جماعتی بنیادوں پر بلدیاتی انتخابات کا فیصلہ
پنجاب حکومت نے شور شرابے کے باوجود مسودہ قانون پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2021ء منظور کرالیا۔ اپوزیشن احتجاجاً ایوان سے باہر چلی گئی۔ بل کے مطابق پنجاب میں آئندہ بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہونگے۔ پنجاب میں پچیس ضلع کونسل اور گیارہ میٹرو پولیٹن کارپوریشن ہوں گی۔ میٹرو پولیٹن کارپوریشن کا سربراہ میئر ہوگا‘ عوام براہ راست ووٹ سے میئر کا انتخاب کرینگے۔ دیہات اور شہروں میں یونین کونسلیں بنیں گی‘ تحصیل کونسل اور ٹائونز نئے بلدیاتی ایکٹ میں ختم کر دیئے گئے۔ پنجاب کے دیہات میں ایک ویلج پنچائیت کونسل ہوگی‘ ہر ضلع میں ڈسٹرکٹ کابینہ ہوگی‘ تمام ڈویلپمنٹ اتھارٹیز‘ واسا‘ پی ایچ ایز میٹروپولیٹن کے میئر کے ماتحت ہونگی۔ یہ حقیقت ہے کہ بلدیاتی نظام کی اہمیت کو دنیا بھر کی تمام جمہوریتوں نے تسلیم کیا ہے‘ اسی لئے ان اداروں کو جمہوریت کی بنیاد کہا جاتا ہے کیونکہ ان اداروں کے منتخب نمائندے اپنے علاقے‘ شہر اور قصبوں کے عوام کے مسائل اور انکے حل کا بہترین ادراک رکھتے ہیں جو عوام کی دہلیز پر ہی حل کر سکتے ہیں۔عوام ان اداروں سے تب ہی مستفید ہو سکتے ہیں جب انکے نمائندوں کو بااختیار بنا کر آزادانہ کام کرنے دیا جائے اور ان نمائندوں کو سیاست سے دور رکھا جائے۔ ان کا نصب العین صرف عوامی مسائل کا ترجیحی بنیادوں پر فوری حل ہونا چاہیے۔ خوش قسمتی سے اب بلدیاتی انتخابات ہونے جا رہے ہیں‘جس کیلئے عدالت بھی حکم صادر کر چکی ہے تو اپوزیشن کو اس میں رخنہ ڈالنے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ بلدیاتی اداروں کو فعال اور متحرک کرکے ہی عوامی مسائل حل کئے جا سکتے ہیں اور ملکی ترقی کی ضمانت دی جاسکتی ہے۔ اگر اپوزیشن کو منظور کئے گئے بل پر تحفظات ہیں تو اسے واک آئوٹ کرنے کے بجائے‘ مل بیٹھ کر معاملے کوسلجھانا چاہیے کیونکہ یہ جمہوری اداروں کی بحالی کا معاملہ ہے جن سے عوام کی توقعات اور امیدیں وابستہ ہیں۔