انکوائری‘ مقدمہ کے ثبوت‘ شواہد‘ ریکارڈ فراہم کرنا لازم: ہائیکورٹ
لاہور (سپیشل رپورٹر) ہائیکورٹ نے منی لانڈرنگ ایکٹ سے متعلق بڑا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔ عدالت نے اینٹی منی لانڈرنگ کے تحت طلبی کے نوٹسز کالعدم قرار دے دئیے ہیں۔ جسٹس شمس محمود مرزا نے پچاس صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ہے۔ شہری صبور احمد سمیت دیگر درخواست گزاروں کی جانب سے مقدمہ خارج کرنے اور نوٹسز کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ انکوئری یا درج مقدمے کے ثبوت، شواہد سمیت دیگر ریکارڈ فراہم کرنا لازم ہے۔ ملزمان کی طلبی کے لیے انکوائری کی وجوہات اور معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔ ایکٹ میں تحقیقات کرنے کا طریقہ کار واضح ہے۔ تفتیشی افسر کو اپنے فرائض سے آگاہ ہونا چاہیے۔ تفتیشی افسر کو انسانی حقوق کی بنیاد پر تحقیقات کرنی چاہیے۔ وکلاء کے مطابق کمپنیاں اور ملزم انکوئری کے لیے متعلقہ دفاتر کے باہر گھنٹوں انتظار کرتے رہے ہیں۔ ایکٹ کی روشنی میں تفتیشی افسر انکوائری یا تفتیش کرسکتا ہے۔ عدالت نے واضح قرار دیا کہ متعلقہ جرم سے بنائی جانے والی جائیداد سے متعلق بھی پوچھ گچھ کر سکتا ہے۔ تفتیشی افسر مقدمہ درج کرنے کا اختیار بھی رکھتا ہے۔ درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا تھا کہ منی لانڈرنگ ایکٹ 2020 کا ماضی پر اطلاق نہیں ہوتا ہے۔ ایف بی آر کے پاس مقدمہ درج کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ عدالت نے نوٹسز کالعدم قرار دے دیے جبکہ مقدمات خارج کرنے کی استدعا مسترد کردی ہے۔