• news

ٓذربائیجان کیساتھ دوبارہ جھڑپ ٓرمینیا کے49فوجی ہلاک مذاکرات کئے جایئں ۔ترکیہ


نگورنو کارا باخ (نوائے وقت رپورٹ) آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان نگورنوکاراباخ  ریجن میں ایک بار پھر جنگ چھڑ گئی۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان نگورنوکاراباخ کے ریجن میں ایک بار پھر جنگ کا سلسلہ جاری ہے اور دونوں ممالک کی افواج کے درمیان سرحد پر 3 مقامات پر جھڑپیں ہوئیں۔ آذربائیجان نے آرمینیا پر جارحیت اور تخریبی کارروائیوں کا الزام لگایا اور دعویٰ کیاکہ آرمینیا نے سرحدی فوجی پوزیشنوں پرمارٹر اور گولیاں برسائیں جس کے بعد جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ آرمینیائی وزارت دفاع نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ آذربائیجان کی جانب سے پیر کی رات فوجی تنصیبات اور سول آبادی کو نشانہ بنایا جبکہ آذری فوج کی جانب سے آرٹلری، مارٹرز، ڈرونز سے حملوں میں انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا ہے۔ آرمینیا کے وزیراعظم  نکول پشنیان نے پارلیمنٹ میں بتایا کہ آذربائیجان سے جھڑپوں میں کم از کم 49 فوجی مارے گئے ہیں تاہم جانی نقصان اس سے بھی زیادہ ہوسکتا ہے۔ آذربائیجان نے جھڑپوں میں اپنے فوجیوں کے مارے جانے کی تعداد نہیں بتائی۔ ادھر دونوں ممالک  میں جھڑپوں کے بعد صبح سیز فائرہوا جو صرف چند منٹ ہی برقرار رہ سکا۔ آذری میڈیا نے الزام لگایا کہ آرمینیا نے سیزفائر کے چند منٹ بعد ہی سیزفائر کی خلاف ورزی کی۔ دوسری جانب ترکیہ نے آرمینیا سے اشتعال انگیزی بند کرنے اور آذربائیجان کے ساتھ امن مذاکرات اور تعاون پر توجہ دینے پر زور دیا۔ اس کے علاوہ امریکا نے بھی آرمینیا اورآذربائیجان سے تنازع ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ خیال رہے کہ 2020 میں بھی آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان ’نگورنو کاراباخ‘ کے تنازع پر 6 ہفتے جنگ جاری رہی اور اس جنگ میں آذربائیجان نے فتح حاصل کی اور کئی علاقوں پر آرمینیا کا قبضہ چھڑایا۔ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان سرحدی جھڑپیں ہوئی ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے آذربائیجان اور آرمینیا سے صبر و تحمل کا مطالبہ کیا۔ انٹونی بلنکن نے دونوں ملکوں کے سربراہان سے ٹیلی فون پر بات کی۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق انٹونی بلنکن نے آذربائیجان اور آرمینیا سے کشیدگی ختم کرنے کا کہا۔  واضح رہے کہ اکتوبر 2020 ء میں ایک ماہ کی جنگ میں 300 سے زائد ہلاکتوں کے بعد روس کی ثالثی میں آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان سیز فائر ہوگیا تھا اور اکثر علاقوں سے آرمینیا نے فوجیں ہٹا لی تھیں۔ اب پھر آذربائیجان اور آرمینیا میں سرحدی کشیدگی میں تیزی آ گئی۔

ای پیپر-دی نیشن