ دادو شہر کو خطرہ لاحق ہو گیا۔ آبادی کو بچانے کیلئے رنگ بند کی تعمیر شروع کر دی گئی۔ منچھرجھیل کا سیلابی پانی دریائے سندھ میں داخل ہونے کے بعد سیہون کے مختلف دیہات زیرآب آ گئے۔ منچھر جھیل کا پانی بھان سعیدآباد شہر میں داخل ہونا شروع ہو گیا۔ شہری اب بھی رِنگ بندوں کی مرمت کرنے میں مصروف ہیں۔ سیلابی پانی گِرڈ سٹیشن میں داخل ہونے سے بجلی بند ہوگئی، ایل ایس کرمپور بچائو بند کو50 فٹ کے 3 کٹ لگا دیئے گئے، جس سے منچھر جھیل کا پانی دریائے سندھ میں تیزی سے جا رہا ہے۔ ایم این وی ڈرین سے پنجاب اور بلوچستان کا سیلابی پانی داخل ہونے کی وجہ سے منچھر جھیل میں پانی کی سطح میں کمی نہیں ہو رہی۔ دوسری جانب منچھرجھیل کا پانی دادو کی طرف بڑھنے لگا ہے۔ پشتوں پر دبائو بڑھنے سے دادو اور جوہی کے قریب اولڈ چک کے قریب رِنگ بند میں بھی شگاف پڑ گیا ہے۔ بدین میں ایک بار پھرسے بارش کا سلسلہ شروع ہوگیا، رات گئے ہونے والی بارش سے سیلاب متاثرین کی پریشانی میں اضافہ ہو گیا۔

ای پیپر-دی نیشن