سیلاب کی تباہ کاریوں میں عالمی حدت کا اہم کردار ، صورتحال متوقع تھی : عالمی ماہرین
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) بین الاقوامی موسمیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں میں انسانی سرگرمیوں کا کردار خارج از امکان نہیں ہے۔ ورلڈ ویدر آٹریبیوشن گروپ میں کلائمیٹ ماہرین کی بین الاقوامی ٹیم کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صنعتی دور کی انسانی سرگرمیوں نے عالمی حرارت کو 1.2 ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھایا۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ شدید متاثرہ علاقوں میں حالیہ دہائیوں میں 75 فیصد تک زیادہ بارشیں ہوئیں، سندھ اور بلوچستان میں ریکارڈ سطح کی بارشوں کی ممکنہ وجہ انسانی سرگرمیاں ہیں، اس کا مطلب ہے موسمیاتی تغیر نے شدید بارشوں کے امکان کو بڑھا دیا۔ موسمیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وجہ سے یہ نتیجہ اخذ کرنا ممکن نہیں کہ انسانی پیدا کردہ حرارت نے 60 روزہ مجموعی بارش میں کتنا حصہ ڈالا ہے۔ پاکستان میں وہی ہوا جس کا امکان سالوں سے موسمیاتی پیش گوئیوں میں ظاہر کیا جا رہا تھا۔ یہ تاریخی ریکارڈ سے بھی مطابقت رکھتا ہے کہ جب سے انسان نے بڑے پیمانے پر زہریلی گیسز کا اخراج شروع کیا خطے میں شدید بارشوں میں ڈرامائی اضافہ ہوا۔ اسلام آباد میں موسمیاتی تبدیلی اور پائیدار ترقی کے مرکز کے محقق فہد سعید کا اس حوالے سے مؤقف ہے کہ سیلاب نے ظاہر کیا کہ امیر ممالک کو فنڈز میں اضافہ کرنا چاہیے، اس سے دوسروں کو موسمیاتی تبدیلی سے ہم آہنگ کرنے میں مدد مل سکے گی، پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک سے بھی کہنا چاہیے کہ وہ ذمہ داری قبول کریں۔ فہد سعید کا کہنا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک ماحولیاتی تبدیلیوں کا شکار ممالک اور آبادیوں کو موافقت کے علاوہ نقصانات کا ازالہ بھی کریں۔