• news

خارجہ پالیسی ملکی مفاد میں ہونی چاہئے‘ سیاستدان اپنی غلطیوں کی طرف دیکھیں: فضل الرحمان 

کراچی (این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) قومی سیاسی قیادت نے کہا ہے کہ دستور آئین اورحقوق کے لیے جنگ لڑنے میں بزرگ سیاستدان سردار عطا اللہ مینگل کا کوئی ثانی نہیں ہے، ملک کو عطاء اللہ مینگل جیسے بااصول سیاستدانوں کی ضرورت ہے۔ آئینی طور پرجنہیں سیاست کا حق نہیں ہے وہ ملک میں سیاست کررہے ہیں،آج بھی آئینی دائرہ کار میں رہ کر اپنے حقوق کی بات کرنے کی اجازت نہیں ہے، سیاسی مفاد پرستی کی وجہ سے جمہوریت کمزور ہو رہی ہے۔ طے کرنا ہو گا کہ اب ملک میں بالا دستی آئین کو حاصل ہے یا صرف چند طبقوں کو، آئین کی بالادستی کا معاملہ طے ہونے تک مسائل حل نہیں ہونگے، ان خیالات کا اظہار مولانا فضل الرحمن، سابق صدر سپریم نے مقامی ہوٹل میں سردارعطاء اللہ مینگل کے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مختلف سیاسی جماعتوں، قوم پرست رہنماں، وکلاء سول سوسائٹی کے رہنماں نے تعزیتی ریفرنس میں شرکت کی اور بزرگ سیاستدان کی خدمات کوخراج تحسین پیش کیا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ آج ملک کے سب سے بڑے سیاسی حکمران اتحاد کو سر جوڑکر بیٹھنے کی ضرورت ہے، سیاست دانوں کی مفاد پرستی سے جمہوریت مسلسل کمزور ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جو سی پیک کا حامی ہے وہ امریکہ کا دشمن اور مخالف ان کا دوست ہے ، ہم انڈیا کے ساتھ تجارتی تعلق بنائیں تو ملکی مفاد سامنے ہوتا ہے۔ ایران اور پاکستان کے بہتر تعلقات کی بات کی جاتی ہے لیکن اس کی اجازت نہیں ہے، خارجہ پالیسی ملکی مفاد کے لئے ہونی چاہیے۔ مولانا فضل الرحمن چار روزہ دورے پر کراچی پہنچ گئے۔ وہ آج سندھ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے۔ فضل الرحمن سکھر‘ شکار پور‘ لاڑکانہ اور دیگر اضلاع کا دورہ کریں گے۔ دریں اثناء میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہم جمہوریت کی بقاء کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ جمہوریت کے استحکام کیلئے 80 کی دہائی سے کوشاں ہیں۔ سیاستدانوں کی مفاد پرستی نے جمہوری عمل کو متاثر کیا۔ سیاستدانوں کو آئین اور قانون کی بالادستی کیلئے کردار ادا کرنا ہو گا۔ سیاستدانوں کو اپنی غلطیوں کا ازالہ کرنا ہو گا۔ ہمیں اپنی غلطیوں کی طرف بھی دیکھنا ہو گا۔ ہم غلط پالیسیاں بناتے ہیں تو پھر سزا ملتی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن