ادویات مہنگی کرنے کی سمری مسترد
وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس کے علامیہ کے مطابق وزیراعظم نے وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کی 10 ادویات کے نرخ بڑھانے کی تجویز مسترد کردی۔ وزیراعظم کا کہنا کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے۔ وزیراعظم شہبازشریف کا ادویات کے نرخوں میں اضافے کی سمری مسترد کرنا قابل تحسین ہے لیکن حقائق کی روشنی میں دیکھا جائے تو ماضی میں ایسی کئی سمریوں کو مسترد کرنے کے باوجوداشیاءکے نرخوں میں اضافہ ہوتا رہا ہے۔ وزیراعظم کی جانب سے بجلی کے بلوں میں ریلیف دینے کے اعلان کے باوجود اس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا جبکہ بلوں سے فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج سمیت تمام ناروا ٹیکسز ختم کرنے اور فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں لی گئی رقم صارفین کو واپس کرنے کے عدالتی حکم پر بھی نہ ٹیکسز ختم کئے جارہے ہیں اور نہ بجلی کے نرخوں میں اضافے کو روکا جا سکا ہے۔ اب گھریلو صارفین کے سلیب ون کے بلوں پر دیا جانیوالا فائدہ بھی ختم کر دیا گیا جس سے صارفین پر مزید بوجھ بڑھ جائیگا۔اس اقدام سے تو یہی عندیہ ملتا ہے کہ حکومتی بیانات عوام کیلئے محض طفل تسلیاں ہی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ مہنگائی کے مارے ادھ موئے عوام اب مزید مہنگائی کا مزید بوجھ اٹھانے کی سکت نہیں رکھتے اور نہ ادویات کے نرخوں میں اضافہ برداشت کر سکتے ہیں۔ اس تناظر میں وزیراعظم کی جانب سے ادویات کے نرخوں میں اضافے کی سمری مسترد کرنا بے شک خوش آئند ہے مگرعوام تب ہی مطمئن ہونگے جب مسترد کئے گئے اقدام کو یقینی بنایا جائیگا۔ وزیراعظم شہبازشریف نے اپنی وزارت اعلیٰ کے دور میں پنجاب کے تمام سرکاری ہسپتالوں کی ایمرجنسیز میں ادویات کی مفت فراہمی کو یقینی بنایا ہوا تھا جس سے غریب عوام مستفید بھی ہو رہے تھے۔ عوام ان سے اب ہر شعبے میں ایسے ہی اقدامات کی توقع رکھتے ہیں۔