• news

پرنٹ لائن


 رمیزہ مجید نظامی ایڈیٹر‘ پرنٹر‘ پبلشر نے  ندائے ملت پر یس سے چھپوا کر دفتر روزنامہ نوائے وقت
 4 ۔ شارع فاطمہ جناح لاہور سے شائع کیا۔ ٹیلیفون لاہور 36302050‘4 ‘ اسلام آباد 2202641-44‘ راولپنڈی 5562676-77‘ ملتان 4545571-74‘ کراچی 32242934دی نیشن 6367616‘ 6367579-80 6304495` 04236302050-    وقت نیوز لاہور 36307141-44‘  UAN 111-123-540  36371126http://www.nawaiwaqt.com.pk 

 اسلام آباد(چوہدری شاہد اجمل)پنجاب کے بجلی صارفین باقی تینوں صوبوں کی500ارب سے زائد کی بجلی چوری کا بوجھ اٹھانے پر مجبور،بجلی صارفین کے بلوںمیں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ پنجاب کی بجلی تقسیم کارکمپنیوں کے علاوہ باقی صوبوں میں بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کے بجلی چوری اور بجلی کے بلوں میں ریکوری نہ ہونے کے باعث ہے اور پنجاب میں بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کے صارفین کو ان تینوں صوبوں کے بجلی چوری اور بجلی کے بلوں کی عدم ریکوری کی صورت میں برداشت کرنا پڑا ہے ، وزارت پاور کے اعلی عہدیدار نے’’نوائے وقت‘‘ کو بتایاکہ بجلی کمپنیوں کا سالانہ ریونیو ایک ہزار ارب روپے سے زائد ہے اور ملازمین کو دی جانے والی یہ سہولت نہ ہونے کے برابر ہے ۔ عہدیدار نے مزید بتایا کہ اگر وفاقی حکومت  فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی لاگت میں کمی چاہتی ہے تو وہ تینوں صوبوں سندھ ، بلوچستان اور کے پی ،میں ہونے والی اربوں روپے کی چوری اور بلوں کی عدم ریکوری کو یقینی بنائے تو بجلی کی لاگت کم کی جاسکتی ہے اور اس لاگت کو بجلی کی منافع والی کمپنیاں جوکہ پنجاب میں ہیں ان کے صارفین پر بھی منتقل نہیںکیا جا سکتا ۔ سندھ ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں بجلی تقسیم کارکمپنیوں کے اوسط نقصانات 20فیصد ہیں اور ایک فیصد بجلی چوری کا مطلب 25ارب روپے ہیں اور ان صوبوں کی بجلی تقسیم کارکمپنیوں کی تعداد5ہے،اس طرح مجموعی طور پر25ارب روپے سے زائد کے نقصانات ہوتے ہیں،چوری ہو نے والی بجلی کی قیمت پنجاب کی تقسیم کارکمپنیاں جن کے نقصانات نہ ہونے کے برابر ہیں کے صارفین کو ادا کرنا پڑتے ہیںکیونکہ نقصانات کو ملک بھر کے صارفین پر برابر تقسیم کر دیا جا تا ہے ،یہ نقصانات بجلی کے اوسط نرخ میں اضافہ کرکے وصولی کیے جاتے ہیں ۔ عہدیدار نے مزید بتا یا کہ یہ ایک سیاسی مسئلہ ہے اوریہ تمام سیاسی جماعتوں کو ملکر اس کا فیصلہ کرنا ہے ورنہ بجلی کی وہ تقسیم کارکمپنیاں جوکہ منافع میں ہیں اور جن میں بجلی چوری کی شرح بھی کم ہے اس مسئلہ کو آئندہ سالوں میں سامنا کرتی رہیں گی اور ان کمپنیوں کے صارفین فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور گردشی قرض سے جان نہیں چھڑا سکیں گی ۔اس معاملے کے حل کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کے فورم پر حل کیا جا سکتا ہے تاکہ نقصانات کا خمیازہ بھی وہی بھگتے جو بجلی چوری کر تا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن