گنج بخشِ فےضِ عالم مظہرِ نورِ خدا
شہر لاہور کو بہت سی علمی ادبی اور سےاسی فضےلتےں حاصل رہی ہےں۔لاہور کی تہذےب صدےوں پرانی ہے۔برصغےر پاک و ہند کی سےاسی اور سماجی تارےخ مےں لاہو شہر کو اےک خاص مقام حاصل رہا ہے ۔لاہور شہر مےں بہت سے اللہ والوں نے بسےرا کےا ہے ۔ےہ بزرگ واقعی اللہ کے برگزےدہ بندے تھے۔انسان دوستی اور خدمت خلق ان کا وظےفہ تھا۔اور ان عظےم ہستےوں نے ساری زندگی اسی کام مےں گزار دی۔ ےہی وجہ ہے کہ ان پاک ہستےوں کی زبان سے نکلے ہوئے حروف دلوں کو مسخر کرتے چلے گئے۔اور انسان تعصبات اور تفرقوں سے نکل کے وحدت کے سفر پر آگے بڑھنے لگے۔ہر انسان سے اےک سا سلوک کرنے والے اللہ کے اُن نےک بندوں نے رنگ و نسل کی تفرےق کےے بغےر ہر اےک کو محبت سے گلے لگاےا ۔ےہی وجہ ہے کہ صدےاں گزر جانے کے بعد آج بھی اس دھرتی کے لوگ ان سے والہانہ محبت کرتے ہےں۔ان کی ہر ادا سے پےار کرتے ہےں۔ہر قول پر سر تسلےم خم کرنا اپنے لےے باعث فخر سمجھتے ہےں۔ےا ےوں کہنا چاہےے کہ ےہ دھرتی فنا فی المرشد لوگوں کی دھرتی ہے۔ ےوں تو لاہور شہر مےں بہت سے نام ہےں جنہوں نے عوام کو کفر و شرک سے نکال کے اےک خدا کی بارگاہ مےں سجدہ رےز ہونا سکھاےا۔ مگر ان سب مےں اےک بڑا اور ممتاز نام حضور داتا گنج بخش کا ہے ۔حضور داتا صاحب کی وجہ سے ہی لاہور شہر کو داتا کی نگری بھی کہا جاتا ہے ۔آپ کا مزارلاہور شہر مےں وہ مقدس بارگاہ ہے جہاں خواجہ غرےب نواز جےسی بڑی ہستےاں حاضر ہو کے فےض سمےٹتی رہی ہےں وہ مقام ہے جہاں انوار الٰہی ہر وقت برستے رہتے ہےں۔جہاں عوام، حکمران، صوفی ،عالم ، پےر اورفقےر سلام کرنے جاتے ہےں۔ جہاںفضا مےں ہر وقت اللہ کی کبرےائی اور اس کے محبوب کی نعت گوئی کی صدائےں بلند ہوتی رہتی ہےں۔ داتا صاحب افغانستان کے موجودہ شہر غزنی مےں پےدا ہوئے ۔آپ کا بچپن غزنی کے اےک محلے ہجوےر مےں گزرا۔ اس لےے آپ کو ہجوےری کہاجاتا ہے۔ آپ کا سلسلہ نصب آٹھوےں پشت مےں حضرت علی کرم ؓ سے جا ملتا ہے آپ فقہی اعتبار سے حنفی المذہب تھے۔آپ نے ابتدائی تعلےم اپنے آبائی وطن مےں حاصل کی ۔ابتدائی زندگی سے ہی روحانی تعلےمات کی طرف مائل تھے ۔ بلند پاےہ صوفی بزرگ کا نام علی کنےت ابو الحسن اور عرفےت گنج بخش ہے ۔کہا جاتا ہے جب خواجہ معےن الدےن چشتی کو دربارِ رسالت سے خلافت ملی۔ تو واپسی پر انہوں نے داتا صاحب کے مزار پر حاضری دی اور چالےس دنوں تک اعتکاف کےا ۔اپنے اندر باہر کو روشن کےا اور جاتے ہوئے کچھ ےو ں گوےا ہوئے۔
گنج بخشِ فےضِ عالم مظہرِ نورِ خدا
ناقصاں را پےر کامل کاملاں را راہنما
علامہ اقبال نے داتا صاحب سے اپنی عقےدت کا اظہار کچھ ےوں کےا ۔
خاکِ پنجاب از دمِ او زندہ گشت
صبحِ ما از مہرِ او تابندہ گشت
داتا صاحب نے تصوف کی تعلےم اپنے وقت کے جےد عالم و صوفی ابو الفضل محمد سے حاصل کی ۔ اس کے علاوہ آپ وقت کے سبھی علما اورصوفےا کے پاس جا کر علم حاصل کےا کرتے تھے۔بعدمےں مرشد کی ہداےت پر آپ لاہور تشرےف لے آئے۔ اور باقی ساری زندگی اسی شہر مےں رہ کر لوگوں کو حق بات کی تلقےن کرتے گزار دی۔ آپ کے چند مشہور قول ہےں کہ جس کام مےں نفسانی خواہشات شامل ہو جائےں اس مےں سے برکت ختم ہو جاتی ہے۔ فرماتے ہےں کہ بہت سے علما اس فانی دنےا کے پےچھے لگ کے آخرت بھول چکے ہےں اور ہر وقت بادشاہوں اور صاحب حثےت لوگوں کو خوش کرنے مےں مگن رہتے ہےں۔آپ فرماتے ہےں کہ اللہ پاک نے فقےر اور دروےش کا بہت بڑا رتبہ رکھا ہوا ہے ۔فقےر مال و دولت کے بغےر بھی غنی ہوتا ہے۔ تصوف کا تعلق لباس سے نہےں ہے ۔بلکہ تصوف عمل سے ہے اگر کسی کو اپنے نفس کی ہی شناخت نہ ہو سکے تورےاضت و مجاہدے اسے کچھ کام نہےں دےتے ہےں۔ آپ فرماتے ہےں کہ دل کو حرص سے اور پےٹ کو حرام سے پاک رکھو۔صوفی کا دل کدورت سے پاک ہوتا ہے ۔آپ فرماتے ہےں جس طرح جسم کو پاک کےے بغےر نماز نہےں ہوتی ہے اسی طرح دل کی صفائی کے لےے ذکر الٰہی ضروری ہے۔ فرماتے ہےں کہ اگر کوئی بندہ نےک لوگوں کی صحبت مےں بےٹھے گا تو اسے بھی کچھ نہ کچھ حصہ ضرور ملے گا ۔آپ ساری تعلےمات کا نچوڑ کرتے ہوئے بےاں کرتے ہےں کہ بے علم بادشاہ ٬بے علم عالم اور بے توکل فقےر شےطان کے ساتھی بن جاتے ہےں۔حفظانِ صحت کے لازوال اصولوں کا احاطہ کرتے ہوئے حضرت فرماتے ہےں کہ کم کھانے سے عمر بڑھتی ہے ۔خوب پےٹ بھر کے کھانا تو جانوروں کا کام ہے ۔نقطے کی بات کچھ ےوں فرماتے ہےں کہ حقوق اللہ اور حقوق العباد ادا کرنے سے کوئی بھی بندہ اللہ تعالیٰ کے قرےب تر ہوجاتا ہے۔