شہباز شریف امریکہ پہنچ گئے، جنرل اسمبلی کا اجلاس آج شروع ہوگا
اسلام آباد، لندن (خبر نگار خصوصی، نمائندہ خصوصی) وزیراعظم شہباز شریف لندن سے امریکہ پہنچ گئے ہیں جہاں آج اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 77 واں اجلاس شروع ہو رہا ہے۔ اجلاس میں امن و سلامتی سے متعلق امور پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ کرونا وائرس کی عالمگیر وبا کے بعد پہلی بار اس اجلاس میں رکن ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت اور دیگر عہدیدار شرکت کر رہے ہیں۔ نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں اجلاس کے لئے سخت حفاظتی اقدامات کئے گئے ہیں۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اے پی پی کو بتایا کہ اس اجلاس میں ماحولیاتی تبدیلیوں پر بحث ہمارے لئے خصوصی اہمیت کی حامل ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے 23 ستمبرکو جنرل اسمبلی سے خطاب میں پاکستان میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی اور ماحولیاتی تبدیلیوں اور عالمی حدت میں اضافے کے خطرات کو اجاگر کیا جائے گا۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم لندن میں ملکہ برطانیہ کی آخری رسومات میں شرکت کے بعد نیویارک پہنچے ہیں۔ نیویارک میں موجودگی کے دوران وزیراعظم کی دیگر ممالک کے رہنمائوں سے اہم دوطرفہ ملاقاتیں ہوں گی۔ آج وزیراعظم اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے استقبالیہ، فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون سے ملاقات ہوگی، آج آسٹریا کے چانسلر اور سپین کے صدر، یورپی یونین کونسل کے صدر چارلس مائیکل سے ملاقات ہوگی۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان کے علاوہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی سے بھی وزیراعظم شہباز شریف کی دوطرفہ ملاقات ہوگی۔ 21ستمبر کو وزیراعظم امریکہ کے صدر جو بائیڈن کے عشائیہ میں شرکت کریں گے۔21 ستمبر کو ترکیہ کے صدر اور ان کی اہلیہ کے اعزاز میں ظہرانہ دیں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس‘ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ان کے دفتر میں ملاقات ہوگی۔ شہبازشریف ملائشیا کے وزیراعظم اسماعیل صابری یعقوب سے بھی ملاقات کریں گے۔ 23 ستمبر کو وزیراعظم شہباز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔ ملالہ یوسف زئی سے بھی ملاقات ہوگی۔ وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہیں۔ دریں اثنا ایک ٹویٹ میں شہباز شریف نے کہا ہے کہ جاپان کے عوام اور حکومت سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں جو اس وقت سمندری طوفان نانما ڈول کی تباہ کاریوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تباہی اس بات کو اجاگر کرتی ہے کہ دنیا کو موسمیاتی تبدیلیوںکی ہولناکیوں سے آگاہ ہونے کی ضرورت ہے۔