ڈینگی وائرس اور ہماری حکمت عملی
پاکستان میں پچھلے چند سالوں سے ڈینگی ایک معمہ بنا ہوا ہے۔یہ ہر سال ایک مخصوص عرصے میں آتا ہے بارشوں کے دوران اور اس کے بعد اس کا پھیلاﺅ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ اور ایک بڑے پیمانے پر لوگوں کو متاثر کرکے چلاجاتا ہے۔کئی لوگوں کی جانوں کا زیاں ہوتا ہے۔اس کی چار اقسام ہوتی ہیں۔ DENV-1,2,3 اور 4۔ یہ چاروں مختلف ہیں اور کسی ایک خلاف اگر آپ کا جسم قوت مدافعت پیدا کر لیتا ہے تو اس کا مطلب ہر گز نہیں کہ باقی تین کے خلاف بھی آپ کا جسم اب امیون ہو چکا ہے۔اس لیے آپ کو چار دفعہ ڈینگی ہو سکتا ہے اور ہر دفعہ ڈینگی پہلے سے سخت ہوگا۔یہ بیماری مچھر کاٹنے کے تین سے چار دن بعد پھیلتی ہے۔اس کا مطلب اگر آپ ایسے علاقے میں گئے ہیں جہاں ڈینگی اپنے عروج پہ تھا اور آپ کو تین چار دن کے اندر بخار ہوتا ہے تو اس کا مطلب آپ کو زیادہ چانس یہی ہے کہ ڈینگی ہو چکا ہے۔ڈینگی کی سب سے ہلکی علامات میں بخار کا ہونا، متلی اور الٹی کا آنا اور پورے جسم میں درد خاص طور پر آنکھوں کے پیچھے درد ہے۔یہ علامات پانچ سے سات دن تک رہ سکتی ہیں۔اگر یہ علامات ٹھیک نہ ہوں تو پھر مرض اپنی شدت کی طرف بڑھتا ہے اور جسم کے اندر رگوں سے خون نکل کر پٹھوں اور دیگر جگہوں میں جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے۔یہ اس لیے ہوتا ہے کیونکہ پلیٹلیٹس کی کمی بہت شدید ہو جاتی ہے۔پھیپھڑے،پیٹ،گردوں میں پانی جمع ہو جاتا ہے۔اس بیماری کی آخری سٹیجز میں الٹی کر ساتھ خون کا آنا، پاخانے کے ساتھ خون کا آنا اور ماہواری میں خون کا بہت زیادہ آنا ہے۔اور ساتھ میں دل اور جگر کام چھوڑ دیتا ہے۔مریض شاک میں چلا جاتا ہے۔اس کا بلڈ پریشر خطرناک حد تک گر جاتا ہے۔سانس میں تنگی واقع ہوجاتی ہے۔ڈینگی بچوں اور حاملہ عورتوں پر بھی شدت سے حملہ آور ہوتا ہے۔لیبارٹری ٹیسٹوں کودیکھا جائے تو خون کے تمام ذروں میں کمی ہو جاتی ہے لیکن سب سے ایم پلیٹلیٹس ہیں۔جو خون کو جماتے ہیں۔اس دوران مریض کو خون بھی لگانا پڑ سکتا ہے۔ یہ بیماری چونکہ ایک مخصوص عرصے میں آتی ہے اس لیے اس سے بچاﺅ ممکن ہے۔سب سے پہلے تو ایسے کپڑے پہنیں جو جسم کو مکمل ڈھانپیں۔ایسے سپرے اور تیل کا استعمال کریں جو مچھروں کو بھگائے۔مچھروں سے بچاﺅ والی جالیوں کا استعمال کریں اور پانی کے کھلے ذخیروں کو یا تو ختم کریں یا ڈھانپ دیں۔بخار کی صورت میں پیناڈول کا استعمال کریں۔ بروفن یا ڈسپرین کا ہر گز استعمال نہ کریں۔پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں خاص طور پر جوسز اور لیموں پانی اور نمکول والا پانی ضرور استعمال کریں۔ زیادہ سے زیادہ آرام کریں۔اگرچہ اس کی ویکسین بن چکی ہے جس کا نام dengvaxia ہے۔لیکن اس کا استعمال صرف ان لوگو ں میں ممکن ہے جن میں پہلے ڈینگی ہو چکا ہے صحت مند شخص کو لگانے سے الٹا اثر پڑے گا۔ گورنمنٹ لیول پہ سب سے پہلے لوگوں مہم آگاہی کا آغازکرنا چاہیے اور اس میں میڈیا کا کردار بڑا اہم ہے۔کسی بھی بیماری کے متعلق عوام میں ڈر یا نا امیدی نہیں پھیلانی چاہیے۔جہاں بیماری کے متعلق آگاہی دی جائے۔ وہیں مچھر مار اسپرے کروانا چاہیے۔پانی کے نکاسی کے نظام کو بہتر کرنا چاہیے۔